الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح البخاري کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح البخاري
كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ
کتاب: جہاد کا بیان
49. بَابُ مَنْ ضَرَبَ دَابَّةَ غَيْرِهِ فِي الْغَزْوِ:
49. باب: جہاد میں دوسرے کے جانور کو مارنا۔
حدیث نمبر: 2861
حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَقِيلٍ، حَدَّثَنَا أَبُو الْمُتَوَكِّلِ النَّاجِيُّ، قَالَ: أَتَيْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيَّ، فَقُلْتُ لَهُ حَدِّثْنِي بِمَا سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: سَافَرْتُ مَعَهُ فِي بَعْضِ أَسْفَارِهِ، قَالَ أَبُو عَقِيلٍ: لَا أَدْرِي غَزْوَةً أَوْ عُمْرَةً فَلَمَّا أَنْ أَقْبَلْنَا، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ أَحَبَّ أَنْ يَتَعَجَّلَ إِلَى أَهْلِهِ فَلْيُعَجِّلْ، قَالَ جَابِرٌ: فَأَقْبَلْنَا وَأَنَا عَلَى جَمَلٍ لِي أَرْمَكَ لَيْسَ فِيهِ شِيَةٌ وَالنَّاسُ خَلْفِي فَبَيْنَا أَنَا كَذَلِكَ إِذْ قَامَ عَلَيَّ، فَقَالَ لِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا جَابِرُ اسْتَمْسِكْ فَضَرَبَهُ بِسَوْطِهِ ضَرْبَةً فَوَثَبَ الْبَعِيرُ مَكَانَهُ، فَقَالَ: أَتَبِيعُ الْجَمَلَ، قُلْتُ: نَعَمْ، فَلَمَّا قَدِمْنَا الْمَدِينَةَ وَدَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَسْجِدَ فِي طَوَائِفِ أَصْحَابِهِ فَدَخَلْتُ إِلَيْهِ، وَعَقَلْتُ الْجَمَلَ فِي نَاحِيَةِ الْبَلَاطِ، فَقُلْتُ لَهُ: هَذَا جَمَلُكَ فَخَرَجَ فَجَعَلَ يُطِيفُ بِالْجَمَلِ، وَيَقُولُ الْجَمَلُ: جَمَلُنَا فَبَعَثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوَاقٍ مِنْ ذَهَبٍ، فَقَالَ: أَعْطُوهَا جَابِرًا ثُمَّ، قَالَ: اسْتَوْفَيْتَ الثَّمَنَ، قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: الثَّمَنُ وَالْجَمَلُ لَكَ".
ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابوعقیل و بشر بن عقبہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابوالمتوکل ناجی (علی بن داود) نے بیان کیا، انہوں نے کہا میں جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہما کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جو کچھ سنا ہے، ان میں سے مجھ سے بھی کوئی حدیث بیان کیجئے۔ انہوں نے بیان فرمایا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھا۔ ابوعقیل راوی نے کہا کہ مجھے معلوم نہیں (یہ سفر) جہاد کے لیے تھا یا عمرہ کے لیے (واپس ہوتے ہوئے) جب (مدینہ منورہ) دکھائی دینے لگا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص اپنے گھر جلدی جانا چاہے وہ جا سکتا ہے۔ جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ پھر ہم آگے بڑھے۔ میں اپنے ایک سیاہی مائل سرخ اونٹ بےداغ پر سوار تھا دوسرے لوگ میرے پیچھے رہ گئے، میں اسی طرح چل رہا تھا کہ اونٹ رک گیا (تھک کر) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جابر! اپنا اونٹ تھام لے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے کوڑے سے اونٹ کو مارا، اونٹ کود کر چل نکلا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا یہ اونٹ بیچو گے؟ میں نے کہا ہاں! جب مدینہ پہنچے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اصحاب کے ساتھ مسجد نبوی میں داخل ہوئے تو میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پہنچا اور بلاط کے ایک کونے میں، میں نے اونٹ کو باندھ دیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا یہ آپ کا اونٹ ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے اور اونٹ کو گھمانے لگے اور فرمایا کہ اونٹ تو ہمارا ہی ہے، اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چند اوقیہ سونا مجھے دلوایا اور دریافت فرمایا تم کو قیمت پوری مل گئی۔ میں نے عرض کیا جی ہاں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اب قیمت اور اونٹ (دونوں ہی) تمہارے ہیں۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ/حدیث: 2861]