الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مختصر صحيح بخاري کل احادیث (2230)
حدیث نمبر سے تلاش:


مختصر صحيح بخاري
نماز کے اوقات کا بیان
7. ظہر کا وقت زوال کے وقت سے (شروع ہوتا) ہے۔
حدیث نمبر: 334
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ (ایک دن) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب آفتاب ڈھل گیا، باہر تشریف لائے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی نماز پڑھی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر کھڑے ہو گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قیامت کا ذکر کیا اور بیان فرمایا: اس میں بڑے بڑے حوادث ہوں گے۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص کچھ پوچھنا چاہے وہ پوچھے، تم مجھ سے جو بات پوچھو گے میں تمہیں بتا دوں گا جب تک کہ اپنے اس مقام پر ہوں۔ تو لوگ بہت زیادہ روئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کئی بار فرمایا: مجھ سے پوچھو۔ پھر سیدنا عبداللہ بن حذافہ سہمی رضی اللہ عنہ کھڑے ہو گئے اور انھوں نے پوچھا کہ میرا باپ کون ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارا باپ حذافہ ہے۔ پھر آپ باربار یہ فرمانے لگے کہ مجھ سے پوچھو۔ تو امیرالمؤمنین عمر رضی اللہ عنہ اپنے گھٹنوں کے بل بیٹھ گئے اور کہنے لگے: ہم اللہ جل جلالہ کے رب ہونے، اسلام کے دین ہونے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پیغمبر ہونے سے خوش ہیں۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہو گئے۔ اس کے بعد فرمایا کہ جنت اور دوزخ میرے سامنے ابھی اس دیوار کے گوشے میں پیش کی گئی ہے، ایسی عمدہ چیز (جیسی جنت ہے) اور ایسی بری چیز (جیسی دوزخ ہے) کبھی نہیں دیکھی۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 334]
حدیث نمبر: 335
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صبح کی نماز ایسے وقت پڑھتے تھے، کہ ہم میں سے ہر ایک اپنے پاس بیٹھنے والے کو پہچان لیتا تھا، اس میں ساٹھ آیتوں اور سو آیتوں کے درمیان قرآت کرتے تھے اور ظہر کی نماز جب آفتاب ڈھل جاتا تھا، پڑھتے تھے اور عصر کی ایسے وقت کہ ہم میں سے کوئی مدینہ کے کنارے تک جا کر لوٹ آتا لیکن سورج کی دھوپ ابھی تیز ہوتی۔ راوی (ابومنہال) کہتے ہیں اور مغرب کے بارے میں جو کچھ کہا تھا میں بھول گیا اور عشاء کی تاخیر میں تہائی رات تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کچھ پروا نہ کرتے تھے۔ اس کے بعد (راوی نے) کہا کہ نصف شب تک۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 335]