الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مختصر صحيح بخاري کل احادیث (2230)
حدیث نمبر سے تلاش:


مختصر صحيح بخاري
روزے کے بیان میں
2. روزہ داروں کے لیے (جنت کا دروازہ)“ ریان“ ہے۔
حدیث نمبر: 920
سیدنا سہل رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنت میں ایک دروازہ ہے جسے ریان کہتے ہیں، اس دروازہ سے قیامت کے دن روزہ دار داخل ہوں گے، ان کے سوا کوئی (بھی اس دروازے سے) داخل نہ ہو گا۔ کہا جائے گا روزہ دار کہاں ہیں؟ پس وہ اٹھ کھڑے ہوں گے، ان کے سوا کوئی اس دروازہ سے داخل نہ ہو گا پھر جس وقت وہ داخل ہو جائیں گے تو دروازہ بند کر لیا جائے گا غرض اس دروازہ سے کوئی داخل نہ ہو گا۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 920]
حدیث نمبر: 921
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اللہ کی راہ میں دو جوڑے (کپڑے یا کوئی سی بھی دو چیزیں) تقسیم کرے وہ جنت کے دروازوں سے بلایا جائے گا (فرشتے کہیں گے کہ) اے اللہ کے بندے! یہ دروازہ اچھا ہے (اس میں سے آ جا) پھر جو کوئی نماز قائم کرنے والوں میں سے ہو گا تو وہ نماز کے دروازے سے پکارا جائے گا اور جو کوئی جہاد کرنے والوں میں سے ہو گا تو وہ جہاد کے دروازے سے پکارا جائے گا اور جو کوئی روزہ داروں میں سے ہو گا تو وہ باب الریان (ریان) سے پکارا جائے گا اور جو کوئی صدقہ دینے والوں میں سے ہو گا وہ صدقہ کے دروازے سے پکارا جائے گا تو سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے عرض کی کہ یا رسول اللہ! میرے ماں باپ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر فدا ہوں جو شخص ان تمام دروازوں سے پکارا جائے تو اس کو پھر کوئی حاجت ہی نہ رہے گی تو کیا کوئی شخص ان تمام دروازوں سے بھی پکارا جائے گا؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں! میں امید رکھتا ہوں کہ تم انھیں میں سے ہو گے۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 921]
حدیث نمبر: 922
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب رمضان آتا ہے تو جنت کے دروازے کھل جاتے ہیں۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 922]
حدیث نمبر: 923
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ دوسری ایک روایت میں کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب رمضان آتا ہے تو آسمان (یعنی جنت) کے دروازے کھل جاتے ہیں اور دوزخ کے دروازے بند ہو جاتے ہیں اور شیاطین مضبوط ترین زنجیروں سے جکڑ دیے جاتے ہیں۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 923]