سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے مسلمان عورتو! کوئی پڑوسن دوسری پڑوسن کی (دی ہوئی کسی چیز کو بھی) حقیر نہ سمجھے، اگرچہ وہ بکری کے پائے کا گوشت ہو۔“[مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1151]
حدیث نمبر: 1152
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انھوں نے عروہ رحمتہ اللہ علیہ سے کہا کہ ”اے میرے بھانجے! بیشک ہم ایک چاند دیکھتے تھے پھر دوسرا چاند دیکھتے تھے، اسی طرح دو مہینہ میں تین چاند دیکھ لیتے تھے (یعنی دو مہینہ کا مل گزر جاتے تھے) اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر آگ نہ جلائی جاتی تھی۔“(یعنی کھانا نہیں پکتا تھا۔ عروہ کہتے ہیں) میں نے کہا کہ ”اے خالہ! آپ کی زندگی پھر کیسے بسر ہوتی تھی؟“ انھوں نے جواب دیا کہ دو چیزوں کے سبب، کھجور کھا کر اور پانی پی کر مگر ہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پڑوس میں کچھ انصار رہتے تھے اور ان کے پاس چند دودھ کے جانور تھے اور وہ اپنے (ہاں سے) دودھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے (تحفہ کے طور پر) بھیجتے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہم کو بھی پلا دیا کرتے۔“[مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1152]
حدیث نمبر: 1153
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر مجھے، دستی یا ران کا گوشت کھانے کے لیے بلایا جائے تو میں ضرور جاؤں گا اور اگر میرے پاس ایک دستی یا ران کا گوشت ہدیہ میں (یعنی تحفہ) بھیجا جائے تب بھی میں قبول کر لوں گا۔“[مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1153]