الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح البخاري کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح البخاري
كِتَاب بَدْءِ الْخَلْقِ
کتاب: اس بیان میں کہ مخلوق کی پیدائش کیونکر شروع ہوئی
10. بَابُ صِفَةِ النَّارِ وَأَنَّهَا مَخْلُوقَةٌ:
10. باب: دوزخ کا بیان اور یہ بیان کہ دوزخ بن چکی ہے، وہ موجود ہے۔
حدیث نمبر: Q3258
وَغَسَّاقًا سورة النبأ آية 25، يُقَالُ: غَسَقَتْ عَيْنُهُ وَيَغْسِقُ الْجُرْحُ وَكَأَنَّ الْغَسَاقَ وَالْغَسْقَ وَاحِدٌ غِسْلِينٍ سورة الحاقة آية 36 كُلُّ شَيْءٍ غَسَلْتَهُ، فَخَرَجَ مِنْهُ شَيْءٌ فَهُوَ غِسْلِينُ فِعْلِينُ مِنَ الْغَسْلِ مِنَ الْجُرْحِ وَالدَّبَرِ، وَقَالَ: عِكْرِمَةُ حَصَبُ جَهَنَّمَ سورة الأنبياء آية 98 حَطَبُ بِالْحَبَشِيَّةِ، وَقَالَ: غَيْرهُ حَاصِبًا سورة الإسراء آية 68 الرِّيحُ الْعَاصِفُ وَالْحَاصِبُ مَا تَرْمِي بِهِ الرِّيحُ وَمِنْهُ حَصَبُ جَهَنَّمَ يُرْمَى بِهِ فِي جَهَنَّمَ هُمْ حَصَبُهَا، وَيُقَالُ: حَصَبَ فِي الْأَرْضِ ذَهَبَ وَالْحَصَبُ مُشْتَقٌّ مِنْ حَصْبَاءِ الْحِجَارَةِ صَدِيدٍ سورة إبراهيم آية 16 قَيْحٌ وَدَمٌ خَبَتْ سورة الإسراء آية 97 طَفِئَتْ تُورُونَ سورة الواقعة آية 71 تَسْتَخْرِجُونَ، أَوْرَيْتُ أَوْقَدْتُ لِلْمُقْوِينَ سورة الواقعة آية 73 لِلْمُسَافِرِينَ وَالْقِيُّ الْقَفْرُ، وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: صِرَاطُ الْجَحِيمِ سَوَاءُ الْجَحِيمِ وَوَسَطُ الْجَحِيمِ لَشَوْبًا مِنْ حَمِيمٍ سورة الصافات آية 67 يُخْلَطُ طَعَامُهُمْ وَيُسَاطُ بِالْحَمِيمِ زَفِيرٌ وَشَهِيقٌ سورة هود آية 106 صَوْتٌ شَدِيدٌ وَصَوْتٌ ضَعِيفٌ وِرْدًا سورة مريم آية 86 عِطَاشًا غَيًّا سورة مريم آية 59 خُسْرَانًا، وَقَالَ: مُجَاهِدٌ يُسْجَرُونَ سورة غافر آية 72 تُوقَدُ بِهِمُ النَّارُ وَنُحَاسٌ سورة الرحمن آية 35 الصُّفْرُ يُصَبُّ عَلَى رُءُوسِهِمْ، يُقَالُ ذُوقُوا سورة آل عمران آية 181 بَاشِرُوا وَجَرِّبُوا وَلَيْسَ هَذَا مِنْ ذَوْقِ الْفَمِ مَارِجٌ خَالِصٌ مِنَ النَّارِ مَرَجَ الْأَمِيرُ رَعِيَّتَهُ إِذَا خَلَّاهُمْ يَعْدُو بَعْضُهُمْ عَلَى بَعْضٍ مَرِيجٍ سورة ق آية 5 مُلْتَبِسٍ مَرِجَ أَمْرُ النَّاسِ اخْتَلَطَ مَرَجَ الْبَحْرَيْنِ سورة الفرقان آية 53 مَرَجْتَ دَابَّتَكَ تَرَكْتَهَا.
‏‏‏‏ سورۃ النباء میں جو لفظ «غساقا‏» آیا ہے اس کا معنی پیپ لہو، عرب لوگ کہتے ہیں «غسقت عينه» اس کی آنکھ بہہ رہی ہے۔ «يغسق الجرح» زخم بہہ رہا ہے۔ «غساق‏» اور «غسق» دونوں کے ایک ہی معنی ہیں۔ «غسلين‏» کا لفظ جو سورۃ الحاقہ میں ہے اس کا معنی «دهوون» یعنی کسی چیز کے دھونے میں جیسے آدمی کا زخم ہو یا اونٹ کا جو نکلے «فعلين» کے وزن پر غسل سے مشتق ہے۔ عکرمہ نے کہا «حصب» کا لفظ جو سورۃ انبیاء میں ہے معنی «حطب» یعنی ایندھن کے ہیں۔ یہ لفظ حبشی زبان کا ہے۔ دوسروں نے کہا، «حاصبا‏» کا معنی جو سورۃ بنی اسرائیل میں ہے تند ہوا، آندھی اور «حاصب» اس کو بھی کہتے ہیں جو ہوا اڑا کر لائے۔ اسی سے لفظ «حصب جهنم‏» نکلا ہے جو سورۃ انبیاء میں ہے۔ یعنی دوزخ میں جھونکے جائیں گے وہ اس کے ایندھن بنیں گے۔ عرب لوگ کہتے ہیں «حصب في الأرض» یعنی وہ زمین میں چلا گیا۔ «حصب» «حصباء» سے نکلا ہے۔ یعنی پتھریلی کنکریاں۔ «صديد‏» کا لفظ جو سورۃ ابراہیم میں ہے اس کا معنی پیپ اور لہو کے ہیں۔ «خبت‏» کا لفظ جو سورۃ بنی اسرائیل میں ہے اس کا معنی بجھ جائے گی۔ «تورون‏» کا لفظ جو سورۃ الواقعہ میں ہے اس کا معنی آگ سلگاتے ہو، کہتے ہیں «أوريت» یعنی میں نے آگ سلگائی۔ «مقوين‏» کا لفظ جو سورۃ الواقعہ میں ہے یہ لفظ «قي» سے نکلا ہے۔ «قي» اجاڑ زمین کو کہتے ہیں اور عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے «سواء الجحيم» کی تفسیر میں کہا جو سورۃ الصافات میں ہے دوزخ کا بیچوں بیچ کا حصہ، «لشوبا من حميم‏» (جو اسی سورۃ میں ہے) اس کا معنی یہ ہے کہ دوزخیوں کے کھانے میں گرم کھولتا ہوا پانی ملایا جائے گا۔ الفاظ «زفير» اور «شهيق‏» جو سورۃ ہود میں ہیں ان کے معنی آواز سے رونا اور آہستہ سے رونا، لفظ «وردا‏» جو سورۃ مریم میں ہے یعنی پیاسے، لفظ «غيا‏» جو اسی سورۃ میں ہے۔ یعنی ٹوٹا نقصان، اور مجاہد نے کہا لفظ «يسجرون‏» جو سورۃ مؤمن میں ہے، یعنی آگ کا ایندھن بنیں گے۔ لفظ «نحاس‏» جو سورۃ الرحمن میں ہے اس کا معنی تانبا جو پگھلا کر ان کے سروں پر ڈالا جائے گا۔ لفظ «ذوقوا‏» جو کئی سورتوں میں آیا ہے اس کا معنی یہ ہے کہ عذاب کو دیکھو، منہ سے چکھنا مراد نہیں ہے۔ لفظ «مارج» جو سورۃ الرحمن میں ہے یعنی خالص آگ۔ عرب لوگ کہتے ہیں، «مرج الأمير رعيته» یعنی بادشاہ اپنی رعیت کو چھوڑ بیٹھا، وہ ایک دوسرے پر ظلم کر رہے ہیں۔ لفظ «مريج‏» جو سورۃ ق میں ہے، یعنی ملا ہوا، مشتبہ۔ کہتے ہیں «مرج أمر الناس اختلط» یعنی لوگوں کا معاملہ سب خلط ملط ہو گیا۔ لفظ «مرج البحرين‏» جو سورۃ الرحمن میں ہے «مرجت دابتك» سے نکلا ہے، یعنی تو نے اپنا جانور چھوڑ دیا ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب بَدْءِ الْخَلْقِ/حدیث: Q3258]
حدیث نمبر: 3258
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُهَاجِرٍ أَبِي الْحَسَنِ، قَالَ: سَمِعْتُ زَيْدَ بْنَ وَهْبٍ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا ذَرٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، فَقَالَ:" أَبْرِدْ ثُمَّ قَالَ: أَبْرِدْ حَتَّى فَاءَ الْفَيْءُ يَعْنِي لِلتُّلُولِ، ثُمَّ قَالَ: أَبْرِدُوا بِالصَّلَاةِ فَإِنَّ شِدَّةَ الْحَرِّ مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ".
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے مہاجر ابوالحسن نے بیان کیا کہ میں نے زید بن وہب سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے ابوذر رضی اللہ عنہ سے سنا وہ بیان کرتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک سفر میں تھے (جب بلال رضی اللہ عنہ ظہر کی اذان دینے اٹھے تو) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وقت ذرا ٹھنڈا ہو لینے دو، پھر دوبارہ (جب وہ اذان کے لیے اٹھے تو پھر) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں یہی حکم دیا کہ وقت اور ٹھنڈا ہو لینے دو، یہاں تک کہ ٹیلوں کے نیچے سے سایہ ڈھل گیا، اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نماز ٹھنڈے وقت اوقات میں پڑھا کرو، کیونکہ گرمی کی شدت جہنم کی بھاپ سے پیدا ہوتی ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب بَدْءِ الْخَلْقِ/حدیث: 3258]
حدیث نمبر: 3259
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ ذَكْوَانَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَبْرِدُوا بِالصَّلَاةِ فَإِنَّ شِدَّةَ الْحَرِّ مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ".
ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا، ان سے اعمش نے، ان سے ذکوان نے اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نماز ٹھنڈے وقت میں پڑھا کرو، کیونکہ گرمی کی شدت جہنم کی بھاپ سے پیدا ہوتی ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب بَدْءِ الْخَلْقِ/حدیث: 3259]
حدیث نمبر: 3260
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اشْتَكَتِ النَّارُ إِلَى رَبِّهَا، فَقَالَتْ: رَبِّ أَكَلَ بَعْضِي بَعْضًا فَأَذِنَ لَهَا بِنَفَسَيْنِ نَفَسٍ فِي الشِّتَاءِ وَنَفَسٍ فِي الصَّيْفِ، فَأَشَدُّ مَا تَجِدُونَ مِنَ الْحَرِّ وَأَشَدُّ مَا تَجِدُونَ مِنَ الزَّمْهَرِيرِ".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا کہ ہم کو شعیب نے خبر دی، ان سے زہری نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا اور انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، آپ بیان کرتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جہنم نے اپنے رب کے حضور میں شکایت کی اور کہا کہ میرے رب! میرے ہی بعض حصے نے بعض کو کھا لیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اسے دو سانسوں کی اجازت دی، ایک سانس جاڑے میں اور ایک گرمی میں۔ تم انتہائی گرمی اور انتہائی سردی جو ان موسموں میں دیکھتے ہو، اس کا یہی سبب ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب بَدْءِ الْخَلْقِ/حدیث: 3260]
حدیث نمبر: 3261
حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ هُوَ الْعَقَدِيُّ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ أَبِي جَمْرَةَ الضُّبَعِيِّ، قَالَ: كُنْتُ أُجَالِسُ ابْنَ عَبَّاسٍ بِمَكَّةَ فَأَخَذَتْنِي الْحُمَّى، فَقَالَ: أَبْرِدْهَا عَنْكَ بِمَاءِ زَمْزَمَ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الْحُمَّى مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ فَأَبْرِدُوهَا بِالْمَاءِ أَوْ، قَالَ: بِمَاءِ زَمْزَمَ، شَكَّ هَمَّامٌ.
ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعامر عبدالملک عقدی نے بیان کیا ان سے ہمام بن یحییٰ نے بیان کیا، ان سے ابوجمرہ نصر بن عمران ضبعی نے بیان کیا کہ میں مکہ میں ابن عباس رضی اللہ عنہما کی خدمت میں بیٹھا کرتا تھا۔ وہاں مجھے بخار آنے لگا۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ اس بخار کو زمزم کے پانی سے ٹھنڈا کر، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جہنم کی بھاپ کے اثر سے آتا ہے، اس لیے اسے پانی سے ٹھنڈا کر لیا کرو یا یہ فرمایا کہ زمزم کے پانی سے۔ یہ شک ہمام راوی کو ہوا ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب بَدْءِ الْخَلْقِ/حدیث: 3261]
حدیث نمبر: 3262
حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ عَبَّاسٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبَايَةَ بْنِ رِفَاعَةَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي رَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" الْحُمَّى مِنْ فَوْرِ جَهَنَّمَ فَأَبْرِدُوهَا عَنْكُمْ بِالْمَاءِ".
مجھ سے عمرو بن عباس نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالرحمٰن بن مہدی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا، ان سے ان کے باپ نے، ان سے عبایہ بن رفاعہ نے بیان کیا، کہا مجھ کو رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ بخار جہنم کے جوش مارنے کے اثر سے ہوتا ہے اس لیے اسے پانی سے ٹھنڈا کر لیا کرو۔ [صحيح البخاري/كِتَاب بَدْءِ الْخَلْقِ/حدیث: 3262]
حدیث نمبر: 3263
حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الْحُمَّى مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ فَأَبْرِدُوهَا بِالْمَاءِ".
ہم سے مالک بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے زہیر نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا، ان سے عروہ بن زبیر نے بیان کیا اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بخار جہنم کی بھاپ کے اثر سے ہوتا ہے اسے پانی سے ٹھنڈا کر لیا کرو۔ [صحيح البخاري/كِتَاب بَدْءِ الْخَلْقِ/حدیث: 3263]
حدیث نمبر: 3264
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي نَافِعٌ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الْحُمَّى مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ فَأَبْرِدُوهَا بِالْمَاءِ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، ان سے یحییٰ نے، ان سے عبیداللہ نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے نافع نے بیان کیا اور انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بخار جہنم کی بھاپ کے اثر سے ہوتا ہے اس لیے اسے پانی سے ٹھنڈا کر لیا کرو۔ [صحيح البخاري/كِتَاب بَدْءِ الْخَلْقِ/حدیث: 3264]
حدیث نمبر: 3265
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" نَارُكُمْ جُزْءٌ مِنْ سَبْعِينَ جُزْءًا مِنْ نَارِ جَهَنَّمَ، قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنْ كَانَتْ لَكَافِيَةً، قَالَ: فُضِّلَتْ عَلَيْهِنَّ بِتِسْعَةٍ وَسِتِّينَ جُزْءًا كُلُّهُنَّ مِثْلُ حَرِّهَا".
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے امام مالک رحمہ اللہ نے بیان کیا، ان سے ابوالزناد نے، ان سے اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہاری (دنیا کی) آگ جہنم کی آگ کے مقابلے میں (اپنی گرمی اور ہلاکت خیزی میں) سترواں حصہ ہے۔ کسی نے پوچھا، یا رسول اللہ! (کفار اور گنہگاروں کے عذاب کے لیے) یہ ہماری دنیا کی آگ بھی بہت تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دنیا کی آگ کے مقابلے میں جہنم کی آگ انہتر گنا بڑھ کر ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب بَدْءِ الْخَلْقِ/حدیث: 3265]
حدیث نمبر: 3266
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو سَمِعَ عَطَاءً يُخْبِرُ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ يَعْلَى، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَقْرَأُ عَلَى الْمِنْبَرِ وَنَادَوْا يَا مَالِكُ سورة الزخرف آية 77".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے عمرو بن دینار نے، انہوں نے عطاء سے سنا، انہوں نے صفوان بن یعلیٰ سے خبر دی۔ انہوں نے اپنے والد کے واسطہ سے انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو منبر پر اس طرح آیت پڑھتے سنا «ونادوا يا مالك» (اور وہ دوزخی پکاریں گے، اے مالک!)۔ [صحيح البخاري/كِتَاب بَدْءِ الْخَلْقِ/حدیث: 3266]
حدیث نمبر: 3267
حَدَّثَنَا عَلِيٌّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، قَالَ: قِيلَ لِأُسَامَةَ لَوْ أَتَيْتَ فُلَانًا فَكَلَّمْتَهُ، قَالَ: إِنَّكُمْ لَتُرَوْنَ أَنِّي لَا أُكَلِّمُهُ إِلَّا أُسْمِعُكُمْ إِنِّي أُكَلِّمُهُ فِي السِّرِّ دُونَ أَنْ أَفْتَحَ بَابًا لَا أَكُونُ أَوَّلَ مَنْ فَتَحَهُ، وَلَا أَقُولُ لِرَجُلٍ أَنْ كَانَ عَلَيَّ أَمِيرًا إِنَّهُ خَيْرُ النَّاسِ بَعْدَ شَيْءٍ سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالُوا: وَمَا سَمِعْتَهُ يَقُولُ: قَالَ: سَمِعْتُهُ، يَقُولُ: يُجَاءُ بِالرَّجُلِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَيُلْقَى فِي النَّارِ، فَتَنْدَلِقُ أَقْتَابُهُ فِي النَّارِ فَيَدُورُ كَمَا يَدُورُ الْحِمَارُ بِرَحَاهُ، فَيَجْتَمِعُ أَهْلُ النَّارِ عَلَيْهِ، فَيَقُولُونَ: أَيْ فُلَانُ مَا شَأْنُكَ أَلَيْسَ كُنْتَ تَأْمُرُنَا بِالْمَعْرُوفِ وَتَنْهَى عَنِ الْمُنْكَرِ، قَالَ: كُنْتُ آمُرُكُمْ بِالْمَعْرُوفِ، وَلَا آتِيهِ وَأَنْهَاكُمْ عَنِ الْمُنْكَرِ، وَآتِيهِ، رَوَاهُ غُنْدَرٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ".
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے اعمش نے، ان سے ابووائل نے بیان کیا کہ اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما سے کسی نے کہا کہ اگر آپ فلاں صاحب (عثمان رضی اللہ عنہ) کے یہاں جا کر ان سے گفتگو کرو تو اچھا ہے (تاکہ وہ یہ فساد دبانے کی تدبیر کریں) انہوں نے کہا کیا تم لوگ یہ سمجھتے ہو کہ میں ان سے تم کو سنا کر (تمہارے سامنے ہی) بات کرتا ہوں، میں تنہائی میں ان سے گفتگو کرتا ہوں اس طرح پر کہ فساد کا دروازہ نہیں کھولتا، میں یہ بھی نہیں چاہتا کہ سب سے پہلے میں فساد کا دروازہ کھولوں اور میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک حدیث سننے کے بعد یہ بھی نہیں کہتا کہ جو شخص میرے اوپر سردار ہو وہ سب لوگوں میں بہتر ہے۔ لوگوں نے پوچھا کہ آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے جو حدیث سنی ہے وہ کیا ہے؟ اسامہ رضی اللہ عنہ نے کہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو میں نے یہ فرماتے سنا تھا کہ قیامت کے دن ایک شخص کو لایا جائے گا اور جہنم میں ڈال دیا جائے گا۔ آگ میں اس کی آنتیں باہر نکل آئیں گی اور وہ شخص اس طرح چکر لگانے لگے گا جیسے گدھا اپنی چکی پر گردش کیا کرتا ہے۔ جہنم میں ڈالے جانے والے اس کے قریب آ کر جمع ہو جائیں گے اور اس سے کہیں گے، اے فلاں! آج یہ تمہاری کیا حالت ہے؟ کیا تم ہمیں اچھے کام کرنے کے لیے نہیں کہتے تھے، اور کیا تم برے کاموں سے ہمیں منع نہیں کیا کرتے تھے؟ وہ شخص کہے گا جی ہاں، میں تمہیں تو اچھے کاموں کا حکم دیتا تھا لیکن خود نہیں کرتا تھا۔ برے کاموں سے تمہیں منع بھی کرتا تھا، لیکن میں اسے خود کیا کرتا تھا۔ اس حدیث کو غندر نے بھی شعبہ سے، انہوں نے اعمش سے روایت کیا ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب بَدْءِ الْخَلْقِ/حدیث: 3267]