الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


بلوغ المرام کل احادیث (1359)
حدیث نمبر سے تلاش:


بلوغ المرام
كتاب الطهارة
طہارت کے مسائل
10. باب الحيض
10. حیض (سے متعلق احکام) کا بیان
حدیث نمبر: 118
عن عائشة رضي الله عنها: أن فاطمة بنت أبي حبيش كانت تستحاض فقال لها رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم:«‏‏‏‏إن دم الحيض دم أسود يعرف فإذا كان ذلك فأمسكي عن الصلاة فإذا كان الآخر فتوضئي وصلي» .‏‏‏‏ رواه أبو داود والنسائي وصححه ابن حبان والحاكم واستنكره أبو حاتم.وفي حديث أسماء بنت عميس عند أبي داود:«‏‏‏‏ولتجلس في مركن فإذا رأت صفرة فوق الماء فلتغتسل للظهر والعصر،‏‏‏‏ غسلا واحدا،‏‏‏‏ وتغتسل للمغرب والعشاء غسلا واحدا وتغتسل للفجر غسلا واحدا وتتوضأ فيما بين ذلك» .‏‏‏‏
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ فاطمہ بنت ابی حبیش رضی اللہ عنہا استحاضہ کی دائمی مریضہ تھیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں فرمایا کہ حیض کے خون (کی رنگت) سیاہ ہوتی ہے، آسانی سے پہچان ہو سکتی ہے۔ جن ایام میں یہ خون آ رہا ہو تو ان ایام میں نماز چھوڑ دو اور جب کوئی دوسرا ہو تو وضو کر کے نماز پڑھ لیا کرو۔
ابوداؤد اور نسائی نے اسے روایت کیا ہے ابن حبان اور حاکم نے اسے صحیح قرار دیا ہے اور ابوحاتم کے نزدیک یہ منکر ہے ابوداؤد میں سیدہ اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا کی مروی حدیث میں ہے کہ ایک ٹب میں بیٹھ جائے اور جب وہ پانی کے اوپر زردی دیکھے تو ظہر اور عصر دونوں نمازوں کیلئے ایک غسل کر لے اور اسی طرح مغرب اور عشاء کی نماز کیلئے ایک غسل کر لے اور نماز فجر کیلئے الگ سے ایک غسل کر لے اور ان کے درمیان میں وضو کر لے۔ [بلوغ المرام/كتاب الطهارة/حدیث: 118]
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الطهارة، باب إذا أقبلت الحيضة تدع الصلاة، حديث:286، والنسائي، الطهارة، حديث:363، وابن حبان(الإحسان):2 / 318، حديث:1345، الزهري مدلس وعنعن* وأبوداود، الطهارة، حديث:296 من حديث أسماء بنت عميس رضي الله عنها وسنده ضعيف [الزهري عنعن]

حدیث نمبر: 119
وعن حمنة بنت جحش قالت: كنت أستحاض حيضة كثيرة شديدة فأتيت النبي صلى الله عليه وآله وسلم أستفتيه فقال: «‏‏‏‏إنما هي ركضة من الشيطان فتحيضي ستة أيام أو سبعة أيام ثم اغتسلي فإذا استنقأت فصلي أربعة وعشرين أو ثلاثة وعشرين وصومي وصلي فإن ذلك يجزئك وكذلك فافعلي كما تحيض النساء فإن قويت على أن تؤخري الظهر وتعجلي العصر ثم تغتسلي حين تطهرين وتصلي الظهر والعصر جميعا ثم تؤخرين المغرب والعشاء ثم تغتسلين وتجمعين بين الصلاتين فافعلي. وتغتسلين مع الصبح وتصلين» . قال:«‏‏‏‏وهو أعجب الأمرين إلي» .‏‏‏‏ رواه الخمسة إلا النسائي وصححه الترمذي وحسنه البخاري.
سیدہ حمنہ بنت جحش رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں سخت قسم کے عارضہ استحاضہ میں مبتلا رہتی تھی۔ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں استفسار کیلئے حاضر ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ تو شیطان کی چوک (مار) ہے۔ لہٰذا تو چھ یا سات روز ایام شمار کر کے پھر نہا لے، جب تو اچھی طرح پاک و صاف ہو جائے تو پھر چوبیس یا تئیس روز نماز پڑھ اور روزہ بھی رکھ۔ یقینًا یہ تیرے لئے کافی ہے پس ہر ماہ اسی طرح کر لیا کر جیسا کہ حیض والی خواتین کرتی ہیں۔ پھر اگر تم میں ظہر کو ذرا مؤخر کرنے اور عصر کو ذرا مقدم کرنے کی ہمت و طاقت ہے تو پھر غسل کر لے جب پاک و صاف ہو جائے تو ظہر اور عصر دونوں کو اکٹھا ملا کر پڑھ لے۔ پھر مغرب کو مؤخر اور عشاء کو ذرا مقدم کر کے غسل کر لے اور جمع صلاتین کر لے۔ تو ایسا کر لے (یعنی ایسا کرنے کی اجازت ہے) اور صبح کی نماز کیلئے الگ غسل کر لے اور نماز پڑھ لے پھر فرمایا دونوں باتوں میں سے مجھے یہ زیادہ پسند اور محبوب ہے۔
اس کو نسائی کے علاوہ باقی چاروں نے روایت کیا ہے۔ ترمذی نے صحیح قرار دیا ہے اور بخاری نے اسے حسن کہا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب الطهارة/حدیث: 119]
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الطهارة، باب من قال إذا أقبلت الحيضة تدع الصلاة، حديث: 287، والترمذي، الطهارة، حديث:128، وابن ماجه، الطهارة، حديث:622، 627، وأحمد: 6 /439، الزهري عنعن.»

حدیث نمبر: 120
وعن عائشة رضي الله عنها أن أم حبيبة بنت جحش شكت إلى رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم الدم فقال:«‏‏‏‏امكثي قدر ما كانت تحبسك حيضتك ثم اغتسلي» فكانت تغتسل لكل صلاة. رواه مسلم.وفي رواية للبخاري: «‏‏‏‏وتوضئي لكل صلاة» .‏‏‏‏ وهي لأبي داود وغيره من وجه آخر.
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ سیدہ ام حبیبہ بنت جحش رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دم استحاضہ کا شکوہ کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہارے ماہواری کے ایام جس قدر پہلے سے متعین ہیں اتنے ایام میں (نماز ‘ روزہ) چھوڑ دے۔ اس کے بعد نہا دھو کر نماز ادا کرو۔ سیدہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا اس کے بعد ہر نماز کیلئے تازہ غسل کیا کرتی تھیں۔ (مسلم) اور بخاری کی روایت میں ہے کہ پھر ہر نماز کیلئے ازسرنو (دوبارہ سے) وضو کر لیا کرو۔
ابوداؤد وغیرہ محدثین نے اس حدیث کو دوسرے طریقے سے روایت کیا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب الطهارة/حدیث: 120]
تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم، الحيض، باب المستحاضة وغسلها وصلاتها، حديث:334، والبخاري، الوضوء، حديث:228، وأبوداود، الطهارة، حديث:298.»

حدیث نمبر: 121
وعن أم عطية رضي الله عنها قالت: كنا لا نعد الكدرة والصفرة بعد الطهر شيئا. رواه البخاري وأبو داود واللفظ له.
سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ ہم (ایام ماہواری کے اختتام پر) نہا دھو کر پاک و صاف ہونے کے بعد گدلے اور زرد رنگ کی چیز کو (اس چیز کے خارج ہونے کو) کوئی اہمیت نہیں دیتی تھیں (یعنی ایسے مادہ کے خروج کو حیض تصور نہیں کرتی تھیں۔) (بخاری، ابوداؤد) متن حدیث کے الفاظ ابوداؤد کے ہیں۔ [بلوغ المرام/كتاب الطهارة/حدیث: 121]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الحيض، باب الصفرة والكدرة في غير أيام الحيض، حديث: 326، وأبوداود، الطهارة، باب في المرأة تري الصفرة والكدرة بعد الطهر، حديث:307.»

حدیث نمبر: 122
وعن أنس رضي الله عنه أن اليهود كانوا إذا حاضت المرأة فيهم لم يؤاكلوها فقال النبي صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏اصنعوا كل شيء إلا النكاح» .‏‏‏‏ رواه مسلم.
سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ یہودیوں کے ہاں جب کسی عورت کو حیض آتا تو وہ اس عورت کے ساتھ کھانا پینا ترک کر دیتے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (اے مسلمانوں)! تم ہمبستری کے علاوہ ہر قسم کا فعل عورت کے ساتھ کر سکتے ہو۔ (مسلم) [بلوغ المرام/كتاب الطهارة/حدیث: 122]
تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم، الحيض، باب جواز غسلالحائض رائس زوجها وترجيله...، حديث:302.»

حدیث نمبر: 123
وعن عائشة رضي الله عنها قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم يأمرني فأتزر فيباشرني وأنا حائض. متفق عليه.
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے تہبند مضبوطی سے باندھنے کا حکم فرماتے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے ساتھ مباشرت کرتے، حالانکہ میں اس وقت حالت حیض میں ہوتی تھی۔ (بخاری و مسلم) [بلوغ المرام/كتاب الطهارة/حدیث: 123]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الحيض، باب مباشرة الحائض، حديث:300، 302، ومسلم الحيض، باب مباشرة الحائض فوق الإزار، حديث:293.»

حدیث نمبر: 124
وعن ابن عباس رضي الله عنهما عن رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم في الذي يأتي امرأته وهي حائض قال: «‏‏‏‏يتصدق بدينار أو بنصف دينار» .‏‏‏‏ رواه الخمسة وصححه الحاكم وابن القطان ورجح غيرهما وقفه.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے آدمی کے بارے میں بیان کیا ہے جو اپنی بیوی کے پاس ایسی حالت میں جائے جبکہ وہ حالت حیض میں ہو وہ ایک دینار یا نصف دینار صدقہ و خیرات کرے۔
اس حدیث کو پانچوں نے روایت کیا ہے۔ حاکم اور ابن قطان دونوں نے اس کو صحیح قرار دیا ہے اور ان دونوں کے علاوہ دوسرے محدثین نے اسے موقوف کہا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب الطهارة/حدیث: 124]
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الطهارة، باب في إتيان الحائض، حديث: 264، والترمذي، الطهارة، حديث:136، والنسائي، الطهارة، حديث:290، وابن ماجه، الطهارة، حديث:640، وأحمد:1 /272، 367، والحاكم في المستدرك:1 /172 وصحيحه، ووافقه الذهبي في تلخيصه بالسكوت عليه.»

حدیث نمبر: 125
وعن أبي سعيد الخدري رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏أليس إذا حاضت المرأة لم تصل ولم تصم» ‏‏‏‏؟. متفق عليه في حديث طويل.
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے کہ کیا عورت جب حالت حیض میں ہوتی ہے تو نماز اور روزہ چھوڑ نہیں دیتی؟ (بخاری و مسلم) یہ لمبی حدیث کا ٹکڑا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب الطهارة/حدیث: 125]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الحيض، باب ترك الحائض الصوم، حديث:304، ومسلم، الإيمان، باب بيان نقصان الإيمان بنقص الطاعات...، حديث:79.»

حدیث نمبر: 126
وعن عائشة رضي الله تعالى عنها قالت: لما جئنا سرف حضت فقال النبي صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏افعلي ما يفعل الحاج غير أن لا تطوفي بالبيت حتى تطهري» .‏‏‏‏ متفق عليه في حديث طويل.
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ جب ہم مقام سرف میں آئے تو مجھے ایام ماہواری شروع ہو گئے (میرے بتانے پر) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مناسک حج تم بھی اسی طرح ادا کرو جس طرح دوسرے حاجی کرتے ہیں البتہ طواف بیت اللہ ایام سے فارغ ہو کر نہا دھو کر کرنا (بخاری و مسلم) یہ لمبی حدیث کا ٹکڑا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب الطهارة/حدیث: 126]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الحيض، باب تقضي الحائض المناسك كلها إلا الطواف بالبيت، حديث:305، ومسلم، الحج، باب بيان وجوه الإحرام...، حديث:1211.»

حدیث نمبر: 127
وعن معاذ بن جبل رضي الله تعالى عنه أنه سأل النبي صلى الله عليه وآله وسلم: ما يحل للرجل من امرأته وهي حائض؟ فقال: «‏‏‏‏ما فوق الإزار» .‏‏‏‏ رواه أبو داود وضعفه.
سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا کہ جب عورت ایام ماہواری میں ہو تو عورت کی اپنے شوہر کے لیے کیا کیا چیز حلال ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پاجامہ یا تہبند میں جسم کا جتنا حصہ ہے اسے چھوڑ کر باقی حصہ اس کے لیے حلال ہے۔ اسے ابوداؤد نے روایت کیا ہے اور ضعیف قرار دیا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب الطهارة/حدیث: 127]
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الطهارة، باب في المذي، حديث: 213* عبدالرحمن بن عائذ أحد رواة السند لم يدرك معاذ بن جبل رضي الله عنه، انظر جامع التحصيل، ص: 223.»

حدیث نمبر: 128
وعن أم سلمة رضي الله عنها قالت: كانت النفساء تقعد على عهد النبي صلى الله عليه وآله وسلم بعد نفاسها أربعين يوما. رواه الخمسة إلا النسائي واللفظ لأبي داود.وفي لفظ له: ولم يأمرها النبي صلى الله عليه وآله وسلم بقضاء صلاة النفاس وصححه الحاكم.
سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ عہدرسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم میں عورتیں بچے کی ولادت کے چالیس روز تک ناپاک بیٹھی رہتی تھیں۔
نسائی کے علاوہ باقی چاروں نے اسے روایت کیا ہے اور متن حدیث کے الفاظ ابوداؤد کے ہیں۔ اور اس کی ایک روایت میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایام نفاس میں چھوٹی ہوئی نمازوں کی قضاء کا حکم نہیں دیا۔ اسے حاکم نے صحیح قرار دیا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب الطهارة/حدیث: 128]
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الطهارة، باب ما جاء في وقت النفساء، حديث:311، 312، والترمذي، الطهارة، حديث:139، وابن ماجه، الطهارة، حديث:648، وأحمد: 6 /300، 302، 304، 309، 310، والحاكم: 1 /175 وصححه، ووافقه الذهبي.»