الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


بلوغ المرام کل احادیث (1359)
حدیث نمبر سے تلاش:


بلوغ المرام
كتاب الصلاة
نماز کے احکام
13. باب صلاة الخوف
13. نماز خوف کا بیان
حدیث نمبر: 379
عن صالح بن خوات رضي الله عنه عمن صلى مع رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم يوم ذات الرقاع صلاة الخوف: أن طائفة صلت معه وطائفة وجاه العدو،‏‏‏‏ فصلى بالذين معه ركعة،‏‏‏‏ ثم ثبت قائما وأتموا لأنفسهم ثم انصرفوا،‏‏‏‏ فصفوا وجاه العدو،‏‏‏‏ وجاءت الطائفة الأخرى،‏‏‏‏ فصلى بهم الركعة التي بقيت،‏‏‏‏ ثم ثبت جالسا،‏‏‏‏ وأتموا لأنفسهم،‏‏‏‏ ثم سلم بهم. متفق عليه وهذا لفظ مسلم ووقع في المعرفة لابن منده عن صالح بن خوات عن أبيه.
سیدنا صالح بن خوات رحمہ اللہ نے ایسے شخص سے روایت کی ہے جس نے ذات الرقاع کے دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ صلوٰۃ خوف پڑھی تھی۔ اس شخص نے بیان کیا کہ ایک گروہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز کے لئے صف بندی کی اور ایک دوسرا گروہ دشمن کے مقابلہ کے لئے اس کے روبرو صف باندھ کر کھڑا رہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان لوگوں کو جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ صف باندھ کر کھڑے تھے ایک رکعت پڑھائی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سیدھے کھڑے رہے اور انہوں نے اپنے طور پر باقی نماز مکمل کر لی اور چلے گئے۔ جا کر دشمن کے سامنے صف بند ہو گئے۔ پھر دوسرا گروہ آیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے باقی اپنی ایک رکعت پڑھائی اور بیٹھے رہے انہوں نے اس دوران اپنے طور پر نماز مکمل کر لی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ساتھ سلام پھیرا (بخاری و مسلم) مگر متن حدیث الفاظ مسلم کے ہیں۔ ابن مندہ کی «المعرفة» میں ہے کہ صالح بن خوات اپنے والد سے بیان کرتے ہیں۔ [بلوغ المرام/كتاب الصلاة/حدیث: 379]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، المغازي، باب غزوة ذات الرقاع، حديث:4131، ومسلم، صلاة المسافرين، باب صلاة الخوف، حديث:841.»

حدیث نمبر: 380
وعن ابن عمر رضي الله عنهما قال: غزوت مع رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم قبل نجد فوازينا العدو،‏‏‏‏ فصاففناهم،‏‏‏‏ فقام رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم يصلي بنا فقامت طائفة معه وأقبلت طائفة على العدو وركع بمن معه وسجد سجدتين ثم انصرفوا مكان الطائفة التي لم تصلي فجاؤوا فركع بهم ركعة،‏‏‏‏ وسجد سجدتين ثم سلم فقام كل واحد منهم فركع لنفسه ركعة وسجد سجدتين. متفق عليه وهذا لفظ البخاري.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میں نجد کی طرف نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں کسی غزوہ میں گیا۔ ہم دشمن کے بالکل مقابل صف بستہ تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور ہمیں نماز پڑھائی۔ ایک جماعت نماز ادا کرنے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھڑی ہو گئی اور ایک جماعت دشمن کے سامنے صفیں باندھ کر کھڑی ہو گئی۔ جو جماعت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز میں شریک تھی اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک رکوع اور دو سجدے کئے اور اس گروہ کی جگہ واپس چلی گئی جس نے ابھی تک نماز نہیں پڑھی تھی۔ اس جماعت کے افراد آئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو بھی ایک رکعت پڑھائی دو سجدوں کے ساتھ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیر دیا تو دونوں گروہوں نے اٹھ کر الگ الگ پوری کی۔ (بخاری و مسلم) متن حدیث کے الفاظ بخاری کے ہیں۔ [بلوغ المرام/كتاب الصلاة/حدیث: 380]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الخوف، باب صلاة الخوف، حديث:942، ومسلم، صلاة المسافرين، باب صلاة الخوف، حديث:839.»

حدیث نمبر: 381
وعن جابر رضي الله عنه قال: شهدت مع رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم صلاة الخوف فصفنا صفين: صف خلف رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم والعدو بيننا وبين القبلة فكبر النبي صلى الله عليه وآله وسلم وكبرنا جميعا ثم ركع وركعنا جميعا ثم رفع رأسه من الركوع ورفعنا جميعا ثم انحدر بالسجود والصف الذي يليه وقام الصف المؤخر في مخر العدو فلما قضى السجود قام الصف الذي يليه. فذكر الحديث. وفي رواية: ثم سجد وسجد معه الصف الأول فلما قاموا سجد الصف الثاني ثم تأخر الصف الأول وتقدم الصف الثاني. فذكر مثله،‏‏‏‏ وفي آخره: ثم سلم النبي صلى الله عليه وآله وسلم وسلمنا جميعا. رواه مسلم. ولأبي داود عن أبي عياش الزرقي رضي الله عنه مثله،‏‏‏‏ وزاد: إنها كانت بعسفان. وللنسائي من وجه آخر عن جابر رضي الله عنه أن النبي صلى الله عليه وآله وسلم صلى بطائفة من أصحابه ركعتين ثم صلى بآخرين ركعتين ثم سلم. ومثله لأبي داود عن أبي بكرة رضي الله عنه.
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز خوف میں حاضر تھا۔ ہم نے دو صفیں بنائیں ایک صف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے کھڑی ہوئی جبکہ دشمن ہمارے اور قبلہ کے درمیان میں تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ اکبر کہا اور ہم سب نے بھی اللہ اکبر کہا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع سے سر اوپر اٹھایا اور ہم سب نے بھی اپنے سر اٹھائے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدے میں چلے گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ والی صف بھی اور دوسری صف دشمن کے مقابلے کیلئے کھڑی رہی۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ پورا کر لیا تو وہ صف جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب تھی کھڑی ہو گئی۔ پھر راوی نے ساری حدیث بیان کی۔ ایک روایت میں ہے کہ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پہلی صف نے بھی سجدہ کیا اور جب وہ سب کھڑے ہو گئے تو دوسری صف سجدے میں چلی گئی اور پہلی صف پیچھے ہٹ گئی اور دوسری صف آگے آ گئی اور پہلے کی طرح ہی ذکر کیا اور آخر پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا اور ہم سب نے بھی سلام پھیر دیا (مسلم) اور ابوداؤد نے ابو عیاش زرقی سے اس طرح روایت نقل کی ہے لیکن اس میں یہ اضافہ ہے کہ وہ عسفان مقام پر (ادا کی گئی) تھی۔ اور نسائی نے سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے ایک دوسری سند کے ساتھ روایت کیا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اصحاب کے ایک گروہ کو دو رکعتیں پڑھائیں پھر سلام پھیر دیا پھر ایک دوسرے گروہ کو اسی طرح دو رکعات پڑھا کر سلام پھیر دیا۔ ابوداؤد میں سیدنا ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے اسی طرح کی ایک روایت ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب الصلاة/حدیث: 381]
تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم، صلاة المسافرين، باب صلاة الخوف، حديث:840، وحديث أبي عياش الزرقي أخرجه أبوداود، صلاة السفر، حديث:1236 وسنده صحيح،وحديث جابر أخرجه النسائي، صلاة الخوف، حديث:1553 وهو حديث صحيح، وحديث أبي بكرة أخرجه أبوداود، صلاة السفر، حديث:1248 وهو حديث صحيح.»

حدیث نمبر: 382
وعن حذيفة رضي الله عنه: أن النبي صلى الله عليه وآله وسلم في الخوف بهؤلاء ركعة وهؤلاء ركعة ولم يقضوا. رواه أحمد وأبو داود والنسائي وصححه ابن حبان. ومثله عند ابن خزيمة عن ابن عباس رضي الله عنهما.
سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو بھی ایک رکعت پڑھائی اور ان کو بھی ایک ہی رکعت۔ انہوں نے نماز کو پورا نہیں کیا۔
اسے احمد، ابوداؤد اور نسائی نے روایت کیا ہے اور ابن حبان نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ ابن خزیمہ نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کے حوالہ سے بھی اسی طرح کی حدیث نقل کی ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب الصلاة/حدیث: 382]
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الصلاة، باب من قال يصلي بكل طائفة ركعة ولا يقضون، حديث:1246، والنسائي، صلاة الخوف، حديث:1530، وأحمد:5 /385، 399 وابن حبان (الموارد)، حديث:586، وابن خزيمة، حديث:1343، وحديث ابن عباس أخرجه ابن خزيمة، حديث:1344.»

حدیث نمبر: 383
وعن ابن عمر رضي الله عنهما قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم:«‏‏‏‏صلاة الخوف ركعة على أي وجه كان» .‏‏‏‏ رواه البزار بإسناد ضعيف.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نماز خوف ایک رکعت ہی ہے جس طرح بھی ادا ہو جائے۔
اسے بزار نے ضعیف سند سے روایت کیا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب الصلاة/حدیث: 383]
تخریج الحدیث: «أخرجه البزار (كشف الأستار):1 /326، وفيه محمد بن عبدالرحمن بن البيلماني وهو منكر الحديث ضعيف.»

حدیث نمبر: 384
وعنه رضي الله عنه مرفوعا:«‏‏‏‏ليس في صلاة الخوف سهو» .‏‏‏‏ أخرجه الدارقطني بإسناد ضعيف.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مرفوعاَ مروی ہے کہ نماز خوف میں سجدہ سہو نہیں۔ اسے دارقطنی نے ضعیف سند سے روایت کیا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب الصلاة/حدیث: 384]
تخریج الحدیث: «أخرجه الدار قطني:2 /57 وقال: "تفرد به عبدالحميد بن السري وهو ضعيف".»