الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


بلوغ المرام کل احادیث (1359)
حدیث نمبر سے تلاش:


بلوغ المرام
كتاب البيوع
خرید و فروخت کے مسائل
3. باب الربا
3. سود کا بیان
حدیث نمبر: 695
عن جابر رضي الله عنه قال: لعن رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم آكل الربا وموكله وكاتبه وشاهديه وقال:«‏‏‏‏هم سواء» .‏‏‏‏ رواه مسلم. وللبخاري نحوه من حديث أبي جحيفة
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سود لینے والے، دینے والے اور اس کے تحریر کرنے والے اور اس کے گواہوں پر لعنت فرمائی ہے۔ نیز فرمایا کہ (گناہ کے ارتکاب میں) دہ سب مساوی اور برابر ہیں۔ مسلم اور بخاری میں ابو جحیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث بھی اسی طرح ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب البيوع/حدیث: 695]
تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم، المساقاة، باب لعن آكل الربا وموكله، حديث:1598، والبخاري، البيوع، باب موكل الربا، حديث:2086 من حديث أبي جحيفة.»

حدیث نمبر: 696
وعن عبد الله بن مسعود رضي الله عنه عن النبي صلى الله عليه وآله وسلم قال: «‏‏‏‏الربا ثلاثة وسبعون بابا أيسرها مثل أن ينكح الرجل أمه وإن أربى الربا عرض الرجل المسلم» .‏‏‏‏ رواه ابن ماجه مختصرا والحاكم بتمامه وصححه.
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سود کے تہتر درجے ہیں۔ سب سے کم تر درجہ اس گناہ کے مثل ہے کہ کوئی آدمی اپنی ماں کے ساتھ نکاح کرے اور سب سے بڑھ کر سود کسی مسلمان کی آبرو ریزی کرنا ہے۔ اسے ابن ماجہ نے مختصراً اور حاکم نے مکمل بیان کیا ہے اور اسے صحیح بھی قرار دیا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب البيوع/حدیث: 696]
تخریج الحدیث: «أخرجه ابن ماجه، التجارات، باب التغليظ في الربا، حديث:2275، والحاكم:2 /37 وصححه علي شرط الشيخين، ووافقه الذهبي.»

حدیث نمبر: 697
وعن أبي سعيد الخدري رضي الله عنه أن رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم قال: «‏‏‏‏لا تبيعوا الذهب بالذهب إلا مثلا بمثل ولا تشفوا بعضها على بعض ولا تبيعوا الورق بالورق إلا مثلا بمثل ولا تشفوا بعضها على بعض ولا تبيعوا منها غائبا بناجز» .‏‏‏‏ متفق عليه.
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سونے کو سونے کے بدلہ میں فروخت نہ کرو، مگر برابر برابر اور ایک دوسرے کے وزن میں (کمی) بیشی نہ کرو۔ نیز چاندی کو چاندی کے بدلہ میں فروخت نہ کرو، مگر برابر برابر اور ایک دوسرے کے وزن میں (کمی) بیشی نہ کرو اور ان میں غیر موجود کے بدلہ میں موجود کو نہ بیچو۔ (بخاری و مسلم) [بلوغ المرام/كتاب البيوع/حدیث: 697]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، البيوع، باب بيع الفضة بالفضة، حديث:2177، ومسلم، المساقاة، باب الربا، حديث:1584.»

حدیث نمبر: 698
وعن عبادة بن الصامت قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏الذهب بالذهب والفضة بالفضة والبر بالبر والشعير بالشعير والتمر بالتمر والملح بالملح مثلا بمثل سواء بسواء يدا بيد فإذا اختلفت هذه الأصناف فبيعوا كيف شئتم إذا كان يدا بيد» .‏‏‏‏ رواه مسلم.
سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سونا، سونے کے عوض اور چاندی، چاندی کے عوض اور گندم، گندم کے عوض اور جو، جو کے عوض اور کھجور، کھجور کے عوض اور نمک، نمک کے عوض ایک دوسرے کی طرح برابر برابر اور نقد بنقد (فروخت کئے جائیں) اگر اجناس میں اختلاف ہو تو پھر جس طرح چاہیں فروخت کریں، مگر قیمت کی ادائیگی نقد ہو۔ (مسلم) [بلوغ المرام/كتاب البيوع/حدیث: 698]
تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم، المساقاة، باب الصرف وبيع الذهب بالورق نقدًا، حديث:1587.»

حدیث نمبر: 699
وعن أبي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏الذهب بالذهب وزنا بوزن مثلا بمثل والفضة بالفضة وزنا بوزن مثلا بمثل فمن زاد أو استزاد فهو ربا» .‏‏‏‏ رواه مسلم.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سونا سونے کے بدلہ میں وزن میں برابر برابر۔ اور قسم میں ایک ہو، چاندی چاندی کے بدلہ میں وزن میں برابر برابر اور قسم میں ایک جیسی ہو پھر اگر کوئی زیادہ لے یا زیادہ دے پس وہ سود ہے۔ (مسلم) [بلوغ المرام/كتاب البيوع/حدیث: 699]
تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم، المساقاة، أيضًا، حديث:1588.»

حدیث نمبر: 700
وعن أبي سعيد،‏‏‏‏ وأبي هريرة رضي الله عنهما أن رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم استعمل رجلا على خيبر،‏‏‏‏ فجاءه بتمر جنيب،‏‏‏‏ فقال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم أكل تمر خيبر هكذا" فقال: لا،‏‏‏‏ والله يا رسول الله،‏‏‏‏ إنا لنأخذ الصاع من هذا بالصاعين والثلاثة فقال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم" لا تفعل،‏‏‏‏ بع الجمع بالدراهم،‏‏‏‏ ثم ابتع بالدراهم جنيبا وقال في الميزان مثل ذلك. متفق عليه،‏‏‏‏ ولمسلم:" وكذلك الميزان
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ اور سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو خیبر پر عامل مقرر کیا۔ پس وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بہت عمدہ کھجوریں لے کر حاضر ہوا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے دریافت فرمایا کہ کیا خیبر میں پیدا ہونے والی سب کھجوریں اسی طرح کی ہوتی ہیں؟ اس نے عرض کیا، نہیں! اے اللہ کے رسول! خدا کی قسم! ہم دوسری کھجوریں دو صاع اور تین صاع دے کر یہ کھجوریں ایک صاع لیتے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایسا نہ کرو۔ گھٹیا کھجوروں کو دراہم کے عوض فروخت کر کے عمدہ اور اچھی کھجوریں بھی درہموں کے عوض خریدو اور فرمایا تولنے والی اشیاء بھی اسی کی مانند ہیں۔ (بخاری و مسلم) مسلم میں ہے کہ تول میں بھی اسی طرح۔ [بلوغ المرام/كتاب البيوع/حدیث: 700]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، البيوع، باب إذا أراد بيع تمر بتمر خير منه، حديث:2201، 2202، ومسلم، المساقاة، باب بيع الطعام مثلًا بمثل، حديث:1593.»

حدیث نمبر: 701
وعن جابر بن عبد الله رضي الله عنهما قال: نهى رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم عن بيع الصبرة من التمر لا يعلم مكيلها بالكيل المسمى من التمر. رواه مسلم.
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجوروں کے کسی ایسے ڈھیر کو جس کا ماپ نہ کیا گیا ہو، کھجوروں کے معین ماپ کے بدلہ میں فروخت کرنے سے منع فرمایا ہے۔ (مسلم) [بلوغ المرام/كتاب البيوع/حدیث: 701]
تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم، البيوع، باب تحريم بيع صبرة التمر المجهولة القدربتمر، حديث:1530.»

حدیث نمبر: 702
وعن معمر بن عبد الله رضي الله عنه قال: إني كنت أسمع رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم يقول: «‏‏‏‏الطعام بالطعام مثلا بمثل» ‏‏‏‏ وكان طعامنا يومئذ الشعير. رواه مسلم.
سیدنا معمر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا کرتا تھا کہ طعام (اناج) طعام کے بدلے ایک ہی قسم کا ہو۔ ان دنوں ہمارا طعام (اناج) جو ہوتے تھے۔ (مسلم) [بلوغ المرام/كتاب البيوع/حدیث: 702]
تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم، المساقاة، باب بيع الطعام مثلاً بمثل، حديث:1592.»

حدیث نمبر: 703
وعن فضالة بن عبيد رضي الله عنه قال: اشتريت يوم خيبر قلادة باثني عشر دينارا فيها ذهب وخرز ففصلتها فوجدت فيها أكثر من اثني عشر دينارا فذكرت ذلك للنبي صلى الله عليه وآله وسلم فقال: «‏‏‏‏لا تباع حتى تفصل» .‏‏‏‏رواه مسلم.
سیدنا فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے خیبر کے روز ایک ہار بارہ دینار میں خریدا۔ اس میں سونا اور پتھر کے نگینے تھے۔ میں نے ان کو الگ کر دیا تو میں نے اس میں بارہ دینار سے زیادہ سونا پایا۔ میں نے اس کا ذکر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تک ان کو الگ الگ نہ کر لیا جائے، فروخت نہ کیا جائے۔ (مسلم) [بلوغ المرام/كتاب البيوع/حدیث: 703]
تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم، المساقاة، باب بيع القلادة فيها خرز وذهب، حديث:1591.»

حدیث نمبر: 704
وعن سمرة بن جندب رضي الله عنه: أن النبي صلى الله عليه وآله وسلم نهى عن بيع الحيوان بالحيوان نسيئة. رواه الخمسة وصححه الترمذي وابن الجارود.
سیدنا سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حیوان کو حیوان کے بدلے میں ادھار فروخت کرنا ممنوع قرار دیا ہے۔ اسے پانچوں نے روایت کیا ہے۔ ترمذی اور ابن جارود نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب البيوع/حدیث: 704]
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، البيوع، باب في الحيوان بالحيوان نسيئة، حديث:3356، والترمذي، البيوع، حديث:1237، والنسائي، البيوع، حديث:4624، وابن ماجه، التجارات، حديث:2270، وأحمد:5 /12، 19، 3 /310.»

حدیث نمبر: 705
وعن ابن عمر رضي الله عنهما قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم يقول: «‏‏‏‏إذا تبايعتم بالعينة،‏‏‏‏ وأخذتم أذناب البقر،‏‏‏‏ ورضيتم بالزرع،‏‏‏‏ وتركتم الجهاد،‏‏‏‏ سلط الله عليكم ذلا لا ينزعه شيء حتى ترجعوا إلى دينكم» .‏‏‏‏ رواه أبو داود من رواية نافع عنه،‏‏‏‏ وفي إسناده مقال،‏‏‏‏ ولأحمد نحوه من رواية عطاء،‏‏‏‏ ورجاله ثقات،‏‏‏‏ وصححه ابن القطان.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا کہ جب تم عینہ کی تجارت کرنے لگو گے اور بیلوں کی دمیں پکڑنے لگو گے اور زراعت کو پسند کرو گے اور جہاد کو ترک کر دو گے تو (اس وقت) اللہ تعالیٰ تم پر ذلت و خواری مسلط کر دے گا۔ اس (ذلت) کو تم سے اس وقت تک دور نہیں فرمائے گا جب تک تم اپنے دین کی طرف پلٹ نہیں آؤ گے۔ اسے ابوداؤد نے نافع کی روایت سے نقل کیا ہے اور اس کی سند میں کلام ہے اور مسند احمد میں مروی عطا رحمہ اللہ کی روایت میں بھی اسی طرح آیا ہے۔ اس کے راوی ثقہ ہیں اور ابن قطان نے اسے صحیح کہا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب البيوع/حدیث: 705]
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، البيوع، باب في النهي عن العنية، حديث:3462، وأحمد:2 /28، وللحديث شواهد ضعيفة. إسحاق بن أسيد ضيعف علي الراجح.»

حدیث نمبر: 706
وعن أبي أمامة رضي الله عنه عن النبي صلى الله عليه وآله وسلم قال: «من شفع لأخيه شفاعة فأهدى له هدية فقبلها فقد أتى بابا عظيما من أبواب الربا» .‏‏‏‏ رواه أحمد وأبو داود وفي إسناده مقال.
سیدنا ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس کسی نے اپنے بھائی کے لیے کوئی سفارش کی (اس کے بعد) وہ اسے کوئی تحفہ دے اور وہ اسے قبول کر لے تو وہ سود کے بہت ہی بڑے دروازے پر پہنچ گیا۔ اسے احمد اور ابوداؤد نے روایت کیا ہے اور اس کی سند میں کلام ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب البيوع/حدیث: 706]
تخریج الحدیث: «  أخرجه أبوداود، البيوع، باب في الهداية لقضاء الحاجة، حديث:3541، وأحمد:5 /261..»

حدیث نمبر: 707
وعن عبد الله بن عمرو بن العاص رضي الله عنهما قال: لعن رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم الراشي والمرتشي. رواه أبو داود والترمذي وصححه.
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رشوت دینے والے اور رشوت لینے والے دونوں پر لعنت فرمائی۔ اسے ابوداؤد اور ترمذی نے روایت کیا ہے اور ترمذی نے اسے صحیح کہا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب البيوع/حدیث: 707]
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الضاء باب في كراهية الرشوة، حديث:3580، والترمذي، الأحكام، حديث:1337.»

حدیث نمبر: 708
وعنه: أن النبي صلى الله عليه وآله وسلم أمره أن يجهز جيشا فنفدت الإبل فأمره أن يأخذ على قلائص الصدقة قال: فكنت آخذ البعير بالبعيرين إلى إبل الصدقة. رواه الحاكم والبيهقي ورجاله ثقات.
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے ہی مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو ایک لشکر کی تیاری کا حکم دیا۔ اونٹ ختم ہو گئے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو صدقہ کے اونٹوں پر (ادھار اونٹ) لینے کا حکم ارشاد فرمایا راوی کہتے ہیں میں ایک اونٹ، صدقہ کے دو اونٹوں کے بدلہ لیتا تھا۔ اسے حاکم اور بیہقی نے روایت کیا ہے اس کے ثقہ ہیں۔ [بلوغ المرام/كتاب البيوع/حدیث: 708]
تخریج الحدیث: «أخرجه الحاكم:2 /57، والبيهقي:5 /288، وأبوداود، البيوع، حديث:3357.»

حدیث نمبر: 709
وعن ابن عمر رضي الله عنهما قال: نهى رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم عن المزابنة: أن يبيع ثمر حائطه إن كان نخلا بتمر كيلا وإن كان كرما أن يبيعه بزبيب كيلا وإن كان زرعا أن يبيعه بكيل طعام نهى عن ذلك كله.متفق عليه.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع مزابنہ سے منع فرمایا ہے اور وہ یہ ہے کہ آدمی اپنے باغ کی تازہ کھجوریں خشک کھجوروں سے، یا تازہ انگوروں کو کشمش و منقی سے ماپ کر سودا کرے اور اگر کھیتی ہو تو اس کا سودا غلہ سے کرے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سب صورتوں میں ہونے والی بیع سے منع فرمایا ہے۔ (بخاری و مسلم) [بلوغ المرام/كتاب البيوع/حدیث: 709]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، البيوع، باب بيع الزبيب بالزبيب، حديث:2171، ومسلم، البيوع، باب تحريم بيع الرطب بالتمر إلا في العرايا، حديث:1542.»

حدیث نمبر: 710
وعن سعد بن أبي وقاص رضي الله عنه قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم يسأل عن اشتراء الرطب بالتمر فقال: «‏‏‏‏أينقص الرطب إذا يبس؟» ‏‏‏‏ قالوا: نعم فنهى عن ذلك. رواه الخمسة وصححه ابن المديني والترمذي وابن حبان والحاكم.
سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا جا رہا تھا کہ تازہ کھجوریں خشک کھجوروں کے بدلے میں فروخت کی جا سکتی ہیں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا وہ خشک ہو کر وزن میں کم رہ جاتی ہیں؟ لوگوں نے کہا ہاں! تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرما دیا۔ اسے پانچوں نے روایت کیا ہے۔ ابن مدینی، ترمذی، ابن حبان اور حاکم نے اسے صحیح کہا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب البيوع/حدیث: 710]
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، البيوع، باب في التمر بالتمر، حديث:3359، والترمذي، البيوع، حديث:1225، والنسائي، البيوع، حديث:4549، وابن ماجه، التجارات، حديث:2264، وأحمد:1 /175، 179، وابن حبان (الإحسان):7 /234، حديث:4982، والحاكم:2 /38.»

حدیث نمبر: 711
وعن ابن عمر رضي الله عنهما: أن النبي صلى الله عليه وآله وسلم نهى عن بيع الكالىء بالكالىء. يعني الدين بالدين. رواه إسحاق والبزار بإسناد ضعيف.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ادھار کے بدلہ ادھار یعنی قرض کے بدلہ قرض کو فروخت کرنا ممنوع فرمایا ہے۔ اسے اسحٰق اور بزار نے ضعیف سند سے روایت کیا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب البيوع/حدیث: 711]
تخریج الحدیث: «أخرجه البزار، كشف الأستار:1 /91، 92.* فيه موسي بن عبيدة وهو ضعيف.»