الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


بلوغ المرام کل احادیث (1359)
حدیث نمبر سے تلاش:


بلوغ المرام
كتاب البيوع
خرید و فروخت کے مسائل
12. باب الغصب
12. غصب کا بیان
حدیث نمبر: 755
عن سعيد بن زيد رضي الله عنه أن رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم قال: «‏‏‏‏من اقتطع شبرا من الأرض ظلما طوقه الله إياه يوم القيامة من سبع أرضين» . متفق عليه.
سیدنا سعید بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص نے ایک بالشت بھر زمین کسی سے چھین لی، اللہ تعالیٰ قیامت کے روز اتنا حصہ زمیں، ساتوں زمینوں سے اس کے گلے میں طوق بنا کر ڈال دے گا۔ (بخاری و مسلم) [بلوغ المرام/كتاب البيوع/حدیث: 755]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، المظالم، باب إثم من ظلم شيئًا من الأرض، حديث:2452، ومسلم، المساقاة، باب تحريم الظلم وغصب الأرض وغيرها، حديث:1610.»

حدیث نمبر: 756
وعن أنس رضي الله عنه: أن النبي صلى الله عليه وآله وسلم كان عند بعض نسائه فأرسلت إحدى أمهات المؤمنين مع خادم لها بقصعة فيها طعام فضربت بيدها فكسرت القصعة فضمها وجعل فيها الطعام وقال: «كلوا» ودفع القصعة الصحيحة للرسول وحبس المكسورة. رواه البخاري والترمذي وسمى الضاربة عائشة وزاد: فقال النبي صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏طعام بطعام وإناء بإناء» .‏‏‏‏ وصححه.
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی ازواج مطہرات میں سے کسی کے ہاں تشریف فرما تھے۔ کسی دوسری ام المؤمنین رضی اللہ عنہا نے اپنے خادم کے ذریعہ ایک پیالہ بھیجا جس میں کچھ کھانا تھا تو اس بیوی نے اپنا ہاتھ مارا کہ وہ پیالہ ٹوٹ گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پیالہ کو جوڑ کر اس میں کھانا ڈال دیا اور فرمایا کہ کھاؤ اور لانے والے کے ہاتھ سالم پیالہ بھیج دیا اور ٹوٹا ہوا اپنے پاس رکھ لیا۔ (بخاری و ترمذی) ہاتھ مار کر پیالہ توڑنے والی کا نام عائشہ رضی اللہ عنہا لیا گیا ہے۔ اور ترمذی نے اتنا اضافہ کیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کھانے کے بدلہ میں کھانا اور برتن کے بدلہ میں برتن اور ترمذی نے اسے صحیح کہا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب البيوع/حدیث: 756]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، المظالم، باب إذا كسر قصعة أو شيئًا لغيره، حديث:2481، والترمذي، الأحكام، حديث:1359.»

حدیث نمبر: 757
وعن رافع بن خديج رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏من زرع في أرض قوم بغير إذنهم فليس له من الزرع شيء وله نفقته» . رواه أحمد والأربعة إلا النسائي وحسنه الترمذي ويقال إن البخاري ضعفه.
سیدنا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس کسی نے دوسرے لوگوں کی زمین میں ان کی اجازت کے بغیر زراعت کی تو اسے اس زراعت میں سے کوئی حصہ نہیں ملے گا۔ اسے صرف وہ اخراجات ملیں گے جو اس نے خرچ کئے ہیں۔ اسے احمد اور نسائی کے علاوہ چاروں نے روایت کیا ہے اور ترمذی نے اسے حسن کہا ہے اور کہا جاتا ہے کہ بخاری نے اسے ضعیف قرار دیا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب البيوع/حدیث: 757]
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، البيوع، باب في زرع الأرض بغير إذن صاحبها، حديث:3403، والترمذي، الأحكام، حديث:1366، وابن ماجه، الرهون، حديث:2466، وأحمد:4 /141.* عطاء لم يسمع من رافع رضي الله عنه، وأبوإسحاق عنعن.»

حدیث نمبر: 758
وعن عروة بن الزبير رضي الله عنهما قال: قال رجل من أصحاب رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: إن رجلين اختصما إلى رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم في أرض غرس أحدهما فيها نخلا والأرض للآخر فقضى رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم بالأرض لصاحبها وأمر صاحب النخل أن يخرج نخله وقال: «‏‏‏‏ليس لعرق ظالم حق» .‏‏‏‏ رواه أبو داود وإسناده حسن. وآخره عند أصحاب السنن من رواية عروة عن سعيد بن زيد واختلف في وصله وإرساله وفي تعيين صحابيه.
سیدنا عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک صحابی رسول نے بتایا کہ دو آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک زمین کا جھگڑا لے کر آئے۔ زمین ایک کی تھی اور کھجور کے درخت دوسرے نے لگا دیئے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فیصلہ فرمایا کہ زمین مالک کی ہے اور کھجور کے درخت لگانے والا اپنے درخت اکھاڑ لے اور فرمایا ظالم کی رگ کا کوئی حق نہیں۔ اسے ابوداؤد نے روایت کیا ہے۔ اس کی سند حسن ہے۔ اس حدیث کا آخری جزء «أصحاب السنن» نے «عروة عن سعيد بن زيد» کے حوالہ سے روایت کیا ہے۔ اس روایت کے مرسل اور موصول ہونے اور اس کے صحابی کے تعین میں اختلاف ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب البيوع/حدیث: 758]
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الخراج، باب في إحياء الموات، حديث:3074، أبوإسحاق عنعن، ورواية عروة عن سعيد بن زيد: أخرجه الترمذي، الأحكام، حديث:1378، وأبوداود، الخراج، حديث:3073، والنسائي في الكبرٰي:3 /405، حديث:5761، وأصله متفق عليه [البخاري، بدء الخلق، حديث:3198، ومسلم، المساقاة، حديث:1610 /139، 140]

حدیث نمبر: 759
وعن أبي بكرة رضي الله عنه: أن النبي صلى الله عليه وآله وسلم قال في خطبته يوم النحر بمنى: «‏‏‏‏إن دماءكم وأموالكم وأعراضكم عليكم حرام كحرمة يومكم هذا في شهركم هذا في بلدكم هذا» .‏‏‏‏ متفق عليه.
سیدنا ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی کے روز منٰی میں اپنے خطبہ کے دوران فرمایا کہ بیشک تمہارے خون اور اموال اور تمہاری آبروئیں تم پر اسی طرح حرام ہیں جس طرح تمہارا آج کا یہ دن حرمت والا ہے جو تمہارے اس شہر میں اور تمہارے اس مہینے میں واقع ہوا ہے۔ (بخاری و مسلم) [بلوغ المرام/كتاب البيوع/حدیث: 759]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الحج، باب الخطبة أيام مني، حديث:1739، ومسلم، القسامة والمحاربين، باب تغليظ تحريم الدماء والأعراض والأموال، حديث:1679.»