الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


بلوغ المرام کل احادیث (1359)
حدیث نمبر سے تلاش:


بلوغ المرام
كتاب البيوع
خرید و فروخت کے مسائل
15. باب المساقاة والإجارة
15. آبپاشی اور زمین کو ٹھیکہ پر دینے کا بیان
حدیث نمبر: 767
عن ابن عمر رضي الله عنهما: أن رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم عامل أهل خيبر بشطر ما يخرج منها من ثمر أو زرع. متفق عليه. وفي رواية لهما: فسألوه أن يقرهم بها على أن يكفوا عملها ولهم نصف الثمر فقال لهم رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏نقركم بها على ذلك ما شئنا» ‏‏‏‏ فقروا بها حتى أجلاهم عمر. ولمسلم: أن رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم دفع إلى يهود خيبر نخل خيبر وأرضها على أن يعتملوها من أموالهم ولهم شطر ثمرها.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل خیبر سے اس طرح معاملہ طے کیا کہ پھل اور کھیتی باڑی سے جو کچھ حاصل ہو اس میں سے آدھا تمہارا۔ (بخاری و مسلم) اور ان دونوں کی ایک روایت میں ہے کہ اہل خیبر (یہود) نے خود آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے مطالبہ کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کو یہاں ٹھہرنے دیں (یعنی زمینوں پر قابض رہنے دیں)۔ وہ کھیتی باڑی کریں گے اور اس کی پیداوار میں سے مسلمانوں کو آدھا حصہ دیا کریں گے۔ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس شرط پر کہ ہم تمہیں جب تک چاہیں گے رہنے دیں گے۔ یہ فرما کر ان کو ان زمینوں پر برقرار رکھا۔ یہ زمینوں پر برقرار رہے تاآنکہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ان کو جلا وطن کر دیا اور مسلم کی ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے یہود کو خیبر کی کھجوریں اور زمین اسی شرط پر دی تھیں کہ وہ اپنے اموال سے ان پر کام کریں گے اور ان کے لئے ان کی پیداوار کا آدھا حصہ ہو گا۔ [بلوغ المرام/كتاب البيوع/حدیث: 767]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الإجارة، باب إذا استأجر أرضًا فمات أحدهما، حديث:2285، ومسلم، المساقاة، باب المساقاة والمعاملة بجزء من الثمر والزرع، حديث:1551.»

حدیث نمبر: 768
عن حنظلة بن قيس رضي الله عنه قال: سألت رافع بن خديج عن كراء الأرض بالذهب والفضة؟ فقال: لا بأس به إنما كان الناس يؤاجرون على عهد رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم على الماذيانات وأقبال الجداول وأشياء من الزرع فيهلك هذا ويسلم هذا ويسلم هذا ويهلك هذا ولم يكن للناس كراء إلا هذا فلذلك زجر عنه فأما شيء معلوم مضمون فلا بأس به. رواه مسلم. وفيه بيان لما أجمل في المتفق عليه من إطلاق النهي عن كراء الأرض.
سیدنا حنظلہ بن قیس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ سونے اور چاندی کے عوض زمین ٹھیکے پر دینا کیسا ہے؟ انہوں نے جواب دیا کہ اس میں کوئی مضائقہ نہیں اس لئے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں لوگ اپنی زمین اس شرط پر دیا کرتے تھے کہ جو کچھ پانی کی نالیوں اور پانی کے بہاؤ میں پیدا ہو گا اور کچھ حصہ باقی کھیتی کا وہ تو میں لوں گا۔ پھر کبھی ایسا ہوتا یہ حصہ تباہ و برباد ہو جاتا اور کبھی ایسا ہوتا کہ اس حصہ میں کچھ پیداوار ہی نہ ہوتی اور لوگوں کو ٹھیکہ اسی صورت میں حاصل ہوتا تھا۔ اسی لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا تھا۔ پس اگر کوئی چیز مقرر ہو تو اس میں کوئی حرج نہیں۔ (مسلم) اور اس میں اس کا بھی بیان ہے جسے بخاری و مسلم نے مجمل بیان کیا ہے کہ زمین ٹھیکے پر نہ دیا کرو۔ [بلوغ المرام/كتاب البيوع/حدیث: 768]
تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم، البيوع، باب كراء الأرض بالذهب والورق، حديث:1547.»

حدیث نمبر: 769
وعن ثابت بن الضحاك رضي الله عنه: أن رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم نهى عن المزارعة وأمر بالمؤاجرة رواه مسلم أيضا.
سیدنا ثابت بن ضحاک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزارعت سے منع فرمایا ہے اور ٹھیکہ پر دینے کی اجازت مرحمت فرمائی ہے۔ (مسلم) [بلوغ المرام/كتاب البيوع/حدیث: 769]
تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم، البيوع، باب في المزارعة والمؤاجرة، حديث:1549.»

حدیث نمبر: 770
وعن ابن عباس قال: احتجم رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم وأعطى الذي حجمه أجره ولو كان حراما لم يعطه. رواه البخاري.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود سینگی لگوائی لگانے والے کو اس کا معاوضہ و اجرت بھی عطا فرمائی۔ اگر یہ اجرت حرام ہوتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ معاوضہ عنایت نہ فرماتے۔ (بخاری) [بلوغ المرام/كتاب البيوع/حدیث: 770]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الإجارة، باب خراج الحجام، حديث:2278.»

حدیث نمبر: 771
وعن رافع بن خديج رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏كسب الحجام خبيث» .‏‏‏‏ رواه مسلم.
سیدنا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا حجام (سینگی لگانے والا) کی کمائی خبیث ہے (یعنی سینگی لگانے کا کام بہت برا ہے)۔ (مسلم) [بلوغ المرام/كتاب البيوع/حدیث: 771]
تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم، المساقاة، باب تحريم ثمن الكلب...، حديث:1568.»

حدیث نمبر: 772
وعن أبي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم:«‏‏‏‏قال الله عز وجل: ثلاثة أنا خصمهم يوم القيامة: رجل أعطى بي ثم غدر ورجل باع حرا فأكل ثمنه ورجل استأجر أجيرا فاستوفى منه ولم يعطه أجره» .‏‏‏‏ رواه مسلم.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ میں قیامت کے روز تین آدمیوں کا مدعی بنوں گا پہلا وہ آدمی جو میرے نام عہد و ضمانت دے کر بدعہدی کرے۔ دوسرا وہ آدمی جو ایک آزاد آدمی کو فروخت کرے اور اس کی قیمت کھائے۔ تیسرا وہ آدمی جس نے مزدور سے کام تو پورا لیا مگر اس کی مزدوری پوری نہ دی۔ (مسلم) [بلوغ المرام/كتاب البيوع/حدیث: 772]
تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم: ولم أجده، والبخاري، الإجارة، باب إثم من منع أجر الأجير، حديث:2270، والبيوع، باب إثم من باع حرًا، حديث:2227.»

حدیث نمبر: 773
وعن ابن عباس رضي الله عنهما أن رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم قال: «‏‏‏‏إن أحق ما أخذتم عليه أجرا كتاب الله» .‏‏‏‏ أخرجه البخاري.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بیشک سب سے زیادہ مستحق کام جس کی اجرت لی جائے کتاب اللہ ہے۔ (بخاری) [بلوغ المرام/كتاب البيوع/حدیث: 773]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الإجارة، باب ما يعطي في الرقية علي أحياء العرب بفاتحة الكتاب، قبل حديث:2276.»

حدیث نمبر: 774
وعن ابن عمر رضي الله عنهما قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏أعطوا الأجير أجره قبل أن يجف عرقه» .‏‏‏‏ رواه ابن ماجه. وفي الباب عن أبي هريرة رضي الله عنه عند أبي يعلى والبيهقي وجابر عند الطبراني وكلها ضعاف.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مزدور کو اس کی مزدوری اس کا پسینہ خشک ہونے سے پہلے ادا کر دو۔ اسے ابن ماجہ نے روایت کیا ہے اور اس باب میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی روایت ابو یعلیٰ اور بیہقی نے بیان کی ہے اور طبرانی میں سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، مگر یہ ساری ہی روایات ضعیف ہیں۔ [بلوغ المرام/كتاب البيوع/حدیث: 774]
تخریج الحدیث: «أخرجه ابن ماجه، الرهون، باب أجر الأجراء، حديث:2443، وحديث أبي هريرة أخرجه البيهقي:6 /120، وأبويعلي: ينظر عنده، وحديث جابر أخرجه الطبراني في الصغير:1 /21.»

حدیث نمبر: 775
وعن أبي سعيد الخدري رضي الله عنه: أن النبي صلى الله عليه وآله وسلم قال: «‏‏‏‏من استأجر أجيرا؛ فليسم له أجرته» .‏‏‏‏ رواه عبد الرزاق وفيه انقطاع ووصله البيهقي من طريق أبي حنيفة.
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو آدمی کسی مزدور کو اجرت پر کام کے لیے لگائے تو اسے اس کی پوری مزدوری دینی چاہیئے۔ اسے عبدالرزاق نے روایت کی ہے اور اس کی سند میں انقطاع ہے اور بیہقی نے اس حدیث کو ابوحنیفہ رحمہ اللہ سے موصول روایت کی ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب البيوع/حدیث: 775]
تخریج الحدیث: «أخرجه عبدالرزاق في المصنف:8 /235، وسنده ضعيف لِا نقطاعه، إبراهيم النخعي لم يدرك أبا سعيد الخدري وأبا هريرة، وأخرجه البيهقي:6 /120 وسنده ضعيف، إبراهيم بن هلال أو بلال لم أجد له ترجمة.»