الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


بلوغ المرام کل احادیث (1359)
حدیث نمبر سے تلاش:


بلوغ المرام
كتاب البيوع
خرید و فروخت کے مسائل
19. باب اللقطة
19. لقطہٰ (گری پڑی چیز) کا بیان
حدیث نمبر: 799
عن أنس قال: مر النبي صلى الله عليه وآله وسلم بتمرة في الطريق فقال: «‏‏‏‏لولا أني أخاف أن تكون من الصدقة لأكلتها» .‏‏‏‏ متفق عليه.
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر راستے میں گری پڑی ایک کھجور پر ہوا تو اسے دیکھ کر فرمایا اگر مجھ کو اس کا اندیشہ نہ ہوتا کہ شاید یہ صدقہ کی ہو، تو میں اسے ضرور کھا لیتا۔ (بخاری و مسلم) [بلوغ المرام/كتاب البيوع/حدیث: 799]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، اللقطة، باب إذا وجد تمرة في الطريق، حديث:2431، ومسلم، الزكاة، باب تحريم الزكاة علي رسول الله صلي الله عليه وسلم وعلي أله، حديث:1071.»

حدیث نمبر: 800
وعن زيد بن خالد الجهني قال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وآله وسلم فسأله عن اللقطة فقال: «‏‏‏‏اعرف عفاصها ووكاءها ثم عرفها سنة فإن جاء صاحبها وإلا فشأنك بها» ‏‏‏‏ قال: فضالة الغنم؟ قال: «‏‏‏‏هي لك أو لأخيك أو للذئب» ‏‏‏‏ قال: فضالة الإبل؟ قال: «‏‏‏‏ما لك ولها معها سقاؤها وحذاؤها ترد الماء وتأكل الشجر حتى يلقاها ربها» . متفق عليه.
سیدنا زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا اور اس نے گری پڑی چیز کے بارے میں پوچھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کا ڈاٹ اور تسمہ خوب پہچان کے رکھو۔ سال بھر اس کا اعلان کرتے رہو۔ پھر اگر اس کا اصل مالک آ جائے تو اس کے سپرد کر دو ورنہ جو چاہو کرو۔ پھر اس نے گمشدہ بکریوں کے بارے میں سوال کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ تیری ہے یا تیرے بھائی کی یا بھیڑئیے کی۔ پھر اس نے گمشدہ اونٹ کے بارے میں پوچھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تجھے اس سے کیا سروکار؟ اس کا پانی، اس کے جوتے اس کے پاس ہیں۔ گھاٹ پر آ کے پانی پی لے گا، درختوں کے پتے کھا لے گا، یہاں تک کہ اس کا مالک اس کے پاس پہنچ جائے گا۔ (بخاری و مسلم) [بلوغ المرام/كتاب البيوع/حدیث: 800]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، اللقطة، باب ضالة الإبل، حديث:2427، ومسلم، اللقطة، باب معرفة العفاص والوكاء....، حديث:1722.»

حدیث نمبر: 801
وعنه رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏من آوى ضالة فهو ضال ما لم يعرفها» .‏‏‏‏ رواه مسلم.
سیدنا زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ سے ہی مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس کسی نے گمشدہ چیز کو اپنے ہاں پناہ دی اور اس کا اعلان نہ کیا تو وہ خود گمراہ ہے۔ (مسلم) [بلوغ المرام/كتاب البيوع/حدیث: 801]
تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم، اللقطة، باب في لقطة الحاج، حديث:1725.»

حدیث نمبر: 802
وعن عياض بن حمار رضي الله تعالى عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏من وجد لقطة فليشهد ذوي عدل وليحفظ عفاصها ووكاءها ثم لا يكتم ولا يغيب فإن جاء ربها فهو أحق بها وإلا فهو مال الله يؤتيه من يشاء» .‏‏‏‏ رواه أحمد والأربعة إلا الترمذي وصححه ابن خزيمة وابن الجارود وابن حبان.
سیدنا عیاض بن حمار رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس کسی کی کوئی گمشدہ چیز کہیں گری پڑی ملے تو اسے چاہیئے کہ دو منصف و عادل آدمیوں کو اس پر گواہ بنا لے اور خود اس کے ڈاٹ اور سربند کو خوب یاد رکھے اور پھر اسے چھپانے اور غائب کرنے کی کوشش نہ کرے۔ پھر اگر اس چیز کا اصل مالک آ جائے تو وہی اس کا زیادہ حقدار ہے۔ اگر نہ آئے تو وہ اللہ کا مال ہے، وہ جسے چاہتا ہے عنایت فرما دیتا ہے۔ اسے احمد اور چاروں نے روایت کیا ہے سوائے ترمذی کے اور ابن خزیمہ، ابن جارود اور ابن حبان نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب البيوع/حدیث: 802]
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، اللقطة، باب التعريف باللقطة، حديث:1709، وابن ماجه، اللقطة، حديث:2505، والنسائي في الكبرٰي كما في تحفة الأشراف:11013، وأحمد:4 /162، 266، وابن حبان(الموارد)، حديث:1169.»

حدیث نمبر: 803
وعن عبد الرحمن بن عثمان التيمي رضي الله عنه: أن النبي صلى الله عليه وآله وسلم نهى عن لقطة الحاج. رواه مسلم.
سیدنا عبدالرحمٰن بن عثمان تیمی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حجاج کی گری پڑی چیز کو اٹھانے سے منع فرمایا ہے۔ (مسلم) [بلوغ المرام/كتاب البيوع/حدیث: 803]
تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم، اللقطة، باب في لقطة الحاج، حديث:1724.»

حدیث نمبر: 804
وعن المقدام بن معد يكرب رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏ألا لا يحل ذو ناب من السباع ولا الحمار الأهلي ولا اللقطة من مال معاهد إلا أن يستغني عنها» .‏‏‏‏ رواه أبو داود.
سیدنا مقدام بن معدی کرب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سن لو! درندوں میں سے کچلیوں والا جانور حلال نہیں اور نہ ہی گھریلو گدھا اور ذمی کی گمشدہ گری پڑی چیز اٹھانا بھی حلال نہیں ہے، الایہ کہ مالک کے نزدیک اس کی خاص اہمیت و ضرورت نہ ہو۔ (ابوداؤد) [بلوغ المرام/كتاب البيوع/حدیث: 804]
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الأطعمة، باب ما جاء في أكل السباع، حديث:3804.»