الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


بلوغ المرام کل احادیث (1359)
حدیث نمبر سے تلاش:


بلوغ المرام
كتاب النكاح
نکاح کے مسائل کا بیان
6. باب القسم
6. بیویوں میں باری کی تقسیم کا بیان
حدیث نمبر: 905
عن عائشة رضي الله عنها قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم يقسم لنسائه،‏‏‏‏ فيعدل،‏‏‏‏ ويقول: «‏‏‏‏اللهم هذا قسمي فيما أملك،‏‏‏‏ فلا تلمني فيما تملك،‏‏‏‏ ولا أملك» .‏‏‏‏رواه الأربعة وصححه ابن حبان والحاكم،‏‏‏‏ ولكن رجح الترمذي إرساله.
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی ازواج مطہرات کے درمیان باری تقسیم کرتے تھے اور عدل و انصاف کو ملحوظ رکھتے تھے۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ کے حضور عرض کرتے تھے الٰہی! جو میرے بس میں ہے اس کے مطابق میں نے یہ تقسیم کی ہے اور جو میرے بس میں نہیں، تیرے اختیار میں ہے، اس میں مجھے ملامت نہ کرنا۔ اسے چاروں نے روایت کی ہے اور ابن حبان اور حاکم نے اسے صحیح قرار دیا ہے، لیکن ترمذی نے اس روایت کے مرسل ہونے کو ترجیح دی ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب النكاح/حدیث: 905]
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، النكاح، باب في القسم بين النساء، حديث:2134، والترمذي، النكاح، حديث:1140، والنسائي، عشرة النساء، حديث:3395، وابن ماجه، النكاح، حديث:1971، وابن حبان(الموارد)، حديث:1305، والحاكم:2 /187 وصححه علي شرط مسلم، ووافقه الذهبي.»

حدیث نمبر: 906
وعن أبي هريرة رضي الله عنه أن النبي صلى الله عليه وآله وسلم قال: «من كانت له امرأتان فمال إلى إحداهما جاء يوم القيامة وشقه مائل» .‏‏‏‏ رواه أحمد والأربعة وسنده صحيح.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص کی دو بیویاں ہوں اور خاوند کا میلان ایک کی طرف رہا تو قیامت کے دن وہ ایسی حالت میں آئے گا کہ اس کا ایک پہلو جھکا ہوا ہو گا۔ اسے احمد اور چاروں نے روایت کی ہے اور اس کی سند صحیح ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب النكاح/حدیث: 906]
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، النكاح، باب في القسم بين النساء، حديث:2133، والترمذي،النكاح، حديث:1141، والنسائي، عشرة النساء، حديث:3394، وابن ماجه، النكاح، حديث:1969، وأحمد:2 /347، 471، قتادة ملدس وعنعن.»

حدیث نمبر: 907
وعن أنس رضي الله عنه قال: من السنة إذا تزوج الرجل البكر على الثيب،‏‏‏‏ أقام عندها سبعا ثم قسم وإذا تزوج الثيب أقام عندها ثلاثا،‏‏‏‏ ثم قسم. متفق عليه،‏‏‏‏ واللفظ للبخاري.
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ مسنون طریقہ یہ ہے کہ جب مرد شوہر دیدہ پر کنواری بیاہ کر لائے تو اس نئی دلہن کے پاس پہلے سات روز قیام کرے پھر باری تقسیم کرے اور جب شوہر دیدہ سے نکاح کرے تو اس کے پاس تین روز قیام کرے پھر باری تقسیم کرے۔ (بخاری و مسلم) اور یہ الفاظ بخاری کے ہیں۔ [بلوغ المرام/كتاب النكاح/حدیث: 907]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، النكاح، باب إذا تزوج الثيب علي البكر، حديث:5214، مسلم، الرضاع، باب قدر ما تستحقه البكر والثيب من إقامة الزوج عندها عقبالزفاف، حديث:1461.»

حدیث نمبر: 908
وعن أم سلمة رضي الله عنها أن النبي صلى الله عليه وآله وسلم لما تزوجها،‏‏‏‏ أقام عندها ثلاثا وقال: «‏‏‏‏إنه ليس بك على أهلك هوان،‏‏‏‏ إن شئت سبعت لك وإن سبعت لك سبعت لنسائي» .‏‏‏‏ رواه مسلم.
سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب ان سے نکاح کیا تو ان کے پاس تین روز قیام کیا اور فرمایا اپنے اہل کے نزدیک تو ذلیل نہیں ہے۔ اگر تو چاہے تو میں تیرے لیے سات روز مقرر کر کے قیام کرتا ہوں۔ پھر میں اپنی باقی سب عورتوں کے ہاں بھی سات سات روز قیام کروں گا۔ (مسلم) [بلوغ المرام/كتاب النكاح/حدیث: 908]
تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم، الرضاع، باب قدر ما تستحقه البكر والثيب....، حديث:1460.»

حدیث نمبر: 909
وعن عائشة: أن سودة بنت زمعة وهبت يومها لعائشة،‏‏‏‏ وكان النبي صلى الله عليه وآله وسلم يقسم لعائشة يومها ويوم سودة. متفق عليه.
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ سیدہ سودہ بنت زمعہ رضی اللہ عنہا نے اپنی باری کا دن سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو ہبہ کر دیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے لیے ان کا اپنا دن بھی اور سیدہ سودہ رضی اللہ عنہا کا دن بھی تقسیم کرتے تھے۔ (بخاری و مسلم) [بلوغ المرام/كتاب النكاح/حدیث: 909]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، النكاح، باب المرأة تهب يومها من زوجها لضرتها....، حديث:5212، ومسلم، الرضاع، باب جواز هبتها نوبتها لضرتها، حديث:1463.»

حدیث نمبر: 910
وعن عروة قال: قالت عائشة رضي الله عنها: يا ابن أختي كان رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم لا يفضل بعضنا على بعض في القسم من مكثه عندنا وكان قل يوم إلا وهو يطوف علينا جميعا فيدنو من كل امرأة من غير مسيس حتى يبلغ التي هو يومها،‏‏‏‏ فيبيت عندها.رواه أحمد وأبو داود واللفظ له،‏‏‏‏ وصححه الحاكم. ولمسلم عن عائشة رضي الله عنها قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم إذا صلى العصر دار على نسائه،‏‏‏‏ ثم يدنو منهن. الحديث.
سیدنا عروہ رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا اے میری بہن کے لخت جگر (بھانجے)! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی ازواج مطہرات کی باری کی تقسیم میں کسی کو کسی پر فوقیت و فضیلت نہیں دیتے تھے۔ ہمارے پاس آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قیام کے اعتبار سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول تھا اور کم ہی ایسا کوئی دن ہو گا جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس آتے جاتے نہ ہوں اور ہر بیوی کے پاس جاتے ضرور مگر کسی کو چھوتے تک نہ تھے۔ پھر اس بیوی کے پاس پہنچ جاتے جس کی باری ہوتی اور رات اس کے پاس بسر فرماتے۔ احمد و ابوداؤد اور یہ الفاظ ابوداؤد کے ہیں۔ حاکم نے اسے صحیح کہا ہے۔ اور مسلم میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز عصر ادا فرما کر اپنی ساری بیویوں کے ہاں تشریف لے جاتے پھر ان سے قرب بھی حاصل کرتے۔ [بلوغ المرام/كتاب النكاح/حدیث: 910]
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، النكاح، باب في القسم بين النساء، حديث:2135، وأحمد:6 /107، والحاكم:2 /186، وصححه، ووافقه الذهبي، وحديث عائشة: كان إذا صلي العصر....، أخرجه مسلم، الطلاق، حديث:1474، والبخاري، النكاح، حديث:5216.»

حدیث نمبر: 911
وعن عائشة رضي الله عنها: أن رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم كان يسأل في مرضه الذي مات فيه: «‏‏‏‏أين أنا غدا؟» . يريد يوم عائشة فأذن له أزواجه يكون حيث شاء فكان في بيت عائشة. متفق عليه.
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جس مرض میں وفات پائی اس میں دریافت فرماتے تھے کہ کل میری باری کس کے ہاں ہے؟ ان کے پیش نظر سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا دن ہوتا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات نے اس کی اجازت دے دی کہ جہاں چاہیں رہیں۔ پس بعد میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے ہاں ہی رہے۔ (بخاری و مسلم) [بلوغ المرام/كتاب النكاح/حدیث: 911]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الجنائز، باب ما جاء في قبر النبي صلي الله عليه وسلم....، حديث:1389، والنكاح، باب إذا استأذن الرجل نساءه...، حديث:5217، ومسلم، فضائل الصحابة، باب في فضائل عائشة أم المؤمنين رضي الله عنها، حديث:2443.»

حدیث نمبر: 912
وعنها قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم إذا أراد سفرا أقرع بين نسائه،‏‏‏‏ فأيتهن خرج سهمها،‏‏‏‏ خرج بها معه. متفق عليه.
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی سفر پر روانہ ہونے کا ارادہ فرماتے تو اپنی بیویوں کے درمیان قرعہ اندازی کرتے۔ پس جس بیوی کے نام کا قرعہ نکلتا وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہم سفر ہوتی۔ (بخاری و مسلم) [بلوغ المرام/كتاب النكاح/حدیث: 912]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الهبة، باب هبة المرأة لغير زوجها.....، حديث:2593، ومسلم، التوبة، باب في حديث الإفك.....، حديث:2770.»

حدیث نمبر: 913
وعن عبد الله بن زمعة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏لا يجلد أحدكم امرأته جلد العبد» .‏‏‏‏ رواه البخاري.
سیدنا عبداللہ بن زمعہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کوئی بھی اپنی بیوی کو غلاموں کی طرح نہ مارے۔ (بخاری) [بلوغ المرام/كتاب النكاح/حدیث: 913]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، النكاح، باب ما يكره من ضرب النساء، حديث:5204.»