الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مسند عبدالرحمن بن عوف کل احادیث (52)
حدیث نمبر سے تلاش:


مسند عبدالرحمن بن عوف
متفرق
8. ابو سلمة بن عبدالرحمٰن، عن أبيه
8. أبو سلمہ کی اپنے باپ عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ سے روایت
حدیث نمبر: 15
حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنِ أَبِي سَلَمَةَ، أَنَّ أَبَاهُ، عَادَ أَبَا الرَّدَّادِ فَقَالَ لَهُ أَبُو الرَّدَّادِ: مَا أَحَدٌ مِنْ قَوْمَكِ أَوْصَلُ لِي مِنْكَ، فَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَحْكِي عَنْ رَبِّهِ جَلَّ وَعَزَّ" قَالَ: أَنَا الرَّحْمَنُ وَهِيَ الرَّحِمُ اشْتَقَقْتُ لَهَا مِنَ اسْمِي، فَمَنْ وَصَلَهَا وَصَلْتُهُ وَمَنْ قَطَعَهَا قَطَعْتُهُ".
جناب ابوسلمہ نے بیان کیا ہے کہ ان کے والد گرامی سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ کی بیمار پرسی کرنے گئے، تو سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ نے انہیں کہا: تمہاری قوم میں سے تم سے بڑھ کر میرے ساتھ کوئی صلہ رحمی نہیں کرتا، تو عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ رب عزوجل سے بیان کرتے ہیں، کہ رب تعالیٰ نے فرمایا: میں رحمٰن ہوں اور مادہ رحم میں نے اپنے نام سے نکالا ہے، جس نے اسے ملایا میں اسے ملاوں گا اور جس نے اسے توڑا میں اسے توڑوں گا۔ [مسند عبدالرحمن بن عوف/حدیث: 15]
حدیث نمبر: 16
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ كَثِيرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، قَالَ: دَخَلَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَلَى أَبِي الرَّدَّادِ اللَّيْثِيِّ فَقَالَ: إِنَّ خَيْرَهُمْ وَأَوْصَلَهُمْ أَبُو مُحَمَّدٍ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: قَالَ رَبُّكُمْ جَلَّ وَعَزَّ «أَنَا اللَّهُ الَّذِي خَلَقْتُ الرَّحِمَ فَمَنْ وَصَلَهَا وَصَلْتُهُ وَمَنْ قَطَعَهَا بَتَتُّهُ» .
جناب ابوسلمہ نے روایت بیان کرتے ہوئے کہا: سیدنا عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ، اللیثی رضی اللہ عنہ کے پاس تیماداری کرنے کے لیے تشریف لے کر گئے، تو انہوں نے کہا: ان میں سے بہتر اور زیادہ صلح رحمی کرنے والے ابومحمد (یعنی سیدنا عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ) ہیں۔ انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ارشاد فرماتے ہو ئے سنا:تمارے رب عزوجل نے فرمایا ہے: میں اللہ وہ ذات ہوں جس نے صلہ رحمی کو پیدا کیا، تو جس نے اس کو ملایا میں اسے ملاؤں گا اور جس نے اسے کاٹا میں اسے کاٹ دوں۔ [مسند عبدالرحمن بن عوف/حدیث: 16]
حدیث نمبر: 17
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ كَثِيرٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ بْنُ حُسَيْنٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، قَالَ: دَخَلَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ عَلَى أَبِي الرَّدَّادِ اللَّيْثِيِّ فَقَالَ: خَيْرُكُمْ وَأَوْصَلَكُمْ أَبُو مُحَمَّدٍ، قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «قَالَ رَبُّكُمْ جَلَّ وَعَزَّ أَنَا اللَّهُ الَّذِي خَلَقْتُ الرَّحِمَ وَشَقَقْتُ لَهَا مِنَ اسْمِي، فَأَنَا الرَّحْمَنُ وَهِيَ الرَّحِمُ فَمَنْ وَصَلَهَا وَصَلْتُهُ وَمَنْ قَطَعَهَا بَتَتُّهُ» .
ابوسلمہ رضی اللہ عنہ نے کہا: سیدنا عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ، ابودردا اللیثی رضی اللہ عنہ کے ہاں تیماداری کے لیے گئے تو انہوں نے کہا: سب سے بہتر اور زیادہ صلہ رحمی کرنے والا ابومحمد ہیں۔ (عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ نے کہا) میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا:تمہارا رب عزوجل فرماتا ہے: میں اللہ وہ ذات ہوں جس نے رحم (یعنی صلہ رحمی) کو پیدا کیا اور اس کو اپنے نام سے لفظ نکالا، میں رحمٰن ہوں اور یہ رحم ہے۔ تو جس نے اسے ملایا میں اسے ملاؤں گا اور جس نے اسے کاٹا میں اسے کاٹوں گا۔ [مسند عبدالرحمن بن عوف/حدیث: 17]
حدیث نمبر: 18
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ، الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، قَالَ: اشْتَكَى أَبُو الرَّدَّادِ فَعَادَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ فَقَالَ: خَيْرُهُمْ وَأَوْصَلُهُمْ مَا عَلِمْتُ أَبُو مُحَمَّدٍ، فَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ: إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ يَقُولُ: قَالَ اللَّهُ جَلَّ وَعَزَّ: «أَنَا اللَّهُ وَأَنَا الرَّحْمَنُ خَلَقْتُ الرَّحِمَ وَشَقَقْتُ لَهَا مِنَ اسْمِي فَمَنْ وَصَلَهَا وَصَلْتُهُ وَمَنْ قَطَعَهَا بَتَتُّهُ» .
جناب ابوسلمہ نے بیان کیا، کہا کہ سیدنا ابودردا رضی اللہ عنہ بیمار پڑ گئے، سیدنا عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ ان کی بیمار پرسی کے لیے گئے، تو انہوں نے کہا: سب سے بہتر اور زیادہ صلہ رحمی کرنے والے میرے علم کے مطابق ابومحمد ہیں، سیدنا عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ کہتے ہوئے سنا: اللہ عزوجل نے کہا:، میں اللہ ہوں اور میں رحمٰن ہوں۔ میں نے صلہ رحمی کو پیدا کیا اور اس کے لیے اپنے نام سے لفظ نکالا، تو جس شخص نے اسے ملایا میں اسے ملاؤں گا اور جس نے اسے کاٹا میں اسے کاٹوں گا۔ [مسند عبدالرحمن بن عوف/حدیث: 18]
حدیث نمبر: 19
حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عُقَيلٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شَيْبَانَ الْحُدَّانِيُّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِنَّ اللَّهَ جَلَّ وَعَزَّ فَرَضَ صِيَامَ رَمَضَانَ وَسَنَنْتُ قِيَامِهِ فَمَنْ صَامَهُ وَقَامَهُ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا وَيَقِينًا كَانَ لَهُ كَفَّارَةٌ لِمَا مَضَى أَوْ لِمَا سَلَفَ» أَوْ كَمَا قَالَ.
جناب ابوسلمہ نے اپنے باب عبدالرحمٰن سے بیان کیا، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: بلاشبہ اللہ عزوجل نے رمضان کے روزے فرض قررار دیے ہیں اور اس کے قیام کو میں نے سنت قرار دیا ہے، جو شخص ایمان و یقین اور نیکی حاصل کرنے کی خاطر اس (مہینے) کے روزے رکھے گا اور قیام کرے گا تو یہ کام اس کے لیے گزشتہ گناہوں کا کفارہ بن جائے گا، یا جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ [مسند عبدالرحمن بن عوف/حدیث: 19]
حدیث نمبر: 20
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شَيْبَانَ الْحُدَّانِيُّ، قَالَ: قُلْنَا لِأَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدِّثْنَا أَفْضَلَ شَيْءٍ سَمِعْتَ مِنْ أَبِيكَ فِي رَمَضَانَ، قَالَ أَبُو سَلَمَةَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ، أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَكَرَ شَهْرَ رَمَضَانَ فَفَضَّلَهُ عَلَى الشُّهُورِ بِمَا فَضَّلَهُ اللَّهُ، قَالَ:" إِنَّ شَهْرَ رَمَضَانَ شَهْرٌ افْتَرَضَ اللَّهُ صِيَامَهُ عَلَى الْمُسْلِمِينَ وَسَنَنْتُ قِيَامَهُ، فَمَنْ صَامَهُ وَقَامَهُ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا خَرَجَ مِنَ الذُّنُوبِ كَيَوْمِ وَلَدَتْهُ أُمُّهُ.
نضر بن شیبان الحدانی نے بیان کیا، کہا: ہم نے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن سے کہا: جو کچھ آپ نے اپنے باپ سے سنا ہے اس میں سے رمضان کے بارے میں سب سے افضل حدیث ہمیں بتائیں، ابوسلمہ نے کہا: ہمیں عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان کا ذکر فرمایا تو اسے دوسرے مہینوں پر فضیلت دی، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے اسے فضیلت دی ہے۔ ارشاد فرمایا: بلاشبہ رمضان کا مہینہ ایسا مہینہ ہے جس کے روزے اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں پر فرض قرار دیے ہیں اور اس کا قیام میں نے سنت قرار دیا ہے تو جس شخص نے ایمان کی حالت میں اور نیکی حاصل کرنے کی غرض سے اس کے روزے رکھے اور اس کا قیام کیا تو وہ اپنے گناہوں سے اس دن کی طرح پاک ہو جائے گا جس دن اس کی ماں نے اسے جنم دیا۔ [مسند عبدالرحمن بن عوف/حدیث: 20]
حدیث نمبر: 21
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «تَصَدَّقُوا فَإِنِّي أُرِيدُ أَنْ أَبْعَثَ بِهَا» ، فَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ: يَا رَسُولَ اللَّهِ لِي أَرْبَعَةُ آلَافٍ، فَأَلْفَيْنِ أُقْرِضُهَا رَبِّي جَلَّ وَعَزَّ وَأَلْفَيْنِ لِعِيَالِي، قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: بَارَكَ اللَّهُ لَكَ فِيمَا أَعْطَيْتَ، وَبَارَكَ لَكَ فِيمَا أَمْسَكْتَ، قَالَ: وَجَاءَ رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهَ إِنِّي بِتُّ أَجُرُّ الْجَرِيرَ فَأَصَبْتُ صَاعَيْنِ مِنْ تَمْرٍ، فَصَاعًا أُقْرِضُهُ رَبِّي جَلَّ وَعَزَّ وَصَاعًا لِعِيَالِي، قَالَ: فَلَمِزَهُ الْمُنَافِقُونَ، فَقَالُوا: وَاللَّهِ مَا أَعْطَى ابْنُ عَوْفٍ الَّذِي أَعْطَى إِلَا رِيَاءً، وَقَالُوا: أَوَلَمْ يَكُنِ اللَّهُ تَعَالَى وَرَسُولُهُ عَلَيْهِ السَّلَامِ غَنِيَّيْنِ عَنْ صَاعِ هَذَا؟ قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ {الَّذِينَ يَلْمِزُونَ الْمُطَّوِّعِينَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ فِي الصَّدَقَاتِ} [التوبة: 79]
جناب ابوسلمہ نے اپنے باب عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ سے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:صدقہ کیا کرو پس بلاشبہ میں اسے آگے بھیجنا چاہتا ہوں، تو سیدنا عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! میرے پاس چار ہزار ہیں۔ دو ہزار میں اللہ عزوجل کو قرض دیتا ہوں اور دو ہزار اپنے اہل و عیال کے لیے (چھوڑتا ہوں)، انہوں نے کہا کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو تو نے دیا ہے اللہ تعالیٰ اس میں بھی برکت ڈالے اور جو تو نے اپنے بال بچوں کے لیے روک رکھا ہے اس میں بھی اللہ تعالیٰ برکت ڈالے۔ (سیدنا عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ) نے کہا: انصار میں سے ایک آدمی آیا اور اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! ایک صاع میں اپنے رب عزوجل کو قرض دیتا ہوں اور ایک صاع اپنے اہل و عیال کے لیے رکھتا ہوں۔ پس اس میں منافقوں نے عیب جوئی کی اور مزید کہا: اللہ کی قسم! ابن عوف نے محض ریاکاری کے لیے دیا ہے، تو انہوں نے کہا کہ کیا اللہ تعالیٰ اور اس کا رسول اس کے اس صاع سے بے پرواہ نہیں؟ تو اللہ عزوجل نے یہ آیت نازل کیں: «الَّذِينَ يَلْمِزُونَ الْمُطَّوِّعِينَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ فِي الصَّدَقَاتِ وَالَّذِينَ لَا يَجِدُونَ إِلَّا جُهْدَهُمْ فَيَسْخَرُونَ مِنْهُمْ سَخِرَ اللَّـهُ مِنْهُمْ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ» [9-التوبة:79] جو لوگ ان مومنین کی عیب جوئی کرتے ہیں جو اپنی خوشی سے صدقہ و خیرات کرتے ہیں اور ان مومنوں کے صدقے کا بھی مذاق اڑاتے ہیں جن کے پاس اپنی محنت کی کمائی کے علاوہ صدقہ کرنے کے لیے اور کچھ نہیں ہوتا، اللہ ان کا مذاق اڑائے، اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے۔ [مسند عبدالرحمن بن عوف/حدیث: 21]
حدیث نمبر: 22
أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ: خَرَجَ عُمَرُ إِلَى الشَّامِ، وَخَرَجَ مَعَهُ بِأَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَاسْتَقْبَلَهُ أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الْجَرَّاحِ وَكَانَ عَامِلًا عَلَى الشَّامِ، فَقَالَ: ارْجِعْ فَإِنَّ مِنْ وَرَائِي مِثْلَ خَرِيرِ النَّارِ، فَقَالَ: مَا أَنَا بِرَاجِعٍ، إِنَّهَا حَالٌ قَدْ كَتَبَهَا اللَّهُ جَلَّ وَعَزَّ لَا نَتَقَدَّمُ عَنْهَا وَلَا نَتَأَخَّرُ، فَقَالَ: لَتَرْجِعَنَّ بِأَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ لَأَشُقَّنَّ قَمِيصِي فَقَالَ: مَا أَنَا بِفَاعِلٍ، فَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «إِذَا سَمِعْتُمْ بِهِ بِأَرْضٍ فَلَا تُقْدِمُوا عَلَيْهِ» ، قَالَ عُمَرُ: يَا أَبَا مُحَمَّدٍ سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: نَعَمْ، فَرَجَعَ عُمَرُ وَرَجَعَ النَّاسُ مَعَهُ.
ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ شام کی طرف روانہ ہوئے اور ان کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ عنہم بھی نکلے، تو وہاں ابوعبیداللہ بن جراح رضی اللہ عنہ نے ان کا استقبال کیا اور وہ اس وقت شام کے گورنر تھے۔ انہوں نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو کہا: کہ آپ واپس چلے جائیں، میرے پاس جہنم کی چنگھاڑ اور جلا دینے والی تپش ہے۔ آپ نے کہا: میں واپس نہیں لوٹنے والا، یہ ایسی حالت ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے لکھ دیا ہے۔ ہم نہ اس سے آگے جا سکتے ہیں اور نہ پیچھے ہٹ سکتے ہیں۔ تو انہوں نے کہا: آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کو ضرور واپس لے جائیں وگرنہ میں اپنی قمیض پھاڑ دوں گا، تو آپ نے فرمایا: میں ایسا نہیں کرنے والا تو عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا: جب تم کسی زمین میں اس بیماری کے پھیل جانے کا سن لو تو اس کی طرف مت جاؤ۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اے ابومحمد! کیا تو نے یہ اللہ کے رسول سے سنا ہے؟ انہوں نے کہا: جی ہاں! تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سن کر واپس لوٹ آئے اور ان کے ساتھ لوگ بھی واپس لوٹ آئے۔ [مسند عبدالرحمن بن عوف/حدیث: 22]