سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، ایک آدمی فوت ہو گیا تو اس کی اچھائیاں بیان کی گئیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”واجب ہو گئی۔“ پھر ایک دوسرا شخص فوت ہوا تو اس کی برائیاں بیان کی گئیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”واجب ہو گئی“، بعض لوگوں کو اس سے تعجب ہوا تو عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا واجب ہو گئی؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم ایک دوسرے پر گواہ ہو۔“[مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الجنائز/حدیث: 254]
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الجنائز، باب ثناء الناس على الميت، رقم: 1367 . مسلم، كتاب الجنائز، باب فيمن يثني عليه خيرا الخ، رقم: 949 . سنن ابوداود، رقم: 3233 . سنن ترمذي، رقم: 1058 .»
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص فوت ہو جائے اور اس کے دو قریبی ہمسائے اس کے حق میں گواہی دیتے ہوئے یہ کہیں: اے اللہ! ہم تو صرف خیر ہی جانتے ہیں تو اللہ عزوجل فرشتوں سے فرماتا ہے: میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے ان دو آدمیوں کی گواہی کی وجہ سے اپنے بندے کو بخش دیا اور جن چیزوں کے متعلق وہ نہیں جانتے ان سے درگزر فرما دیا۔“[مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الجنائز/حدیث: 255]