الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مسند اسحاق بن راهويه کل احادیث (981)
حدیث نمبر سے تلاش:


مسند اسحاق بن راهويه
كتاب الجنائز
جنازے کے احکام و مسائل
16. مقتول کے ورثاء کا حق: قصاص یا دیت
حدیث نمبر: 273
اَخْبَرَنَا سُفْیَانُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِیْنَارٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: کَانَ فِی بَنِیْ اِسْرَائِیْلَ الْقِصَاصِ، وَلَمْ یَکُنْ فِیْهِمُ الدِّیَّةُ، فَقَالَ اللّٰهُ عَزَّوَجَلَّ لِهٰذِهِ الْاُمَّةِ: ﴿کُتِبَ عَلَیْکُمُ الْقِصَاصُ فِی الْقَتْلٰی اَلْحُرُّ بِالْحُرِّ﴾ حَتَّی بَلَغَ: ﴿فَمَنْ عُفِیَ لَهٗ مِنْ اَخِیْعِ شَیٌٔ﴾ قَالَ: عَفُوْہٗ: قُبُوْلُهٗ الدِّیَّةِ، فَاِتَّبَاعٌ بِالْمَعْرُوْفِ، قَالَ: یَطْلُبُهٗ بِمَعْرُوْفٍ، وَیُوْصِیْ اِلَیْهِ بِاِحْسَانٍ۔ زَادَ عَنْ سُفْیَانُ، قَالَ: ﴿ذٰلِكَ تَخْفِیْفٌ مِّنْ رَبِّکُمْ وَرَحْمَةٌ﴾۔ قَالَ: اَخْذُ الدِّیَّةِ مِنَ الْعَمَدِ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: بنی اسرائیل میں قصاص تھا، لیکن ان میں دیت نہیں تھی، تو اللہ عزوجل نے اس امت کے لیے فرمایا: قتل کے بارے میں تم پر قصاص لکھ دیا گیا ہے، آزاد کے بدلے میں آزاد، حتیٰ کہ یہاں تک آیت پہنچی: جسے اپنے بھائی کی طرف سے کچھ معافی/رعایت مل جائے۔ راوی نے بیان کیا: اس کا معاف کرنا اس کا دیت قبول کرنا ہے۔ پس معروف (بھلے طریقے) اسے اتباع و مطالبہ کرنا ہے، فرمایا: وہ اس سے معروف طریقے سے مطالبہ کرے گا اور اس کے لیے احسان کی وصیت کرے گا۔ سفیان کے حوالے سے یہ اضافہ نقل کیا ہے: یہ تمہارے رب کی طرف سے تخفیف و رحمت ہے۔ اس سے مراد ہے: قتل عمد کی دیت قبول کرنا۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الجنائز/حدیث: 273]
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب التفسير، باب يايها الذين امنوا كتب عليكم القصاص الخ، رقم: 4498 . سنن نسائي، كتاب القسامة، باب تاويل قوله عزوجل فمن عفي له الخ، رقم: 4782 . سنن كبري بيهقي: 52/8 .»