الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مسند اسحاق بن راهويه کل احادیث (981)
حدیث نمبر سے تلاش:


مسند اسحاق بن راهويه
كتاب النكاح و الطلاق
نکاح اور طلاق کے احکام و مسائل
15. نامحرم عورتوں کو سلام کہنے کے آداب اور بیوی کا اپنے خاوند کی ناشکری کا بیان
حدیث نمبر: 608
أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ ابْنِ أَبِي حُسَيْنٍ، قَالَ إِسْحَاقُ: وَهُوَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي حُسَيْنٍ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ قَالَتْ: مَرَّ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ جُلُوسٌ فِي نِسْوَةٍ فَسَلَّمَ عَلَيْنَا، ثُمَّ قَالَ: ((إِيَّاكُنَّ وَكُفْرَ الْمُنَعَّمِينَ))، قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمَا كُفْرُ الْمُنَعَّمِينَ؟ فَقَالَ:" لَعَلَّ إِحْدَاكُنَّ تَكُونُ أَيِّمًا بَيْنَ أَبَوَيْهَا فَيَرْزُقَهَا اللَّهُ زَوْجًا وَيَرْزُقَهَا مِنْهُ مَالًا وَوَلَدًا، فَتَغْضَبُ الْغَضْبَةَ فَتَقُولُ: مَا رَأَيْتُ مِنْكَ خَيْرًا قَطُّ" قَالَ إِسْحَاقُ: هَكَذَا قَالَ سُفْيَانُ أَوْ نَحْوَهُ.
سیدہ اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا نے بیان کیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس سے گزرے جبکہ ہم خواتین میں بیٹھی ہوئی تھیں، آپ نے ہمیں سلام کیا، پھر فرمایا: «منعمين» (احسان کرنے والوں، شوہروں) کی ناشکری سے بچو۔ ہم نے عرض کیا، اللہ کے رسول! «منعمين» کی ناشکری سے کیا مراد ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: ہو سکتا ہے کہ تم میں سے کوئی شادی سے پہلے اپنے والدین کے ہاں ہو، اللہ اسے شوہر عطا کر دے اور اس سے مال و اولاد عطا فرما دے، تو وہ (عورت) ناراض ہو کر کہہ دے، میں نے تجھ سے کبھی کوئی خیر دیکھی ہی نہیں۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب النكاح و الطلاق/حدیث: 608]
تخریج الحدیث: «سنن ترمذي، ابواب الاستيئذان، باب التسليم على النساء، رقم: 2697 . مسند احمد: 452/6 . مسند حميدي، رقم: 366 . ادب المفرد، رقم: 1048 . قال الشيخ الالباني: صحيح .»

حدیث نمبر: 609
أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَكَمِ بْنِ أَبَانَ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ أَنَّهَا قَالَتْ: مَرَّ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ فِي نِسْوَةٍ فَسَلَّمَ عَلَيْنَا، قَالَتْ أَسْمَاءُ: فَرَدَدْنَا عَلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: ((إِيَّاكُنَّ وَكُفْرَ الْمُنَعَّمِينَ))، فَذَكَرَ مِثْلَهُ، وَقَالَ: فَتَغْضَبُ فَتَحْلِفُ بِاللَّهِ فَتَقُولُ: مَا رَأَيْتُ مِنْكَ خَيْرًا قَطُّ.
سیدہ اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس سے گزرے جبکہ ہم خواتین میں موجود تھیں، آپ نے ہمیں سلام کیا، سیدہ اسماء رضی اللہ عنہا نے کہا: ہم نے آپ کے سلام کا جواب دیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «منتعمين» کی ناشکری سے بچو۔ پس راوی نے حدیث سابق کے مثل ذکر کیا، اور فرمایا: پس تم ناراض ہو کر اللہ کی قسم اٹھا کر کہتی ہو، میں نے تم سے کبھی کوئی خیر نہیں دیکھی۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب النكاح و الطلاق/حدیث: 609]
تخریج الحدیث: «انظر ما قبله»

حدیث نمبر: 610
أَخْبَرَنَا الْمُلَائِيُّ، نا ابْنُ أَبِي غَنِيَّةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُهَاجِرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ قَالَتْ: مَرَّ بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ جِوَارُ أَتْرَابٍ، فَقَالَ: ((إِيَّاكُنَّ وَكُفْرَ الْمُنَعَّمِينَ)). فَقُلْتُ: وَمَا كُفْرُ الْمُنَعَّمِينَ؟ فَقَالَ:" لَعَلَّ إِحْدَاكُنَّ تَطُولُ أَيْمَتُهَا حَتَّى تَعْنَسَ فَيُزَوِّجُهَا اللَّهُ زَوْجًا دَلًّا فَتَغْضَبَ الْغَضْبَةَ فَتَقُولُ: مَا رَأَيْتُ مِنْكَ خَيْرًا قَطُّ".
سیدہ اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا نے بیان کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس سے گزرے جبکہ ہم، ہم عمر لڑکیاں تھیں تو آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «منعمين» کی ناشکری کرنے سے اجتناب کرو۔ ہم نے عرض کیا: «منعمين» کی ناشکری سے کیا مراد ہے؟ آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہو سکتا ہے کہ تم میں سے کسی کا شادی کے بغیر والا عرصہ طویل ہو جائے حتیٰ کہ وہ شادی کیے بغیر بوڑھی ہو جائے، پھر اللہ اسے شوہر اور اولاد عطا فرما دے، اور پھر وہ سخت غصے میں آ کر کہہ دے: میں نے تجھ سے کبھی کوئی بھلائی دیکھی ہی نہیں۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب النكاح و الطلاق/حدیث: 610]
تخریج الحدیث: «معجم طبراني كبير: 418، 164/24 . اسناده حسن .»