الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مسند اسحاق بن راهويه کل احادیث (981)
حدیث نمبر سے تلاش:


مسند اسحاق بن راهويه
كتاب البر و الصلة
نیکی اور صلہ رحمی کا بیان
54. سورۂ شوریٰ آیت 23 کی تفسیر
حدیث نمبر: 812
اَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، نَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِالْمَلِكِ بْنِ مَیْسَرَةَ، عَنْ طَاؤُوْسٍ قَالَ: سُئِلَ ابْنُ عَبَّاسٍ عَنْ هَذِہِ الْاٰیَةِ: ﴿قُلْ لَا اَسْئَلُکُمْ عَلَیْهِ اَجْرًا اِلَّا الْمَوَدَّةَ فِی الْقُرْبٰی﴾ (الشوریٰ:۲۳)، فَقَالَ سَعِیْدُ بْنُ جُبَیْرٍ: قُرْبٰی آلِ مُحَمَّدٍ، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: عَجِلْتَ عَجِلْتَ، اِنَّ رَسُوْلَ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ لَمْ یَکُنْ بَطَنٌ مِّنْ بُطُوْنِ قُرَیْشٍ اِلَّا کَانَتْ لَهٗ فِیْهَا قَرَابَةٌ، فَقَالَ: اَنْ تَصِلُوْا مَا بَیْنِیْ وَبَیْنَهُمْ مِنَ الْقَرَابَةِ.
طاؤس رحمہ اللہ نے بیان کیا: سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اس آیت: میں تم سے اس (دعوت و تبلیغ) پر کسی اجر کا سوال نہیں کرتا سوائے رشتے داری کی محبت کے کی تفسیر پوچھی گئی تو سعید بن جبیر رحمہ اللہ نے کہا: رشتے داروں سے آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم مراد ہیں۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: تم نے جلدی کی، تم نے جلدی کی، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قریش کی اولاد میں سے نہیں تھے الا یہ کہ آپ کی اس میں قرابتداری تھی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے اور ان کے درمیان جو قرابت ہے تم اسے ملاؤ۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب البر و الصلة/حدیث: 812]
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب التفسير، باب سورة حم عسق، رقم: 4818 . سنن ترمذي، ابواب التفسير، باب ومن سورة حم عسق، رقم: 3251 . مسند احمد: 286/1 .»