سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک اعرابی کسی سفر میں (میرے) قریب سے گزرا۔ اس اعرابی کا باپ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کا دوست تھا، تو اس نے اعرابی کو کہا: کیا تم فلاں کے بیٹے نہیں ہو؟ اس نے کہا: ہاں۔ پھر سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اسے (اس پہچان کی وجہ سے) ایک گدھا دینے کا حکم دیا۔ اور اپنے سر سے پگڑی اتار کر بھی اسے دے دی۔ آپ کے بعض ہم سفروں نے عرض کیا: اس کو دو درہم دے دینے کافی نہیں تھے؟ آپ نے فرمایا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ”اپنے والد کی دوستی کا خیال رکھو، اس کو مت توڑو ورنہ اللہ تمہارا نور بجھا دے گا۔“[الادب المفرد/كِتَابُ الْوَالِدَيْنِ/حدیث: 40]
تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه أحمد فى المسند: 3/5، زيادة من شعب الإيمان للبيهقي: 7898 و الطبراني الكبير: 394/11 و مسلم: 2552، الضعيفة: 2089»
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سب سے بڑا حسن سلوک یہ ہے کہ باپ کے دوستوں سے حسن سلوک کیا جائے۔“[الادب المفرد/كِتَابُ الْوَالِدَيْنِ/حدیث: 41]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، البر والصلة والأدب: 2552 و أبوداؤد: 5143 و الترمذي: 1903، الصحيحة: 1432، 3063»