جبیر بن مطعم کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو برسر منبر یہ کہتے ہوئے سنا: تم اپنے نسبوں کو سیکھو اور معلوم کرو، پھر اپنی رشتہ داریوں کو ملاؤ۔ اللہ کی قسم! بسا اوقات دو آدمیوں کے درمیان کوئی جھگڑا یا رنجش ہوتی ہے، اگر اسے علم ہو کہ اس کی قرابت داری ہے تو وہ اسے تعلقات بگاڑنے سے روک دے گی۔ [الادب المفرد/كِتَابُ صِلَةِ الرَّحِمِ/حدیث: 72]
تخریج الحدیث: «حسن الإسناد و صح مرفوعًا: الصحيحة: 277 - أخرجه المروزي فى البر و الصلة: 119 و ابن وهب فى الجامع: 15»
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ انہوں نے فرمایا: اپنے نسبوں کی حفاظت کرو تاکہ تم رشتہ داری کر سکو، کیونکہ کوئی بھی رشتہ داری خواہ دور ہی کی ہو صلہ رحمی سے دور کی نہیں رہتی۔ اور کوئی بھی تعلق داری خواہ کتنی قریب کی ہو، اگر اسے جوڑا نہ جائے تو وہ دور ہو جاتی ہے، اور ہر رحم قیامت کے دن آگے آگے آئے گا اور صلہ رحمی کرنے والے کی صلہ رحمی کی گواہی دے گا، اور جس نے قطع رحمی کی ہو گی اس کے خلاف قطع رحمی کی گواہی دے گا۔ [الادب المفرد/كِتَابُ صِلَةِ الرَّحِمِ/حدیث: 73]
تخریج الحدیث: «صحيح الإسناد و صح مرفوعًا: أخرجه الطيالسي: 2757 و الحاكم: 178/4 و البيهقي فى الشعب: 7570، عن ابن عباس مرفوعًا الصحيحة: 277»