سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ ایک روز سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اللہ کی قسم! مجھے روئے زمین پر عمر سے بڑھ کر کوئی مجبوب نہیں۔ یہ کہہ کر باہر نکلے، واپس آئے تو فرمایا: بیٹی! میں نے کیسے قسم اٹھائی تھی؟ میں نے ان سے کہا: (آپ نے ایسے قسم اٹھائی تھی) پھر فرمایا: (عمر) مجھے سب سے زیادہ عزیز ہیں، تاہم (محبوب بننے کے) اولاد زیادہ لائق ہے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 84]
تخریج الحدیث: «حسن: رواه ابن أبى داؤد فى مسند عاشر: 47 و اللالكائي فى السنة: 2502 و ابن عساكر فى تاريخه: 247/44»
عبدالرحمٰن بن ابونعم سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس موجود تھا۔ ایک آدمی نے سوال کیا کہ مچھر کو مارنا کیسا ہے (جائز ہے ناجائز؟) سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: تو کہاں سے آیا ہے؟ اس نے کہا: عراق سے۔ تب سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: اسے دیکھو! مچھر کے مارنے کے جائز یا ناجائز ہونے کے بارے میں پوچھتا ہے، حالانکہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لخت جگر کو شہید کیا (تو انہیں ذرا خیال نہ آیا)، میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”وہ دونوں (سیدنا حسن و سیدنا حسین رضی اللہ عنہما) دنیا میں میرے پھول ہیں۔“[الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 85]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، فضائل أصحاب النبى صلى الله عليه وسلم: 3753 و الترمذي: 3770 - الصحيحة: 2494»