الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


الادب المفرد کل احادیث (1322)
حدیث نمبر سے تلاش:


الادب المفرد
كِتَابُ الْجَارِ
كتاب الجار
55. بَابُ الْوَصَاةِ بِالْجَارِ
55. ہمسائے کے متعلق وصیت
حدیث نمبر: 101
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ‏:‏ ”مَا زَالَ جِبْرِيلُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُوصِينِي بِالْجَارِ حَتَّى ظَنَنْتُ أَنَّهُ سَيُوَرِّثُهُ.“
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے جبریل مسلسل پڑوسی کے متعلق تاکیدی حکم دیتے رہے حتی کہ مجھے خیال گزرا کہ وہ اسے (ہمسائے کو) ضرور وارث بنا دیں گے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الْجَارِ/حدیث: 101]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، الأدب، باب الوصاة بالجار: 6014 و مسلم: 2625 و أبوداؤد: 5151 و الترمذي: 1942 و ابن ماجه: 3673 - الإرواء: 891»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 102
حَدَّثَنَا صَدَقَةُ، قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ أَبِي شُرَيْحٍ الْخُزَاعِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ‏:‏ ”مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلْيُحْسِنْ إِلَى جَارِهِ، وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلْيُكْرِمْ ضَيْفَهُ، وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلْيَقُلْ خَيْرًا أَوْ لِيَصْمُتْ.“
سیدنا ابوشریح (خویلد بن عمرو) خزاعی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص الله تعالیٰ اور روز قیامت پر ایمان رکھتا ہے اسے چاہیے کہ اپنے ہمسائے سے حسن سلوک کرے۔ اور جو شخص اللہ تعالیٰ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہے اسے اپنے مہمان کی عزت کرنی چاہیے، نیز جو شخص اللہ تعالیٰ اور یوم آخرت پر یقین رکھتا ہے اسے چاہیے کہ اچھی بات کرے یا چپ رہے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الْجَارِ/حدیث: 102]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، الرقاق، باب حفظ اللسان: 6476، 6019 و مسلم: 48 و أبوداؤد: 3748 و الترمذي: 1967 و ابن ماجه: 3672 - الإرواء: 2525»

قال الشيخ الألباني: صحيح