سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جبریل مجھے پڑوسی کے متعلق برابر وصیت کرتے رہے حتی کہ مجھے گمان گزرا کہ وہ اسے وارث قرار دے دیں گے۔“[الادب المفرد/كِتَابُ الْجَارِ/حدیث: 104]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، الأدب، باب الوصاة بالجار: 6015 و مسلم: 2625 - الإرواء: 891»
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ان کے لیے ایک بکری ذبح کی گئی تو وہ اپنے غلام سے کہنے لگے: کیا تو نے ہمارے یہودی ہمسائے کو کچھ (گوشت) بھیجا ہے؟ کیا تو نے یہودی پڑوسی کو کچھ ہدیہ بھیجا ہے؟ (پھر کہنے لگے) میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: ”جبریل مجھے پڑوسی کے بارے میں برابر وصیت کرتے رہے حتی کہ مجھے خیال گزرا کہ عن قریب اسے وارث بنا دیں گے۔“[الادب المفرد/كِتَابُ الْجَارِ/حدیث: 105]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أبوداؤد، الأدب، باب فى حق الجوار: 5152 و الترمذي: 1943 - الإرواء: 891»
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، وہ فرماتی ہیں کہ میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا: ”جبریل مجھے ہمسایوں کے متعلق برابر وصیت کرتے رہے یہاں تک کہ مجھے خیال گزرا کہ وہ انہیں ضرور وارث قرار دے دیں گے۔“[الادب المفرد/كِتَابُ الْجَارِ/حدیث: 106]