سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طبیعت جب زیاده ناساز ہو گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے علی! میرے پاس کوئی پارچہ لاؤ جس میں وہ بات لکھ دوں جس سے میری امت بھٹکنے سے محفوظ ہو جائے۔“ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں ڈرا کہ میرے کاغذ لانے سے پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم الله کو پیارے نہ ہو جائیں، تو میں نے کہا: میں خود ہی یاد کر لوں گا۔ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا سر میرے بازو کے درمیان تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز، زکاة اور غلاموں سے حسن سلوک کی وصیت فرمائی، اور یہ کہتے کہتے اللہ کو پیارے ہو گئے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے «لَا إِلٰهَ إِلَّا اللهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُوْلُهُ» کہنے کا حکم دیا اور فرمایا: ”جس نے ان دونوں کی گواہی دی اس پر دوزخ کی آگ حرام ہو گئی۔“[الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 156]
تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه أحمد: 693 و ابن سعد فى الطبقات: 243/2 و المزي فى تهذيب الكمال: 482/21 - التعليق الرغيب: 237/2»
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دعوت دینے والے کی دعوت قبول کرو اور تحفہ واپس نہ کرو، نیز مسلمانوں کو نہ مارو.“[الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 157]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أحمد: 3838 و ابن أبى شيبة: 555/6 و الطبراني فى الكبير: 197/10 و أبويعلى: 5412 و ابن حبان: 5603 - الإرواء: 1616»
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا آخری کلام یہ تھا: ”نماز کی پابندی کرنا، نماز کی حفاظت کرنا اور اپنے غلاموں کے بارے میں اللہ سے ڈرنا۔“[الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 158]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أبوداؤد، الأدب، باب فى حق المملوك: 5156 و ابن ماجة: 2698 - صحيح الترغيب: 2285»