الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


الادب المفرد کل احادیث (1322)
حدیث نمبر سے تلاش:


الادب المفرد
كِتَابُ
كتاب
110. بَابُ مَنْ صُنِعَ إِلَيْهِ مَعْرُوفٌ فَلْيُكَافِئْهُ
110. جس سے نیکی کی جائے وہ اس کا پورا پورا بدلہ دے
حدیث نمبر: 215
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ غَزِيَّةَ، عَنْ شُرَحْبِيلَ مَوْلَى الأَنْصَارِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ الأَنْصَارِيِّ قَالَ‏:‏ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏ ”مَنْ صُنِعَ إِلَيْهِ مَعْرُوفٌ فَلْيُجْزِئْهُ، فَإِنْ لَمْ يَجِدْ مَا يُجْزِئُهُ فَلْيُثْنِ عَلَيْهِ، فَإِنَّهُ إِذَا أَثْنَى فَقَدْ شَكَرَهُ، وَإِنْ كَتَمَهُ فَقَدْ كَفَرَهُ، وَمَنْ تَحَلَّى بِمَا لَمْ يُعْطَ، فَكَأَنَّمَا لَبِسَ ثَوْبَيْ زُورٍ‏.‏“
سیدنا جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کے ساتھ کوئی احسان کیا جائے اسے چاہیے کہ اس کا بدلہ دے۔ اگر بدلہ دینے کے لیے اس کے پاس کوئی چیز نہ ہو تو احسان کرنے والے کی تعریف میں اچھے کلمات ہی کہہ دے، چنانچہ جس نے اچھے کلمات کہہ دیے اس نے اس کا شکریہ ادا کر دیا، اور اگر اس نے اس احسان کو چھپایا تو اس نے اس کی ناشکری کی۔ اور جس نے اپنے لیے کوئی ایسی صفت ظاہر کی جو اس میں نہ ہو تو اس نے جھوٹ کے دو کپڑے پہن لیے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 215]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أبوداؤد، كتاب الأدب، باب فى شكر المعروف: 4813 و الترمذي: 2034 - صحيح الترغيب: 968 و الصحيحة: 617»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 216
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ‏:‏ قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏ ”مَنِ اسْتَعَاذَ بِاللَّهِ فَأَعِيذُوهُ، وَمَنْ سَأَلَ بِاللَّهِ فَأَعْطُوهُ، وَمَنْ أَتَى إِلَيْكُمْ مَعْرُوفًا فَكَافِئُوهُ، فَإِنْ لَمْ تَجِدُوا فَادْعُوا لَهُ، حَتَّى يَعْلَمَ أَنْ قَدْ كَافَأْتُمُوهُ‏.‏“
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کوئی اللہ کے نام پر تم سے پناہ مانگے اس کو پناہ دو، اور جو اللہ کے نام پر سوال کرے اسے دو، اور جو تم پر کوئی احسان کرے تو اس کو بدلہ دو، اور اگر تمہارے پاس بدلہ دینے کے لیے کچھ نہ ہو تو اس کے لیے اتنی دعا کرو کہ جان لیا جائے کہ تم نے اس کا بدلہ دے دیا ہے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 216]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أبوداؤد، كتاب الزكاة، باب عطية من سأل بالله عز و جل: 1672 و النسائي: 2567 - الصحيحة: 254»

قال الشيخ الألباني: صحيح