حضرت قیس سے روایت ہے کہ میں نے سیدنا جریر رضی اللہ عنہ کو فرماتے ہوئے سنا: جب سے میں اسلام لایا اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے جب بھی دیکھا میرے سامنے مسکرائے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس دروازے سے ایک ایسا آدمی داخل ہو گا جو یمن کے بہترین لوگوں میں ہے، اس کا چہرہ نہایت خوبصورت ہے“، پھر سیدنا جریر رضی اللہ عنہ داخل ہوئے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الِانْبِسَاطِ إِلَى النَّاسِ/حدیث: 250]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الأدب، باب التبسم و الضحك: 6089، 3020 و مسلم: 2475 و الترمذي: 3821 و ابن ماجة: 159 - أخرجه الحميدي: 48/6 و أحمد: 19180 و النسائي فى الكبريٰ: 8244 و ابن حبان: 7199 و الطبراني فى الكبير: 301/2»
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کبھی اس طرح ہنستے نہیں دیکھا کہ آپ کا حلق نظر آیا ہو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صرف مسکراتے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب کبھی بادل دیکھتے یا آندھی چلتی تو آپ کے چہرے سے پریشانی نمایاں ہو جاتی۔ وہ کہتی ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! لوگ بادل دیکھ کر خوش ہوتے ہیں اس امید پر کہ بارش ہو گی، اور آپ کو میں دیکھتی ہوں کہ آپ جب بادل دیکھتے ہیں تو آپ کے چہرے پر ناگواری کے اثرات ہوتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے عائشہ! مجھے کیا اطمینان ہے کہ اس میں عذاب ہو؟ ایک قوم کو سخت ہوا کے ذریعے سے عذاب دیا گیا اور جب اس قوم نے عذاب دیکھا تو کہا: ”یہ بادل ہے جو ہم پر پانی برسانے والا ہے۔“[الادب المفرد/كِتَابُ الِانْبِسَاطِ إِلَى النَّاسِ/حدیث: 251]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب التفسير، سورة الأحقاف: 4829 و مسلم: 899 و أبوداؤد: 5098 و الترمذي: 3257 و ابن ماجة: 3891»