سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(روز قیامت) میزان میں کوئی چیز اچھے اخلاق سے بڑھ کر وزنی نہیں ہو گی۔“[الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 270M]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه الترمذي، البر و الصلة: 2003 و أبوداؤد: 4799 و صححه ابن حبان، ح: 1921، و سنده صحيح»
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نہ فحش گو تھے اور نہ تکلفاً فحش گوئی کرتے تھے بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”تم میں سے بہتر وہ ہیں جو اخلاق کے لحاظ سے سب سے عمدہ ہیں۔“[الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 271]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، الأدب، باب حسن الخلق و السخاء و ما يكره من البخل: 6035، 3559 و مسلم: 2321 و الترمذي: 1975 - الصحيحة: 286»
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”کیا میں تمہیں اس شخص کے متعلق بتاؤں جو تم میں سے مجھے سب سے زیادہ محبوب اور روز قیامت تم میں سے مجلس کے لحاظ سے میرے سب سے زیادہ قریب ہو گا؟“ لوگ خاموش ہو گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو یا تین مرتبہ اپنی بات دہرائی۔ لوگوں نے کہا: ہاں اے اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کا اخلاق تم میں سب سے اچھا ہو۔“[الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 272]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أحمد: 6735 و ابن حبان: 235/2 و الخرائطي فى مكارم الاخلاق: 26 و البيهقي فى الشعب: 358/10 و رواه الترمذي: 2018 - من حديث جابر الصحيحة: 791»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے اچھے اخلاق کی تکمیل کے لیے ہی مبعوث کیا گیا۔“[الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 273]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أحمد: 8952 و ابن سعد فى الطبقات: 191/1 و الحاكم: 670/2 و البيهقي: 323/10 - الصحيحة: 45»
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، وہ فرماتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو جب بھی دو معاملوں میں اختیار دیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان میں آسان ہی کا انتخاب کیا۔ جب تک وہ گناہ کا کام نہ ہوتا، اگر گناہ کا کام ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سب سے زیادہ اس سے دور رہنے والے ہوتے تھے۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ذات کے لیے کبھی انتقام نہیں لیا الا یہ کہ اللہ کی حرمت کو پامال کیا جائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ عزوجل کے لیے انتقام لیتے تھے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 274]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب المناقب، باب صفة النبى صلى الله عليه وسلم: 3560 و مسلم: 2327 و أبوداؤد: 4785 - انظر مختصر الشمائل: 300»
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے تمہارے درمیان اخلاق کی بھی اسی طرح تقسیم کی ہے جس طرح رزق تمہارے درمیان تقسیم کیے ہیں۔ بےشک اللہ تعالیٰ مال اسے بھی دیتا ہے جسے پسند کرتا ہے اور اسے بھی جسے پسند نہیں کرتا، اور ایمان صرف اسے دیتا ہے جس سے وہ محبت کرتا ہے۔ جو شخص مال خرچ کرنے میں کنجوس ہو اور دشمن سے جہاد کرنے سے ڈرتا ہو اور رات کو نماز میں کھڑے ہو کر تکلیف اٹھانے کی ہمت نہ رکھتا ہو، اسے چاہیے کہ کثرت سے لا الہ الا اللہ، سبحان اللہ، الحمد للہ اور اللہ اکبر کا ورد کرے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 275]
تخریج الحدیث: «صحيح موقوف فى حكم المرفوع: أخرجه ابن المبارك فى الزهد: 399/1 و ابن أبى شيبة: 91/6 و الطبراني فى الكبير: 203/9 و أبوداؤد فى الزهد: 159/1 - الصحيحة: 2714»