سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی بندے کے پیٹ میں اللہ کی راہ میں پڑنے والا غبار اور جہنم کا دھواں کبھی اکٹھے نہیں ہو سکتے، اسی طرح بخل اور ایمان بھی کسی بندے کے دل میں اکٹھے نہیں ہو سکتے۔“[الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 281]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه النسائي، الجهاد، فضل من عمل فى سبيل الله على قدمه: 3112 و روى ابن ماجة شطره الأول: 2774 - المشكاة: 3838»
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی مومن میں دو خصلتیں اکٹھی نہیں ہو سکتیں: بخل اور بد اخلاقی۔“[الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 282]
تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه الترمذي، البر و الصلة، باب ماجاء فى البخل: 1962 - الضعيفة: 1119»
حضرت عبداللہ بن ربیعہ رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ ہم سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس موجود تھے کہ انہوں نے ایک آدمی کا ذکر کیا تو اس کے اخلاق کی بھی بات کی تو سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: دیکھو! اگر تم اس کا سر کاٹ دو تو کیا اسے دوبارہ جوڑ سکتے ہو؟ انہوں نے کہا: نہیں۔ انہوں نے فرمایا: تو اس کا ہاتھ؟ وہ کہنے لگے: نہیں۔ انہوں نے فرمایا: اس کی ٹانگ؟ انہوں نے کہا: نہیں! سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: جب تم اس کی خلقت کو نہیں بدل سکتے تو اس کا اخلاق بھی نہیں بدل سکتے، بلاشبہ نطفہ رحم میں چالیس راتوں تک قرار پکڑتا ہے، پھر وہ خون کی شکل اختیار کر لیتا ہے، پھر علقہ (جما ہوا خون) بن جاتا ہے، پھر گوشت کا لوتھڑا بن جاتا ہے، پھر اللہ تعالیٰ ایک فرشتہ بھیجتا ہے جو اس کا رزق، اس کا اخلاق اور اس کا بدبخت یا سعادت مند ہونا لکھتا ہے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 283]
تخریج الحدیث: «حسن الإسناد موقوفًا لكن قوله (إن النطفة) ....... الخ فى حكم المرفوع، وقد صح مرفوعًا: الإرواء: 2143 - أخرجه الطبراني فى الكبير: 8884 و البيهقي فى القضاء و القدر: 479 و ابن بطة فى الإبانة: 37/4»
قال الشيخ الألباني: حسن الإسناد موقوفًا لكن قوله (إن النطفة) ....... الخ فى حكم المرفوع، وقد صح مرفوعًا