الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


الادب المفرد کل احادیث (1322)
حدیث نمبر سے تلاش:


الادب المفرد
كِتَابُ الأكَابِرِ
كتاب الأكابر
167. بَابُ تَسْوِيدِ الأكَابِرِ
167. بڑوں کو سردار بنانے کا بیان
حدیث نمبر: 361
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ‏:‏ سَمِعْتُ مُطَرِّفًا، عَنْ حَكِيمِ بْنِ قَيْسِ بْنِ عَاصِمٍ، أَنَّ أَبَاهُ أَوْصَى عِنْدَ مَوْتِهِ بَنِيهِ فَقَالَ‏:‏ اتَّقُوا اللَّهَ وَسَوِّدُوا أَكْبَرُكُمْ، فَإِنَّ الْقَوْمَ إِذَا سَوَّدُوا أَكْبَرَهُمْ خَلَفُوا أَبَاهُمْ، وَإِذَا سَوَّدُوا أَصْغَرَهُمْ أَزْرَى بِهِمْ ذَلِكَ فِي أَكْفَائِهِمْ‏.‏ وَعَلَيْكُمْ بِالْمَالِ وَاصْطِنَاعِهِ، فَإِنَّهُ مَنْبَهَةٌ لِلْكَرِيمِ، وَيُسْتَغْنَى بِهِ عَنِ اللَّئِيمِ‏.‏ وَإِيَّاكُمْ وَمَسْأَلَةَ النَّاسِ، فَإِنَّهَا مِنْ آخِرِ كَسْبِ الرَّجُلِ‏.‏ وَإِذَا مُتُّ فَلاَ تَنُوحُوا، فَإِنَّهُ لَمْ يُنَحْ عَلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.‏ وَإِذَا مُتُّ فَادْفِنُونِي بِأَرْضٍ لاَ يَشْعُرُ بِدَفْنِي بَكْرُ بْنُ وَائِلٍ، فَإِنِّي كُنْتُ أُغَافِلُهُمْ فِي الْجَاهِلِيَّةِ‏.‏
حضرت حکیم بن قیس بن عاصم رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ ان کے والد سیدنا قیس بن عاصم رضی اللہ عنہ نے موت کے وقت اپنے بیٹوں کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا: اللہ سے ڈرنا، اور اپنے میں سے جو سب سے بڑا ہے اسے سردار بنانا۔ بلاشبہ جو قوم اپنے بڑے کو سردار بناتی ہے تو وہ اپنے باپ کا صحیح قائم مقام بناتی ہے، اور جب اپنے چھوٹے کو سردار بناتی ہے تو یہ چیز ان سب کو برابر والوں میں ذلیل کر دیتی ہے۔ اور تم مال کمانے اور اسے مشروع طریقے سے بڑھانے کا خیال رکھنا کیونکہ یہ شریف آدمی کی عزت کی بات ہے، اور اس کے ذریعے سے وہ کمینے آدمی سے بےنیاز ہو جاتا ہے۔ اور لوگوں سے سوال نہ کرنا کیونکہ یہ مال کمانے کا آخری ذریعہ ہے (کہ جب بندہ بالکل مجبور ہو جائے تو کسی سے سوال کرے)، اور جب میں فوت ہو جاؤں تو مجھ پر نوحہ نہ کرنا کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر نوحہ نہیں کیا گیا۔ اور وفات کے بعد مجھے ایسی جگہ دفن کرنا جس کا بکر بن وائل کو علم نہ ہو، کیونکہ میں زمانہ جاہلیت میں ان پر بےخبری میں حملہ کر دیا کرتا تھا۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الأكَابِرِ/حدیث: 361]
تخریج الحدیث: «حسن: أخرجه المصنف فى تاريخه: 12/3 و أحمد: 20612 و الطيالسي: 1085 و الطبراني فى الكبير: 339/18 و ابن أبى عاصم فى الآحاد: 1164»

قال الشيخ الألباني: حسن