الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


الادب المفرد کل احادیث (1322)
حدیث نمبر سے تلاش:


الادب المفرد
كِتَابُ
كتاب
180. بَابُ لا يَصْلُحُ الْكَذِبُ
180. جھوٹ بولنا درست نہیں
حدیث نمبر: 386
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ دَاوُدَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ‏:‏ ”عَلَيْكُمْ بِالصِّدْقِ، فَإِنَّ الصِّدْقَ يَهْدِي إِلَى الْبِرِّ، وَإِنَّ الْبِرَّ يَهْدِي إِلَى الْجَنَّةِ، وَإِنَّ الرَّجُلَ يَصْدُقُ حَتَّى يُكْتَبَ عِنْدَ اللهِ صِدِّيقًا، وَإِيَّاكُمْ وَالْكَذِبَ، فَإِنَّ الْكَذِبَ يَهْدِي إِلَى الْفُجُورِ، وَالْفُجُورَ يَهْدِي إِلَى النَّارِ، وَإِنَّ الرَّجُلَ لَيَكْذِبُ حَتَّى يُكْتَبَ عِنْدَ اللهِ كَذَّابًا‏.‏“
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سچائی کو لازم پکڑو کیونکہ سچائی نیکی اور اطاعت کی طرف لے جاتی ہے، اور نیکی جنت کی راہ ہموار کرتی ہے، اور بلاشبہ آدمی سچ بولتا رہتا ہے یہاں تک کہ اللہ کے ہاں اسے بہت سچا لکھ دیا جاتا ہے۔ اور جھوٹ سے بچو کیونکہ جھوٹ فسق و فجور کی طرف لے جاتا ہے، اور فجور آگ کی طرف دھکیل دیتا ہے۔ اور آدمی مسلسل جھوٹ بولتا رہتا ہے یہاں تک کہ اللہ کے ہاں اسے بہت جھوٹا لکھ دیا جاتا ہے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 386]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الأدب: 6094 و مسلم: 2607 و أبوداؤد: 4989 و الترمذي: 1971 و رواه ابن ماجه بمعناه: 46 - انظر المشكاة: 4824»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 387
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ قَالَ‏:‏ لاَ يَصْلُحُ الْكَذِبُ فِي جِدٍّ وَلاَ هَزْلٍ، وَلاَ أَنْ يَعِدَ أَحَدُكُمْ وَلَدَهُ شَيْئًا ثُمَّ لاَ يُنْجِزُ لَهُ‏.‏
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: سنجیدگی یا مزاح کسی صورت میں بھی جھوٹ درست نہیں، حتی کہ یہ بھی جائز نہیں کہ تم میں سے کوئی اپنے بچے سے کسی چیز کے دینے کا وعدہ کرے اور پھر نہ دے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 387]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه ابن المبارك فى الزهد: 1400 و ابن أبى شيبة: 25601 و هناد فى الزهد: 1341 و الطبراني فى الكبير: 199/9 و البيهقي فى الشعب: 441/6»

قال الشيخ الألباني: صحيح