الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


الادب المفرد کل احادیث (1322)
حدیث نمبر سے تلاش:


الادب المفرد
كِتَابُ السِّبَابِ
كتاب السباب
198. بَابُ السِّبَابِ
198. گالیاں بکنے کی ممانعت
حدیث نمبر: 419
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أُمَيَّةَ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ مُوسَى، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ كَيْسَانَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ‏:‏ اسْتَبَّ رَجُلاَنِ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَبَّ أَحَدُهُمَا وَالْآخَرُ سَاكِتٌ، وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسٌ، ثُمَّ رَدَّ الْآخَرُ‏.‏ فَنَهَضَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقِيلَ‏:‏ نَهَضْتَ‏؟‏ قَالَ‏:‏ ”نَهَضَتِ الْمَلاَئِكَةُ فَنَهَضْتُ مَعَهُمْ، إِنَّ هَذَا مَا كَانَ سَاكِتًا رَدَّتِ الْمَلاَئِكَةُ عَلَى الَّذِي سَبَّهُ، فَلَمَّا رَدَّ نَهَضَتِ الْمَلاَئِكَةُ‏.‏“
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں دو آدمیوں نے گالم گلوچ کیا۔ ان میں سے ایک نے گالی دی اور دوسرا خاموش رہا جبکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی تشریف فرما تھے۔ پھر دوسرے شخص نے بھی جواب دیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اٹھ کر چل دیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا: آپ اٹھ گئے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: فرشتے اٹھ کر چلے گئے تو میں بھی ان کے ساتھ چل دیا۔ یہ شخص جب تک خاموش تھا تو گالیاں دینے والے کو فرشتے جواب دے رہے تھے، جب اس نے جواب دیا تو فرشتے اٹھ کر چلے گئے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ السِّبَابِ/حدیث: 419]
تخریج الحدیث: «ضعيف: انظر الضعيفة: 2923»

قال الشيخ الألباني: ضعيف

حدیث نمبر: 420
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا رُدَيْحُ بْنُ عَطِيَّةَ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِي عَبْلَةَ، عَنْ أُمِّ الدَّرْدَاءِ أَنَّ رَجُلاً أَتَاهَا فَقَالَ‏:‏ إِنَّ رَجُلاً نَالَ مِنْكِ عِنْدَ عَبْدِ الْمَلِكِ، فَقَالَتْ‏:‏ إِنْ نُؤْبَنَ بِمَا لَيْسَ فِينَا، فَطَالَمَا زُكِّينَا بِمَا لَيْسَ فِينَا‏.‏
سیدہ ام درداء رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک آدمی ان کے پاس آیا اور کہا: ایک آدمی نے عبدالملک کے پاس آپ کو برا بھلا کہا ہے۔ انہوں نے فرمایا: اگر کوئی ہمارے بارے میں ایسی بات کرے جو ہم میں نہیں ہے تو بسا اوقات یوں بھی تو ہوتا ہے کہ لوگ ہماری بے جا تعریف کر دیتے ہیں۔ [الادب المفرد/كِتَابُ السِّبَابِ/حدیث: 420]
تخریج الحدیث: «حسن: أخرجه ابن حبان فى روضة العقلاء، ص: 178»

قال الشيخ الألباني: حسن

حدیث نمبر: 421
حَدَّثَنَا شِهَابُ بْنُ عَبَّادٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ حُمَيْدٍ الرُّؤَاسِيُّ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ قَيْسٍ قَالَ‏:‏ قَالَ عَبْدُ اللهِ‏:‏ إِذَا قَالَ الرَّجُلُ لِصَاحِبِهِ‏:‏ أَنْتَ عَدُوِّي، فَقَدْ خَرَجَ أَحَدُهُمَا مِنَ الإِسْلاَمِ، أَوْ بَرِئ مِنْ صَاحِبِهِ‏. قَالَ قَيْسٌ: وَأَخْبَرَنِي بَعْدُ أَبُوجُحَيْفَةَ، أَنَّ عَبْدَاللهِ قَالَ: إِلَّا مَنْ تَابَ.
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: جب آدمی اپنے ساتھی سے کہے کہ تو میرا دشمن ہے، تو ان میں سے ایک اسلام سے خارج ہو جاتا ہے، یا اپنے ساتھی سے بری ہو جاتا ہے۔ قیس کہتے ہیں کہ بعد ازاں مجھے ابوجحیفہ نے بتایا کہ عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا: ہاں جو توبہ کرلے (تو اور بات ہے)۔ [الادب المفرد/كِتَابُ السِّبَابِ/حدیث: 421]
تخریج الحدیث: «صحيح الإسناد: رواه ابن الجعد فى مسنده: 78 و الخلال فى السنة: 1284 و الخرائطي فى مساوي الأخلاق: 16 و ابن الأعرابي فى معجمه: 1425»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد