سیدنا سعد بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسلمان کو گالی دینا فسق اور گناہ ہے۔“[الادب المفرد/كِتَابُ السِّبَابِ/حدیث: 429]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه النسائي، كتاب المحاربة، باب قتال المسلم: 4110 و ابن ماجه: 3941»
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نہ فحش گو تھے، نہ لعن طعن کرنے والے تھے، اور نہ گالم گلوچ ہی کرتے تھے، بلکہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو غصہ آتا تو (صرف یہ) فرماتے: ”اسے کیا ہے اس کی پیشانی خاک آلود ہو۔“[الادب المفرد/كِتَابُ السِّبَابِ/حدیث: 430]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الأدب: 6031 - انظر الصحيحة: 282»
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے: ”مسلمان کو گالی دینا گناہ، اور اس سے لڑائی کرنا کفر ہے۔“[الادب المفرد/كِتَابُ السِّبَابِ/حدیث: 431]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الإيمان، باب خوف المومن من أن يحبط عمله ........: 48، 6044، 7076 و مسلم: 64 و النسائي: 4111 و الترمذي: 1983 و ابن ماجه: 69»
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”جب کوئی آدمی کسی آدمی کو کافر یا فاسق کہتا ہے اور وہ ایسا نہیں ہوتا تو یہ بات خود اس پر لوٹ آتی ہے (اور وہ ایسا ہو جاتا ہے)۔“[الادب المفرد/كِتَابُ السِّبَابِ/حدیث: 432]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الأدب: 6044 و مسلم: 61 - انظر الصحيحة: 2891»
اسی سند سے سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”جس نے جانتے بوجھتے اپنے باپ کے علاوہ کسی کو باپ بنایا، اس نے (اللہ کے ساتھ) کفر کیا۔ اسی طرح جس نے کسی قوم میں سے ہونے کا دعویٰ کیا جبکہ وہ ان میں سے نہیں ہے، اسے چاہیے کہ اپنا ٹھکانا آگ بنا لے، اور جس نے کسی آدمی کو کافر کہا یا یوں کہا کہ اے اللہ کے دشمن، حالانکہ وہ ایسانہیں ہے تو اس کا وبال کہنے والے پر پڑتا ہے۔“[الادب المفرد/كِتَابُ السِّبَابِ/حدیث: 433]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب المناقب، باب: 5، 3508، 6045 و مسلم: 61»
سیدنا سلیمان بن صرد رضی اللہ عنہ، جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی ہیں، سے روایت ہے کہ دو آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں جھگڑ پڑے تو ان میں سے ایک غصے میں آ گیا اور اسے اتنا شدید غصہ آیا کہ اس کے چہرے کی کیفیت بدل گئی اور وہ پھول گیا۔ تب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے ایک کلمے کا علم ہے، اگر یہ شخص وہ کلمہ پڑھ لے تو یقیناً اس کا غصہ جاتا رہے گا۔“ چنانچہ ایک آدمی (سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ) اس کے پاس گیا اور اسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بات بتائی اور کہا کہ مردود شیطان کے شر سے اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کرو۔ اس شخص نے کہا: کیا تم سمجھتے ہو کہ میں بیمار ہوں؟ کیا میں دیوانہ ہوں؟ چلے جاؤ۔ [الادب المفرد/كِتَابُ السِّبَابِ/حدیث: 434]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الأدب: 6048 ومسلم: 2610 و أبوداؤد: 4781 و النسائي فى الكبريٰ: 10152»
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: ہر دو مسلمانوں کے درمیان اللہ کی طرف سے پردہ ہے۔ جب ان میں سے کوئی بدکلامی کرتا ہے تو وہ اللہ تعالیٰ کے پردے کو پھاڑ دیتا ہے۔ اور جب ان میں سے ایک دوسرے کو کہتا ہے کہ تو کافر ہے تو ان میں سے ایک کافر ہو جاتا ہے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ السِّبَابِ/حدیث: 435]
تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه الطبراني فى الكبير: 224/10 و البيهقي فى شعب الإيمان: 5017»