الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


الادب المفرد کل احادیث (1322)
حدیث نمبر سے تلاش:


الادب المفرد
كِتَابُ
كتاب
231. بَابُ عِيَادَةِ الصِّبْيَانِ
231. بچوں کی تیمار داری کرنا
حدیث نمبر: 512
حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ عَاصِمٍ الأَحْوَلِ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، أَنَّ صَبِيًّا لابْنَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَقُلَ، فَبَعَثَتْ أُمُّهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ وَلَدِي فِي الْمَوْتِ، فَقَالَ لِلرَّسُولِ: ”اذْهَبْ فَقُلْ لَهَا: إِنَّ لِلَّهِ مَا أَخَذَ، وَلَهُ مَا أَعْطَى، وَكُلُّ شَيْءٍ عِنْدَهُ إِلَى أَجْلٍ مُسَمًّى، فَلْتَصْبِرْ وَلْتَحْتَسِبْ“، فَرَجَعَ الرَّسُولُ فَأَخْبَرَهَا، فَبَعَثَتْ إِلَيْهِ تُقْسِمُ عَلَيْهِ لَمَا جَاءَ، فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نَفَرٍ مِنْ أَصْحَابِهِ، مِنْهُمْ: سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ، فَأَخَذَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّبِيَّ فَوَضَعَهُ بَيْنَ ثَنْدُوَتَيْهِ، وَلِصَدْرِهِ قَعْقَعَةٌ كَقَعْقَعَةِ الشَّنَّةِ، فَدَمَعَتْ عَيْنَا رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ سَعْدٌ: أَتَبْكِي وَأَنْتَ رَسُولُ اللَّهِ؟ فَقَالَ: ”إِنَّمَا أَبْكِي رَحْمَةً لَهَا، إِنَّ اللَّهَ لا يَرْحَمُ مِنْ عِبَادِهِ إِلا الرُّحَمَاءَ.“
سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک لخت جگر (سیدہ زینب رضی اللہ عنہا) کا بچہ شدید بیمار ہو گیا تو اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو پیغام بھیجا کہ میرا بچہ (علی) موت کی کشمکش میں ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قاصد سے فرمایا: جا کر انہیں کہو: بلاشبہ اللہ کا ہے جو وہ لے لے، اور اسی کا ہے جو وہ دے دے، اور ہر چیز اس کے ہاں ایک مدت مقرر تک ہے۔ اسے چاہیے کہ صبر کرے اور ثواب کی امید رکھے۔ قاصد نے آ کر سیدہ کو پیغام دیا تو انہوں نے قاصد کو دوبارہ بھیجا کہ آپ کی بیٹی قسم دیتی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ضرور تشریف لائیں۔ چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کی ایک جماعت کے ساتھ اٹھے جن میں سیدنا سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ بھی تھے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بچے کو پکڑ کر اپنے سینے سے لگایا تو بچے کی چھاتی مشکیزے کی طرح کھڑکھڑا رہی تھی۔ یہ کیفیت دیکھ کر رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں سے آنسو جاری ہو گئے تو سیدنا سعد رضی اللہ عنہ نے کہا: آپ اللہ کے رسول ہو کر روتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اس پر رحمت اور شفقت کی وجہ سے رو رہا ہوں۔ بےشک اللہ تعالیٰ اپنے بندوں میں سے صرف رحم کرنے والے بندوں پر رحم فرماتا ہے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 512]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الجنائز، باب قول النبى صلى الله عليه وسلم ......: 1284، 5655، 7377 و مسلم: 923 و أبوداؤد: 3125 و النسائي: 1868 و ابن ماجه: 1588»

قال الشيخ الألباني: صحيح