الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


الادب المفرد کل احادیث (1322)
حدیث نمبر سے تلاش:


الادب المفرد
كِتَابُ
كتاب
251. بَابُ الْكِبْرِ
251. تکبر کا بیان
حدیث نمبر: 548
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنِ الصَّقْعَبِ بْنِ زُهَيْرٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ قَالَ‏:‏ لاَ أَعْلَمُهُ إِلاَّ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ‏:‏ كُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَاءَ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ عَلَيْهِ جُبَّةُ سِيجَانٍ، حَتَّى قَامَ عَلَى رَأْسِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ‏:‏ إِنَّ صَاحِبَكُمْ قَدْ وَضَعَ كُلَّ فَارِسٍ، أَوْ قَالَ‏:‏ يُرِيدُ أَنْ يَضَعَ كُلَّ فَارِسٍ، وَيَرْفَعَ كُلَّ رَاعٍ، فَأَخَذَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَجَامِعِ جُبَّتِهِ فَقَالَ‏:‏ ”أَلاَ أَرَى عَلَيْكَ لِبَاسَ مَنْ لاَ يَعْقِلُ“، ثُمَّ قَالَ‏:‏ ”إِنَّ نَبِيَّ اللهِ نُوحًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا حَضَرَتْهُ الْوَفَاةُ قَالَ لِابْنِهِ‏:‏ إِنِّي قَاصٌّ عَلَيْكَ الْوَصِيَّةَ، آمُرُكَ بِاثْنَتَيْنِ، وَأَنْهَاكَ عَنِ اثْنَتَيْنِ‏:‏ آمُرُكَ بِلاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ، فَإِنَّ السَّمَاوَاتِ السَّبْعَ وَالأَرَضِينَ السَّبْعَ، لَوْ وُضِعْنَ فِي كِفَّةٍ وَوُضِعَتْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ فِي كِفَّةٍ لَرَجَحَتْ بِهِنَّ، وَلَوْ أَنَّ السَّمَاوَاتِ السَّبْعَ وَالأَرَضِينَ السَّبْعَ كُنَّ حَلْقَةً مُبْهَمَةً لَقَصَمَتْهُنَّ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ، وَسُبْحَانَ اللهِ وَبِحَمْدِهِ، فَإِنَّهَا صَلاَةُ كُلِّ شَيْءٍ، وَبِهَا يُرْزَقُ كُلُّ شَيْءٍ، وَأَنْهَاكَ عَنِ الشِّرْكِ وَالْكِبْرِ“، فَقُلْتُ، أَوْ قِيلَ‏:‏ يَا رَسُولَ اللهِ، هَذَا الشِّرْكُ قَدْ عَرَفْنَاهُ، فَمَا الْكِبْرُ‏؟‏ هُوَ أَنْ يَكُونَ لأَحَدِنَا حُلَّةٌ يَلْبَسُهَا‏؟‏ قَالَ‏:‏ ”لَا“، قَالَ‏:‏ فَهُوَ أَنْ يَكُونَ لأَحَدِنَا نَعْلاَنِ حَسَنَتَانِ، لَهُمَا شِرَاكَانِ حَسَنَانِ‏؟‏ قَالَ‏:‏ ”لَا“، قَالَ‏:‏ فَهُوَ أَنْ يَكُونَ لأَحَدِنَا دَابَّةٌ يَرْكَبُهَا‏؟‏ قَالَ‏:‏ ”لَا“، قَالَ‏:‏ فَهُوَ أَنْ يَكُونَ لأَحَدِنَا أَصْحَابٌ يَجْلِسُونَ إِلَيْهِ‏؟‏ قَالَ‏:‏ ”لَا“، قَالَ‏:‏ يَا رَسُولَ اللهِ، فَمَا الْكِبْرُ‏؟‏ قَالَ‏:‏ ”سَفَهُ الْحَقِّ، وَغَمْصُ النَّاسِ‏.‏“
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں موجود تھے کہ ایک دیہاتی آیا۔ اس نے سیجان کا (ریشمی کناروں والا) جبہ پہن رکھا تھا۔ حتی کہ وہ آ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سر کے پاس آ کر کھڑا ہو گیا۔ اس نے کہا: تمہارے صاحب، یعنی محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر گھڑ سوار کو ذلیل کر دیا ہے یا کہا کہ ہر گھوڑ سوار یعنی باعزت کو ذلیل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، اور ہر چرواہے کو اونچا کر دیا ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے جبے کے کنارے کو پکڑ کر فرمایا: میں دیکھتا نہیں کہ تو نے بےوقوفوں والا لباس پہن رکھا ہے؟ پھر فرمایا: بےشک اللہ کے نبی نوح علیہ السلام کی وفات کا وقت قریب آیا تو انہوں نے اپنے بیٹے سے فرمایا: میں تمھیں ایک وصیت کرتا ہوں۔ دو باتوں کا تم کو حکم دیتا ہوں اور دو باتوں سے روکتا ہوں۔ میں تمھیں «لا اله الا الله» کا حکم دیتا ہوں کیونکہ ساتوں آسمان اور ساتوں زمینیں اگر ایک پلڑے میں رکھ دیے جائیں اور «لا اله الا الله» دوسرے پلڑے میں رکھ دیا جائے تو ان سب پر بھاری ہو جائے۔ اور اگر ساتوں آسمان اور ساتوں زمینیں ایک مبہم حلقہ بن جائیں تو «لا اله الا الله» ان سب کو توڑ دے گا۔ اور دوسرا «سبحان الله وبحمده» ہے۔ یہ ہر چیز کی نماز ہے اور اسی کی برکت سے ہر چیز کو رزق دیا جاتا ہے۔ اور میں تمہیں شرک اور تکبر سے منع کرتا ہوں۔ میں نے عرض کیا یا عرض کیا گیا: اے اللہ کے رسول! شرک کو تو ہم پہچان گئے، یہ تکبر کیا ہے؟ کیا وہ یہ ہے کہ ہم میں سے کسی کے پاس جوڑا ہو جسے وہ پہنتا ہو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں۔ اس نے کہا: کیا وہ یہ ہے کہ ہم میں سے کسی کے دو خوبصورت جوتے ہوں اور ان کے دو خوبصورت تسمے ہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں۔ اس نے عرض کیا: کیا ہم میں سے کسی کے پاس سواری کا جانور ہو جس پر وہ سوار ہوتا ہو، یہ تکبر ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں۔ اس نے کہا: کیا کسی کے دوست احباب اس کے پاس بیٹھتے ہوں تو یہ تکبر ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں۔ اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! تو پھر تکبر کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حق بات کو ٹھکرا دینا اور لوگوں کو حقیر سمجھنا۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 548]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أحمد: 6583 و الطبراني فى الكبير: 6/13 و الحاكم: 112/1 - انظر الصحيحة: 134»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 549
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ الْقَاسِمِ أَبُو عُمَرَ الْيَمَامِيُّ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ خَالِدٍ قَالَ‏:‏ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ‏:‏ ”مَنْ تَعَظَّمَ فِي نَفْسِهِ، أَوِ اخْتَالَ فِي مِشْيَتِهِ، لَقِيَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وَهُوَ عَلَيْهِ غَضْبَانُ‏.‏“
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے خود کو بڑا سمجھا، یا اکڑ کر چلا، تو وہ اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملے گا کہ وہ اس پر غضب ناک ہو گا۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 549]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أحمد: 5995 و الحاكم: 60/1 - انظر الصحيحة: 543»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 550
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللهِ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ‏:‏ قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏ ”مَا اسْتَكْبَرَ مَنْ أَكَلَ مَعَهُ خَادِمُهُ، وَرَكِبَ الْحِمَارُ بِالأَسْوَاقِ، وَاعْتَقَلَ الشَّاةَ فَحَلَبَهَا‏.‏“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کے نوکر نے اس کے ساتھ بیٹھ کر کھایا، جو گدھے پر سوار ہو کر بازار میں گیا، اور بکری کی ٹانگیں باندھ کر اس کا دودھ دوہیا، اس نے تکبر نہیں کیا۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 550]
تخریج الحدیث: «حسن: أخرجه البيهقي فى شعب الإيمان: 8188 و الديلمي فى مسند الفردوس: 59/4 - انظر الصحيحة: 2218»

قال الشيخ الألباني: حسن

حدیث نمبر: 551
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ بَحْرٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ هَاشِمِ بْنِ الْبَرِيدِ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا صَالِحٌ بَيَّاعُ الأَكْسِيَةِ، عَنْ جَدَّتِهِ قَالَتْ‏:‏ رَأَيْتُ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ اشْتَرَى تَمْرًا بِدِرْهَمٍ، فَحَمَلَهُ فِي مِلْحَفَتِهِ، فَقُلْتُ لَهُ، أَوْ قَالَ لَهُ رَجُلٌ‏:‏ أَحْمِلُ عَنْكَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ‏؟‏ قَالَ‏:‏ لاَ، أَبُو الْعِيَالِ أَحَقُّ أَنْ يَحْمِلَ‏.‏
صالح رحمہ اللہ جو کہ کپڑا فروش تھے، سے روایت ہے کہ میری دادی نے کہا: میں نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ انہوں نے ایک درہم کی کھجوریں خریدیں اور ان کو اپنی تھیلی میں ڈال کر اٹھا لیا۔ میں نے یا کسی آدمی نے ان سے عرض کیا: امیر المومنین! آپ کی طرف سے میں اٹھا لیتا ہوں۔ انہوں نے فرمایا: نہیں، بچوں کا باپ ہی ان کو اٹھانے کا زیادہ حقدار ہے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 551]
تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه أحمد فى الزهد: 709 و ابن أبى الدنيا فى التواضع: 102 - الضعيفة: 89»

قال الشيخ الألباني: ضعيف

حدیث نمبر: 552
حَدَّثَنَا عُمَرُ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي مُسْلِمٍ الأَغَرِّ حَدَّثَهُ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ‏:‏ ”الْعِزُّ إِزَارِي، وَالْكِبْرِيَاءُ رِدَائِي، فَمَنْ نَازَعَنِي بِشَيْءٍ مِنْهُمَا عَذَّبْتُهُ‏.‏“
سیدنا ابوسعید خدری اور سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہما سے مروی ہے، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ عزوجل سے بیان کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: عزت و شرف میری ازار اور بڑائی میری چادر ہے۔ جو شخص ان دونوں چیزوں کے بارے میں مجھ سے تنازع کرے گا تو میں اسے عذاب دوں گا۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 552]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، كتاب البر و الصلة و الأدب: 2620 - انظر الصحيحة: 541»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 553
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي أَبُو رَوَاحَةَ يَزِيدُ بْنُ أَيْهَمَ، عَنِ الْهَيْثَمِ بْنِ مَالِكٍ الطَّائِيِّ قَالَ‏:‏ سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ يَقُولُ عَلَى الْمِنْبَرِ، قَالَ‏:‏ إِنَّ لِلشَّيْطَانِ مَصَالِيًا وَفُخُوخًا، وَإِنَّ مَصَالِيَ الشَّيْطَانِ وَفُخُوخَهُ‏:‏ الْبَطَرُ بِأَنْعُمِ اللهِ، وَالْفَخْرُ بِعَطَاءِ اللهِ، وَالْكِبْرِيَاءُ عَلَى عِبَادِ اللهِ، وَاتِّبَاعُ الْهَوَى فِي غَيْرِ ذَاتِ اللهِ‏.‏
ہیثم طائی رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ میں نے سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ کو برسر منبر کہتے ہوئے سنا: شیطان کے پاس جال اور شکار کرنے کے آلات ہیں اور بلاشبہ اس کے جال اور شکار کرنے کے آلات: اللہ کی نعمتوں پر سرکشی کرنا، اللہ تعالیٰ کی عطا پر فخر کرنا، اللہ کے بندوں پر بڑائی جتانا، اور اللہ کی ذات کو چھوڑ کر اپنی خواہشات کی پیروی کرنا ہیں۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 553]
تخریج الحدیث: «حسن موقوف: أخرجه المصنف فى تاريخه: 321/8 و ابن أبى الدنيا فى إصلاح المال: 348 و البيهقي فى شعب الإيمان: 8180 - الضعيفة: 2463»

قال الشيخ الألباني: حسن موقوف

حدیث نمبر: 554
حَدَّثَنَا عَلِيٌّ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ‏:‏ ”احْتَجَّتِ الْجَنَّةُ وَالنَّارُ، وَقَالَ سُفْيَانُ أَيْضًا‏:‏ اخْتَصَمَتِ الْجَنَّةُ وَالنَّارُ، قَالَتِ النَّارُ‏:‏ يَلِجُنِي الْجَبَّارُونَ، وَيَلِجُنِي الْمُتَكَبِّرُونَ، وَقَالَتِ الْجَنَّةُ‏:‏ يَلِجُنِي الضُّعَفَاءُ، وَيَلِجُنِي الْفُقَرَاءُ‏.‏ قَالَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى لِلْجَنَّةِ‏:‏ أَنْتِ رَحْمَتِي أَرْحَمُ بِكِ مَنْ أَشَاءُ، ثُمَّ قَالَ لِلنَّارِ‏:‏ أَنْتِ عَذَابِي أُعَذِّبُ بِكِ مَنْ أَشَاءُ، وَلِكُلِّ وَاحِدَةٍ مِنْكُمَا مِلْؤُهَا‏.‏“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنت اور دوزخ نے جھگڑا کیا۔ دوزخ نے کہا: مجھ میں جابر اور متکبر لوگ داخل ہوں گے۔ جنت نے کہا: مجھ میں کمزور اور فقیر لوگ داخل ہوں گے۔ اللہ تبارک و تعالیٰ نے جنت سے فرمایا: تو میری رحمت کی جگہ ہے، میں تیرے ذریعے سے جس پر چاہوں گا رحم کروں گا، پھر آگ سے فرمایا: تو میرے عذاب کی جگہ ہے، تیرے ذریعے سے میں جسے چاہوں گا عذاب دوں گا۔ تم دونوں میں سے ہر ایک کو بھرا جائے گا۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 554]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب التفسير، سورة ق، باب و تقول هل من مزيد: 4850، 7449 و مسلم: 2846 و الترمذي: 2561 و النسائي فى الكبرىٰ: 157/7 - انظر ظلال الجنة: 528»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 555
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلِ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ جَمِيعٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ‏:‏ لَمْ يَكُنْ أَصْحَابُ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُتَحَزِّقِينَ، وَلاَ مُتَمَاوِتِينَ، وَكَانُوا يَتَنَاشَدُونَ الشِّعْرَ فِي مَجَالِسِهِمْ، وَيَذْكُرُونَ أَمْرَ جَاهِلِيَّتِهِمْ، فَإِذَا أُرِيدَ أَحَدٌ مِنْهُمْ عَلَى شَيْءٍ مِنْ أَمْرِ اللهِ، دَارَتْ حَمَالِيقُ عَيْنَيْهِ كَأَنَّهُ مَجْنُونٌ‏.‏
حضرت سلمہ بن عبدالرحمٰن سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام مریل اور مردہ دل نہیں تھے۔ وہ اپنی مجلسوں میں اشعار بھی پڑھا کرتے تھے، اور جاہلیت کے زمانہ کے واقعات کا تذکرہ بھی کرتے، لیکن جب ان سے اللہ کے دین کے خلاف کوئی بات کہی جاتی تو ان کی آنکھوں کے ڈھیلے گھومنے لگتے گویا کہ وہ مجنوں ہے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 555]
تخریج الحدیث: «حسن: أخرجه ابن أبى الدنيا فى منازل الأشراف: 186 و أحمد فى الزهد: 1200 و ابن أبى شيبة: 26058 - انظر الصحيحة: 434»

قال الشيخ الألباني: حسن

حدیث نمبر: 556
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَجُلاً أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَانَ جَمِيلاً، فَقَالَ‏:‏ حُبِّبَ إِلَيَّ الْجَمَالُ، وَأُعْطِيتُ مَا تَرَى، حَتَّى مَا أُحِبُّ أَنْ يَفُوقَنِي أَحَدٌ، إِمَّا قَالَ‏:‏ بِشِرَاكِ نَعْلٍ، وَإِمَّا قَالَ‏:‏ بِشِسْعٍ أَحْمَرَ، الْكِبْرُ ذَاكَ‏؟‏ قَالَ‏:‏ ”لَا، وَلَكِنَّ الْكِبْرَ مَنْ بَطَرَ الْحَقَّ، وَغَمَطَ النَّاسَ‏.‏“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور وہ نہایت خوبصورت تھا۔ اس نے کہا: مجھے خوبصورتی بہت پسند ہے اور مجھے جو کچھ عطا کیا گیا ہے وہ آپ دیکھتے ہیں۔ میرا حال یہ ہے کہ مجھے یہ بھی پسند نہیں کہ ایک چپل کے تسمہ میں بھی کوئی مجھ سے فوقیت لے جائے۔ کیا یہ تکبر ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ تکبر نہیں ہے، تکبر یہ ہے کہ حق کو ٹھکرانا اور لوگوں کو حقیر جاننا۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 556]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أبوداؤد، كتاب اللباس، باب ما جاء فى الكبر: 4092 - انظر الصحيحة: 1626»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 557
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلاَمٍ، قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلاَنَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ‏:‏ ”يُحْشَرُ الْمُتَكَبِّرُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَمْثَالَ الذَّرِّ فِي صُورَةِ الرِّجَالِ، يَغْشَاهُمُ الذُّلُّ مِنْ كُلِّ مَكَانٍ، يُسَاقُونَ إِلَى سِجْنٍ مِنْ جَهَنَّمَ يُسَمَّى‏:‏ بُولَسَ، تَعْلُوهُمْ نَارُ الأَنْيَارِ، وَيُسْقَوْنَ مِنْ عُصَارَةِ أَهْلِ النَّارِ، طِينَةَ الْخَبَالِ‏.‏“
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: متکبروں کو قیامت کے روز چونٹیوں کی مانند مردوں کی صورت میں جمع کیا جائے گا۔ ہر طرف سے ذلت و رسوائی ان پر چھائی ہو گی۔ جہنم کے ایک قید خانے کی طرف انہیں ہانک کر لے جایا جائے گا جسے «بولس» کہا جاتا ہے۔ سب سے بڑی آگ انہیں گھیرے رہے گی۔ انہیں دوزخیوں کے زخموں کا خون اور پیپ، جسے طینۃ الخبال کہا جاتا ہے، پینے کو دیا جائے گا۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 557]
تخریج الحدیث: «حسن: أخرجه الترمذي، كتاب صفة القيامة: 2492 - انظر صحيح الترغيب: 2911»

قال الشيخ الألباني: حسن