سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کفر کا سر مشرق کی طرف ہے، فخر اور تکبر گھوڑے والوں اور اونٹوں والوں میں ہے، جو کھیتی باڑی کرنے والے اور سیکڑوں کی تعداد میں مویشی پالنے والے دیہاتی ہیں اور تواضع اور ٹھہراؤ بکریاں پالنے والوں میں ہے۔“[الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 574]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب بدء الخلق، باب خير مال المسلم: 3301 و مسلم: 52 - انظر المشكاة: 6268»
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: مجھے کتے اور بکریوں کے معاملے پر تعجب ہوتا ہے، بلاشبہ بکریاں سال میں اتنی ذبح کی جاتی ہیں اور کثیر مقدار میں قربانی بھی کی جاتی ہیں۔ اور ایک کتیا ایک وقت میں کتنے کتنے بچے جنتی ہے، مگر اس کے باوجود بکریاں اس سے زیادہ ہیں۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 575]
ابوظبیان رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے مجھ سے فرمایا: ابوظبیان! تمہیں بیت المال سے کتنا وظیفہ ملتا ہے؟ میں نے کہا: پچیس سو۔ انہوں نے فرمایا: اے ابوظبیان! تم کھیتی اور مویشی خرید لو، اس سے پہلے کہ زمام اقتدار قریش کے لڑکوں کے ہاتھ آ جائے، ان کے ہاں بخشش اور وظائف کی کوئی حیثیت نہیں ہو گی۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 576]
سیدنا عبدہ بن حزن رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: اونٹ والوں اور بکری والوں نے آپس میں بطور فخر مقابلہ کیا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”موسیٰ علیہ السلام نبی بنائے گئے جبکہ وہ بکریاں چرانے والے تھے۔ داؤد علیہ السلام نبی بنائے گئے اس حال میں کہ وہ بکریوں کے چرانے والے تھے، اور میں مبعوث ہوا اس حال میں کہ میں مقام اجیاد پر اپنے گھر والوں کی بکریاں چرایا کرتا تھا۔“[الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 577]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه النسائي فى الكبرىٰ: 11262 - الصحيحة: 3167 - و رواه المؤلف فى التاريخ الكبير: 113/2/3، من طرق عن شعبة منها»