سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کریم بن کریم بن کریم بن کر یم تو یوسف بن یعقوب بن اسحاق بن ابراہیم خلیل اللہ ہیں۔“ راوی کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر میں قید میں اتنی مدت رہتا جتنی دیر یوسف علیہ السلام رہے، پھر میرے پاس بلانے والا آتا تو میں اس کی بات مان لیتا، جب قاصد ان کے پاس آیا اور کہا: ” «ارجع الى ربك ......» اپنے بادشاہ کے پاس جاؤ اور اس سے پوچھو کہ ان عورتوں کا کیا بنا جنہوں نے اپنے ہاتھ کاٹ لیے تھے۔“ اور اللہ تعالیٰ رحمت کرے لوط علیہ السلام پر جب وہ مضبوط جماعت کی پناہ لینے پر مجبور ہوئے جس وقت انہوں نے اپنی قوم سے کہا: ”اگر مجھے مقابلے کی قوت ہوتی یا میں کسی مضبوط جماعت کی طرف پناہ لیتا۔“ اللہ تعالیٰ نے ان کے بعد کوئی نبی ایسا نہیں بھیجا جس کا کنبہ قبیلہ طاقتور نہ ہو۔“ امام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں: «ثروة» کا مطلب جو تعداد اور طاقت و دفاع میں سب سے بڑھ کر ہو۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 605]
تخریج الحدیث: «حسن صحيح: أخرجه الترمذي، تفسير القرآن، باب و من سورة يوسف: 3116 و النسائي فى الكبريٰ: 11190 و فقرة السجن و لوط رواها البخاري: 3372 و مسلم: 151 - انظر الصحيحة: 1617»