الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


الادب المفرد کل احادیث (1322)
حدیث نمبر سے تلاش:


الادب المفرد
كِتَابُ
كتاب
276. بَابُ رَفْعِ الْأَيْدِي فِي الدُّعَاءِ
276. دعا میں ہاتھ اٹھانے کا بیان
حدیث نمبر: 609
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُلَيْحٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ أَبِي نُعَيْمٍ وَهُوَ وَهْبٌ، قَالَ: رَأَيْتُ ابْنَ عُمَرَ، وَابْنَ الزُّبَيْرِ يَدْعُوَانِ، يُدِيرَانِ بِالرَّاحَتَيْنِ عَلَى الْوَجْهِ.
ابونعیم رحمہ اللہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عمر اور سیدنا ابن زبیر رضی اللہ عنہم کو دعا کرتے ہوئے دیکھا، وہ دونوں ہتھیلیوں کو چہرے پر پھیرتے تھے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 609]
تخریج الحدیث: «ضعيف:» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: ضعيف

حدیث نمبر: 610
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، زَعَمَ أَنَّهُ سَمِعَهُ مِنْهَا، أَنَّهَا رَأَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْعُو رَافِعًا يَدَيْهِ، يَقُولُ: ”إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ فَلا تُعَاقِبْنِي، أَيُّمَا رَجُلٌ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ آذَيْتُهُ أَوْ شَتَمْتُهُ فَلا تُعَاقِبْنِي فِيهِ.“
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ہاتھ اٹھا کر دعا کرتے ہوئے دیکھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: (اے اللہ!) میں بشر ہوں، میرا مواخذہ نہ فرمانا، میں نے جس مسلمان کو بھی اذیت دی ہے، یا اسے برا بھلا کہا ہے، اس میں میری پکڑ نہ کرنا۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 610]
تخریج الحدیث: «صحيح لغيره: أخرجه أحمد: 2565 و عبدالرزاق: 3248 و ابن راهويه فى مسنده: 1204 و رواه مسلم بمعناه: 2600 - انظر الصحيحة: 82، 83»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 611
حَدَّثَنَا عَلِيٌّ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَدِمَ الطُّفَيْلُ بْنُ عَمْرٍو الدَّوْسِيُّ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ دَوْسًا قَدْ عَصَتْ وَأَبَتْ، فَادْعُ اللَّهَ عَلَيْهَا، فَاسْتَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْقِبْلَةَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ، فَظَنَّ النَّاسُ أَنَّهُ يَدْعُو عَلَيْهِمْ، فَقَالَ: ”اللَّهُمَّ اهْدِ دَوْسًا، وَائْتِ بِهِمْ.“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ طفیل بن عمرو دوسی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی: اللہ کے رسول! دوس قبیلے والوں نے نافرمانی اور انکار کیا ہے۔ لہٰذا ان کے خلاف دعا فرمائیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قبلہ رخ ہوئے اور ہاتھ اٹھا دیے۔ لوگوں نے سمجھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے لیے بددعا کرنے لگے ہیں۔ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے اللہ! قبیلہ دوس کو ہدایت عطا فرما اور انہیں ہمارے پاس لے آ۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 611]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الجهاد: 2937، 6397 و أحمد: 7315 و الحميدي: 1050 و مسلم: 2524، بمعناه»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 612
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلامٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: قَحَطَ الْمَطَرُ عَامًا، فَقَامَ بَعْضُ الْمُسْلِمِينَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَحَطَ الْمَطَرُ، وَأَجْدَبَتِ الأَرْضُ، وَهَلَكَ الْمَالُ، فَرَفَعَ يَدَيْهِ، وَمَا يُرَى فِي السَّمَاءِ مِنْ سَحَابَةٍ، فَمَدَّ يَدَيْهِ حَتَّى رَأَيْتُ بَيَاضَ إِبْطَيْهِ يَسْتَسْقِي اللَّهَ، فَمَا صَلَّيْنَا الْجُمُعَةَ حَتَّى أَهَمَّ الشَّابُّ الْقَرِيبُ الدَّارِ الرُّجُوعَ إِلَى أَهْلِهِ، فَدَامَتْ جُمُعَةٌ، فَلَمَّا كَانَتِ الْجُمُعَةُ الَّتِي تَلِيهَا، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، تَهَدَّمَتِ الْبُيُوتُ، وَاحْتَبَسَ الرُّكْبَانُ، فَتَبَسَّمَ لِسُرْعَةِ مَلالِ ابْنِ آدَمَ وَقَالَ بِيَدِهِ: ”اللَّهُمَّ حَوَالَيْنَا، وَلا عَلَيْنَا“، فَتَكَشَّطَتْ عَنِ الْمَدِينَةِ.
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک سال بارش رک گئی اور قحط پڑ گیا تو جمعہ والے دن مسلمانوں میں سے ایک آدمی کھڑا ہوا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! بارش رک گئی ہے، زمین خشک ہو گئی ہے، اور مال مویشی ہلاک ہو رہے ہیں۔ یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (دوران خطبہ ہی) اپنے ہاتھ اٹھائے، جبکہ اس وقت آسمان پر کوئی بادل دکھائی نہیں دیتا تھا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھوں کو اس قدر اونچا اٹھایا کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بغلوں کی سفیدی دیکھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ سے بارش طلب کی۔ ابھی ہم نے نماز جمعہ ادا نہیں کی تھی کہ بارش کی وجہ سے قریب گھر والے نوجوان کو گھر جانے کی فکر دامن گیر ہو گئی۔ پھر یہ بارش اگلے جمعہ تک مسلسل ہوتی رہی۔ اگلا جمعہ آیا تو اس شخص نے کہا: اے اللہ کے رسول! گھر منہدم ہو گئے، سوار رکے ہوئے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ابن آدم کے جلدی اکتا جانے پر مسکرائے، اور ہاتھ اٹھا کر فرمایا: اے اللہ! ہمارے آس پاس بارش برسا، ہم پر نہیں۔ تو مدینہ سے بادل چھٹ گئے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 612]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه النسائي: كتاب الاستسقاء: 1525 و معناه فى البخاري: 1013 و مسلم: 897 و أبى داؤد: 1174 و النسائي: 1515 - انظر الإرواء: 144/2، 145»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 613
حَدَّثَنَا الصَّلْتُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنَّهُ سَمِعَهُ مِنْهَا، أَنَّهَا رَأَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْعُو رَافِعًا يَدَيْهِ، يَقُولُ: ”اللَّهُمَّ إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ فَلا تُعَاقِبْنِي، أَيُّمَا رَجُلٌ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ آذَيْتُهُ أَوْ شَتَمْتُهُ فَلا تُعَاقِبْنِي فِيهِ.“
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ہاتھ اٹھا کر دعا کرتے ہوئے دیکھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: اے اللہ! میں بشر ہوں، لہٰذا میرا مواخذہ نہ فرمانا۔ میں نے جس مومن کو تکلیف پہنچائی، یا برا بھلا کہا، اس کے بارے میں مجھے نہ پکڑنا۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 613]
تخریج الحدیث: «صحيح: انظر حديث، رقم: 610»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 614
حَدَّثَنَا عَارِمٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ الصَّوَّافُ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ الطُّفَيْلَ بْنَ عَمْرٍو، قَالَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"هَلْ لَكَ فِي حِصْنٍ وَمَنَعَةٍ، حِصْنِ دَوْسٍ؟ قَالَ: فَأَبَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لِمَا ذَخَرَ اللَّهُ لِلأَنْصَارِ، فَهَاجَرَ الطُّفَيْلُ، وَهَاجَرَ مَعَهُ رَجُلٌ مِنْ قَوْمِهِ، فَمَرِضَ الرَّجُلُ فَضَجَرَ، أَوْ كَلِمَةٌ شَبِيهَةٌ بِهَا، فَحَبَا إِلَى قَرْنٍ، فَأَخَذَ مِشْقَصًا فَقَطَعَ وَدَجَيْهِ، فَمَاتَ، فَرَآهُ الطُّفَيْلُ فِي الْمَنَامِ قَالَ: مَا فُعِلَ بِكَ؟ قَالَ: غُفِرَ لِي بِهِجْرَتِي إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: مَا شَأْنُ يَدَيْكَ؟ قَالَ: فَقِيلَ: إِنَّا لا نُصْلِحُ مِنْكَ مَا أَفْسَدْتَ مِنْ يَدَيْكَ، قَالَ: فَقَصَّهَا الطُّفَيْلُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: ”اللَّهُمَّ وَلِيَدَيْهِ فَاغْفِرْ“، وَرَفَعَ يَدَيْهِ.
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ سیدنا طفیل بن عمرو رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: کیا آپ قبیلہ دوس کے قلعہ اور حفاظت میں رہائش اختیار کرنا پسند فرمائیں گے؟ راوی کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انکار فرما دیا، کیونکہ یہ اعزاز اللہ تعالیٰ نے انصار کے لیے ذخیرہ کر دیا تھا۔ پھر سیدنا طفیل رضی اللہ عنہ اور ان کی قوم کے آدمی نے مدینہ کی طرف ہجرت کی تو وہ آدمی بیمار پڑ گیا اور تنگ دل ہو گیا، یا راوی نے اس طرح کا کوئی کلمہ کہا۔ چنانچہ وہ گھسٹ کر ترکش کی طرف گیا اور ایک تیر نکال کر اس سے اپنی گردن کی رگیں کاٹ دیں اور مر گیا۔ سیدنا طفیل رضی اللہ عنہ نے اسے خواب میں دیکھا اور اس سے پوچھا: تیرے ساتھ کیا سلوک ہوا؟ اس نے کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف ہجرت کی برکت سے مجھے معاف کر دیا گیا۔ انہوں نے کہا: تیرے ہاتھوں کا کیا مسئلہ ہے؟ انہوں نے کہا: مجھے کہا گیا: جو تو نے اپنے ہاتھوں سے بگاڑ پیدا کیا ہے ہم اس کو درست نہیں کریں گے۔ راوی کہتے ہیں کہ سیدنا طفیل رضی اللہ عنہ نے یہ خواب نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں دعا فرمائی: اے اللہ اس ہاتھوں کو بھی بخش دے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھ دعا میں اٹھائے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 614]
تخریج الحدیث: «ضعيف: رواه أحمد: 370/3، 371 و الطحاوي فى المشكل: 74/1 و أبوعوانه: 47/1 و أبونعيم فى الحلية: 261/6 و البيهقي فى السنن: 17/8 و فى الدلائل: 264/5، من طرق عن سليمان به دون الزيادة»

قال الشيخ الألباني: ضعيف

حدیث نمبر: 615
حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ صُهَيْبٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَعَوَّذُ، يَقُولُ: ”اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْكَسَلِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الْجُبْنِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الْهَرَمِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الْبُخْلِ.“
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کرتے ہوئے یوں دعا کرتے تھے: اے اللہ میں کاہلی سے تیری پناہ چاہتا ہوں، بزدلی سے تیری پناہ کا طالب ہوں، اور میں پناہ مانگتا ہوں زیادہ بوڑھا ہونے سے، اور پناہ مانگتا ہوں بخل سے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 615]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الدعوات: 6371 و مسلم، كتاب الذكر و الدعاء: 50، 2706 و أبوداؤد: 1540 و الترمذي: 3585 و النسائي: 5452»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 616
حَدَّثَنَا خَلِيفَةُ بْنُ خَيَّاطٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ هِشَامٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ الأَصَمِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: ”قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: أَنَا عِنْدَ ظَنِّ عَبْدِي، وَأَنَا مَعَهُ إِذَا دَعَانِي.“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ عزوجل کا ارشاد ہے کہ میں اپنے بندے کے گمان کے مطابق اس سے معاملہ کرتا ہوں اور میں اس کے ساتھ ہوتا ہوں جب وہ مجھے پکارے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 616]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب التوحيد: 7405، نحوه و مسلم: 2675 و الترمذي: 2388 و ابن ماجه: 3822 - انظر الصحيحة: 2942»

قال الشيخ الألباني: صحيح