الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


الادب المفرد کل احادیث (1322)
حدیث نمبر سے تلاش:


الادب المفرد
كِتَابُ
كتاب
281. بَابُ مَنْ ذُكِرَ عِنْدَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يُصَلِّ عَلَيْهِ
281. جس کے سامنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر ہو، اور اس نے درود نہ پڑھا، اس کا وبال
حدیث نمبر: 644
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ شَيْبَةَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نَافِعٍ الصَّائِغُ، عَنْ عِصَامِ بْنِ زَيْدٍ، (وَأَثْنَى عَلَيْهِ ابْنُ شَيْبَةَ خَيْرًا)، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَقَى الْمِنْبَرَ، فَلَمَّا رَقَى الدَّرَجَةَ الأُولَى، قَالَ: ”آمِينَ“، ثُمَّ رَقَى الثَّانِيَةَ، فَقَالَ: ”آمِينَ“، ثُمَّ رَقَى الثَّالِثَةَ، فَقَالَ: ”آمِينَ“، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، سَمِعْنَاكَ تَقُولُ: ”آمِينَ“ ثَلاثَ مَرَّاتٍ؟ قَالَ: ”لَمَّا رَقِيتُ الدَّرَجَةَ الأُولَى جَاءَنِي جِبْرِيلُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: شَقِيَ عَبْدٌ أَدْرَكَ رَمَضَانَ، فَانْسَلَخَ مِنْهُ وَلَمْ يُغْفَرْ لَهُ، فَقُلْتُ: آمِينَ، ثُمَّ قَالَ: شَقِيَ عَبْدٌ أَدْرَكَ وَالِدَيْهِ أَوْ أَحَدَهُمَا فَلَمْ يُدْخِلاهُ الْجَنَّةَ، فَقُلْتُ: آمِينَ، ثُمَّ قَالَ: شَقِيَ عَبْدٌ ذُكِرْتَ عِنْدَهُ وَلَمْ يُصَلِّ عَلَيْكَ، فَقُلْتُ: آمِينَ.“
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر جلوہ افروز ہوئے۔ جب پہلی سیڑھی پر چڑھے تو فرمایا: آمین۔ پھر دوسری پر چڑھے تو فرمایا: آمین ، پھر تیسری پر پڑھے تو فرمایا: آمین۔ صحابہ نے کہا: اللہ کے رسول! ہم نے آپ کو تین مرتبہ آمین کہتے ہوئے سنا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب میں پہلی سیڑھی پر چڑھا تو جبرائیل میرے پاس آئے اور کہا: بدبخت ہے وہ شخص جس نے رمضان کا مہینہ پایا، پھر وہ گزر گیا اور اس کی بخشش نہ ہوئی، تو میں نے کہا: آمین۔ پھر کہا: بدنصیب ہے وہ بندہ جس نے اپنے والدین یا دونوں میں سے ایک کو پایا اور انہوں نے اس کو جنت میں داخل نہ کرایا، تو میں نے کہا: آمین۔ پھر کہا: کم بخت ٹھہرا وہ شخص جس کے سامنے آپ کا ذکر ہوا اور اس نے آپ پر درود نہ پڑھا۔ میں نے کہا: آمین۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 644]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه الطبراني فى الكبير: 243/2 و البيهقي فى شعب الإيمان: 3622 - انظر صحيح الترغيب: 2491»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 645
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي الْعَلاءُ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: ”مَنْ صَلَّى عَلَيَّ وَاحِدَةً صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ عَشْرًا.“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے مجھ پر ایک مرتبہ درود بھیجا، اللہ تعالیٰ اس پر دس رحمتیں نازل فرمائے گا۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 645]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، كتاب الصلاة، باب الصلاة على النبى صلى الله عليه وسلم بعد التشهد: 408 و أبى داؤد: 1530 و الترمذي: 485 و النسائي: 1296»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 646
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ كَثِيرٍ يَرْوِيهِ، عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ رَبَاحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَقَى الْمِنْبَرَ، فَقَالَ: ”آمِينَ، آمِينَ، آمِينَ“، قِيلَ لَهُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا كُنْتَ تَصْنَعُ هَذَا؟ فَقَالَ: ”قَالَ لِي جِبْرِيلُ: رَغِمَ أَنْفُ عَبْدٍ أَدْرَكَ أَبَوَيْهِ أَوْ أَحَدَهُمَا لَمْ يُدْخِلْهُ الْجَنَّةَ، قُلْتُ: آمِينَ، ثُمَّ قَالَ: رَغِمَ أَنْفُ عَبْدٍ دَخَلَ عَلَيْهِ رَمَضَانُ لَمْ يُغْفَرْ لَهُ، فَقُلْتُ: آمِينَ، ثُمَّ قَالَ: رَغِمَ أَنْفُ امْرِئٍ ذُكِرْتَ عِنْدَهُ فَلَمْ يُصَلِّ عَلَيْكَ، فَقُلْتُ: آمِينَ.“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر چڑھے تو فرمایا: آمین، آمین، آمین۔ آپ سے عرض کیا گیا: اے اللہ کے رسول! پہلے تو آپ ایسا نہیں کرتے تھے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جبرائیل علیہ السلام نے مجھ سے کہا ہے: اس بندے کی ناک خاک آلود ہو جس نے اپنے ماں باپ یا دونوں میں سے ایک کو پایا اور پھر بھی جنت میں داخل نہ ہوا۔ میں نے اس پر آمین کہا۔ پھر کہا: اس بندے کی ناک بھی خاک آلود ہو جس پر رمضان آیا اور اس کی مغفرت نہ کی گئی، تو میں نے آمین کہا۔ پھر انہوں نے کہا: وہ شخص بھی ذلیل ہو جس کے سامنے آپ کا نام لیا گیا تو اس نے آپ پر درود نہ پڑھا۔ میں نے کہا: آمین [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 646]
تخریج الحدیث: «حسن صحيح: أخرجه الترمذي، كتاب الدعوات: 3545 - انظر صحيح الترغيب: 1680»

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

حدیث نمبر: 647
حَدَّثَنَا عَلِيٌّ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ مَوْلَى آلِ طَلْحَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ كُرَيْبًا أَبَا رِشْدِينَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ جُوَيْرِيَةَ بِنْتِ الْحَارِثِ بْنِ أَبِي ضِرَارٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ مِنْ عِنْدِهَا، وَكَانَ اسْمُهَا بَرَّةَ، فَحَوَّلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْمَهَا، فَسَمَّاهَا جُوَيْرِيَةَ، فَخَرَجَ وَكَرِهَ أَنْ يَدْخُلَ وَاسْمُهَا بَرَّةُ، ثُمَّ رَجَعَ إِلَيْهَا بَعْدَمَا تَعَالَى النَّهَارُ، وَهِيَ فِي مَجْلِسِهَا، فَقَالَ: ”مَا زِلْتِ فِي مَجْلِسِكِ؟ لَقَدْ قُلْتُ بَعْدَكِ أَرْبَعَ كَلِمَاتٍ ثَلاثَ مَرَّاتٍ، لَوْ وُزِنَتْ بِكَلِمَاتِكِ وَزَنَتْهُنَّ: سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ عَدَدَ خَلْقِهِ، وَرِضَا نَفْسِهِ، وَزِنَةَ عَرْشِهِ، وَمِدَادَ - أَوْ مَدَدَ - كَلِمَاتِهِ“.
قَالَ مُحَمَّدٌ: حَدَّثَنَا عَلِيٌّ، قَالَ: حَدَّثَنَا بِهِ سُفْيَانُ غَيْرَ مَرَّةٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، عَنْ كُرَيْبٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ مِنْ عِنْدِ جُوَيْرِيَةَ، وَلَمْ يَقُلْ: عَنْ جُوَيْرِيَةَ إِلا مَرَّةً.
ام المؤمنین سیدہ جویریہ بنت حارث رضی اللہ عنہا، ان کا نام برہ تھا جسے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بدل کر جویریہ رکھا، سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس سے نکلے اور اس حالت میں گھر میں داخلہ ناپسند کیا کہ اس کا نام برہ ہی ہو، پھر دن چڑھے واپس آئے تو وہ اسی جگہ پر بیٹھی ہوئی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اس وقت سے لے کر اب تک مسلسل یہاں بیٹھی ہو؟ یقیناً میں نے تمہارے پاس سے جانے کے بعد چار کلمات تین مرتبہ کہے ہیں، اگر ان کو تیرے اذکار سے تولا جائے تو ان سے بھاری ہو جائیں۔ وہ کلمات یہ ہیں: «سبحان الله ...» اللہ تعالیٰ پاک ہے، اور ہم اس کی تعریف کے ساتھ مشغول ہیں، اس کی تعریف ہو اس کی مخلوقات کی تعداد کے برابر، اس کی ذات کی رضا مندی کے برابر، اس کے عرش کے وزن کے برابر، اور اس کے کلمات کی تعداد کے برابر۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے ایک دوسری سند سے بھی یہ روایت مروی ہے، لیکن اس میں سیدہ جویریہ رضی اللہ عنہا کا نام صرف ایک بار مذکور ہے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 647]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، كتاب الذكر و الدعاء: 2726 و الترمذي: 3555 و النسائي: 1352 و ابن ماجه: 3808 - انظر الصحيحة: 2156»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 648
حَدَّثَنَا ابْنُ سَلامٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”اسْتَعِيذُوا بِاللَّهِ مِنْ جَهَنَّمَ، اسْتَعِيذُوا بِاللَّهِ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، اسْتَعِيذُوا بِاللَّهِ مِنْ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ، اسْتَعِيذُوا بِاللَّهِ مِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ.“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ سے جہنم سے پناہ مانگو، اللہ تعالیٰ سے عذاب قبر سے پناہ طلب کرو۔ مسیح دجال کے فتنے سے اللہ کی پناہ مانگو، اور زندگی اور موت کے فتنے سے اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کرو۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 648]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، كتاب المساجد: 588 و الترمذي: 3604 - انظر الإرواء: 350»

قال الشيخ الألباني: صحيح