الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


الادب المفرد کل احادیث (1322)
حدیث نمبر سے تلاش:


الادب المفرد
كِتَابُ
كتاب
293. بَابُ الدُّعَاءِ عِنْدَ الاسْتِخَارَةِ
293. استخارہ کی دعا
حدیث نمبر: 703
حَدَّثَنَا مُطَرِّفُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَبُو الْمُصْعَبِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الْمَوَالِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَلِّمُنَا الاسْتِخَارَةَ فِي الأُمُورِ كَالسُّورَةِ مِنَ الْقُرْآنِ: ”إِذَا هَمَّ بِالأَمْرِ فَلْيَرْكَعْ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ يَقُولُ: ”اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْتَخِيرُكَ بِعِلْمِكَ، وَأَسْتَقْدِرُكَ بِقُدْرَتِكَ، وَأَسْأَلُكَ مِنْ فَضْلِكَ الْعَظِيمِ، فَإِنَّكَ تَقْدِرُ وَلا أَقْدِرُ، وَتَعْلَمُ وَلا أَعْلَمُ، وَأَنْتَ عَلامُ الْغُيُوبِ، اللَّهُمَّ إِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ هَذَا الأَمْرَ خَيْرٌ لِي فِي دِينِي، وَمَعَاشِي، وَعَاقِبَةِ، أَوْ قَالَ: فِي عَاجِلِ أَمْرِي وَآجِلِهِ فَاقْدُرْهُ لِي، وَإِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ هَذَا الأَمْرَ شَرٌّ لِي فِي دِينِي، وَمَعَاشِي، وَعَاقِبَةِ أَمْرِي، أَوْ قَالَ: عَاجِلِ أَمْرِي وَآجِلِهِ، فَاصْرِفْهُ عَنِّي وَاصْرِفْنِي عَنْهُ، وَاقْدُرْ لِيَ الْخَيْرَ حَيْثُ كَانَ، ثُمَّ رَضِّنِي“، وَيُسَمِّي حَاجَتَهُ.“
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں اہم معاملات میں استخارہ کی اس طرح تعلیم دیتے جس طرح قرآن کی سورت سکھاتے۔ (آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے:) جب تم میں سے کوئی شخص اہم کام کرنے کا ارادہ کرے تو دو رکعتیں (بطور نفل) ادا کرے، پھر کہے: اے اللہ! میں تیرے علم کے ذریعے سے خیر مانگتا ہوں، اور تیری قدرت کے ذریعے سے قدرت طلب کرتا ہوں، اور تیرے عظیم فضل کا تجھ سے سوال کرتا ہوں، بلاشبہ تجھے قدرت حاصل ہے اور مجھے قدرت نہیں، اور تو جانتا ہے میں نہیں جانتا، اور تو غیبوں کو خوب جاننے والا ہے۔ اے اللہ! اگر تیرے علم میں یہ معاملہ میرے لیے میرے دین اور میری معاش کے اعتبار سے اور انجام کار کے اعتبار سے جلد یا بہ دیر بہتر ہے تو اسے میرے مقدر میں کر دے۔ اگر تیرے علم میں میرے لیے یہ کام میری دنیا اور آخرت میں شر ہے اور انجام کار کے لحاظ سے برا ہے، جلد یا بہ دیر تو اس کو مجھ سے اور مجھے اس سے دور کر دے، اور میرے لیے خیر مقدر کر دے جہاں کہیں بھی ہو، پھر مجھے اس پر راضی فرما۔ اور اپنی حاجت اور کام کا نام لے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 703]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الدعوات: 6382 و أبوداؤد: 1538 و الترمذي: 480 و النسائي: 3253 و ابن ماجه: 1383»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 704
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ حَمْزَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي كَثِيرُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ كَعْبٍ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، يَقُولُ: دَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هَذَا الْمَسْجِدِ، مَسْجِدِ الْفَتْحِ، يَوْمَ الاثْنَيْنِ وَيَوْمَ الثُّلاثَاءِ وَيَوْمَ الأَرْبِعَاءِ، فَاسْتُجِيبَ لَهُ بَيْنَ الصَّلاتَيْنِ مِنْ يَوْمِ الأَرْبِعَاءِ، قَالَ جَابِرٌ: وَلَمْ يَنْزِلْ بِي أَمْرٌ مُهِمٌّ غائِظٌ إِلا تَوَخَّيْتُ تِلْكَ السَّاعَةَ، فَدَعَوْتُ اللَّهَ فِيهِ بَيْنَ الصَّلاتَيْنِ يَوْمَ الأَرْبِعَاءِ فِي تِلْكَ السَّاعَةِ، إِلا عَرَفْتُ الإِجَابَةَ.
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، وہ فرماتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مسجد، یعنی مسجد فتح میں پیر، منگل اور بدھ کے روز دعا کی۔ بدھ کے روز دو نمازوں کے درمیان آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا قبول ہوئی۔ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: مجھے جب بھی کوئی شدید اہم کام پیش آیا تو میں نے دعا کرنے کے لیے اسی وقت کا انتخاب کیا۔ چنانچہ میں نے اللہ تعالیٰ سے بدھ کے روز اسی وقت دو نمازوں کے درمیان جب بھی دعا کی ضرور قبولیت کے آثار میں نے دیکھے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 704]
تخریج الحدیث: «حسن: أخرجه أحمد: 14563 و البيهقي فى شعب الإيمان: 3874 و البزار: 431، كشف - انظر صحيح الترغيب: 1185»

قال الشيخ الألباني: حسن

حدیث نمبر: 705
حَدَّثَنَا عَلِيٌّ عَنْ خَلَفِ بْنِ خَلِيفَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي حَفْصُ ابْنُ أَخِي أَنَسٍ، عَنْ أَنَسٍ: كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَدَعَا رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا بَدِيعَ السَّمَاوَاتِ، يَا حَيُّ يَا قَيُّومُ، إِنِّي أَسْأَلُكَ، فَقَالَ: ”أَتَدْرُونَ بِمَا دَعَا؟ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، دَعَا اللَّهَ بِاسْمِهِ الَّذِي إِذَا دُعِيَ بِهِ أَجَابَ.“
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا تو ایک آدمی نے دعا کی اور کہا: اے آسمانوں کو سابقہ مثال کے بغیر پیدا کرنے والے! اے زندہ و قائم رکھنے والے! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم جانتے ہو اس نے کس چیز کے ساتھ دعا کی؟ قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، اس نے اللہ کے اس نام کے ساتھ دعا کی ہے کہ جب اس کے ذریعے سے دعا کی جائے تو وہ ضرور قبول فرماتا ہے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 705]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أبوداؤد، كتاب الوتر: 1495 و الترمذي: 3544 و النسائي: 1300 و ابن ماجه: 3885»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 706
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ: حَدَّثَنَا ابْن وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرٌو، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو قَالَ: قَالَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ، عَنْهُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: عَلِّمْنِي دُعَاءً أَدْعُو بِهِ فِي صَلاتِي، قَالَ: ”قُلِ: اللَّهُمَّ إِنِّي ظَلَمْتُ نَفْسِي ظُلْمًا كَثِيرًا، وَلا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلا أَنْتَ، فَاغْفِرْ لِي مِنْ عِنْدِكَ مَغْفِرَةً، إِنَّكَ أَنْتَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ.“
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ مجھے کوئی دعا سکھائیں جو میں اپنی نماز میں پڑھا کروں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم کہو: اے اللہ! بلاشبہ میں نے اپنی جان پر ظلم کیا ہے، بہت زیادہ ظلم، اور گناہوں کو تیرے سوا کوئی نہیں بخش سکتا۔ تو اپنے پاس سے مجھے بخش دے، اچھی طرح بخشنا، بلاشبہ تو بہت بخشنے والا، نہایت رحم کرنے والا ہے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 706]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب التوحيد: 7387، 3231 و مسلم: 2705 و الترمذي: 3531 و النسائي: 1302 و ابن ماجه: 3835»

قال الشيخ الألباني: صحيح