الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


الادب المفرد کل احادیث (1322)
حدیث نمبر سے تلاش:


الادب المفرد
كِتَابُ الأسْمَاءِ
كتاب الأسماء
362. بَابُ الصَّرْمِ
362. صرم نام رکھنے کی ممانعت
حدیث نمبر: 822
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ حُبَابٍ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي عُمَرُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَعِيدٍ الْمَخْزُومِيُّ، حَدَّثَنِي جَدِّي، عَنْ أَبِيهِ، وَكَانَ اسْمُهُ الصَّرْمَ، فَسَمَّاهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَعِيدًا، قَالَ‏:‏ رَأَيْتُ عُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ مُتَّكِئًا فِي الْمَسْجِدِ‏.‏
سیدنا سعید بن یربوع مخزومی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اس کا نام صرم تھا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا نام سعید رکھا۔ عمر بن عثمان نے کہا: میں نے سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ وہ مسجد میں ٹیک لگائے بیٹھے تھے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الأسْمَاءِ/حدیث: 822]
تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه المصنف فى تاريخه: 453/3 و الطبراني فى الكبير: 5528»

قال الشيخ الألباني: ضعيف

حدیث نمبر: 823
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ هَانِئِ بْنِ هَانِئٍ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ‏:‏ لَمَّا وُلِدَ الْحَسَنُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ سَمَّيْتُهُ‏:‏ حَرْبًا، فَجَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ‏: ”أَرُونِي ابْنِي، مَا سَمَّيْتُمُوهُ‏؟“‏ قُلْنَا‏:‏ حَرْبًا، قَالَ‏: ”بَلْ هُوَ حَسَنٌ‏.‏“ فَلَمَّا وُلِدَ الْحُسَيْنُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ سَمَّيْتُهُ حَرْبًا، فَجَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ‏: ”أَرُونِي ابْنِي، مَا سَمَّيْتُمُوهُ‏؟“‏ قُلْنَا‏:‏ حَرْبًا، قَالَ‏: ”بَلْ هُوَ حُسَيْنٌ‏.“‏ فَلَمَّا وُلِدَ الثَّالِثُ سَمَّيْتُهُ‏:‏ حَرْبًا، فَجَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ‏: ”أَرُونِي ابْنِي، مَا سَمَّيْتُمُوهُ‏؟“‏ قُلْنَا‏:‏ حَرْبًا، قَالَ‏: ”بَلْ هُوَ مُحْسِنٌ“، ثُمَّ قَالَ‏: ”إِنِّي سَمَّيْتُهُمْ بِأَسْمَاءِ وَلَدِ هَارُونَ‏:‏ شِبْرٌ، وَشَبِيرٌ، وَمُشَبِّرٌ‏.“
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب سیدنا حسن رضی اللہ عنہ کی ولادت ہوئی تو میں نے ان کا نام حرب رکھا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے میرا بیٹا دکھاؤ، تم نے اس کا نام کیا رکھا ہے؟ ہم نے کہا: حرب۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بلکہ وہ تو حسن ہے۔ پھر جب سیدنا حسین رضی اللہ عنہ پیدا ہوئے تو میں نے ان کا نام حرب رکھا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے میرا بیٹا دکھاؤ، تم نے اس کا نام کیا رکھا ہے؟ ہم نے کہا: حرب نام رکھا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بلکہ اس کا نام حسین ہے۔ جب تیسرا بیٹا پیدا ہوا تو اس کا نام میں نے حرب رکھا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو فرمایا: مجھے میرا بیٹا دکھاؤ، اس کا نام تم نے کیا رکھا ہے؟ ہم نے کہا: حرب۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں، اس کا نام محسن ہے۔ پھر فرمایا: میں نے ان کے نام ہارون علیہ السلام کے بیٹوں کے نام پر رکھے ہیں۔ ان کے نام شبر، شبیر اور مشبر تھے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الأسْمَاءِ/حدیث: 823]
تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه أحمد: 769 و ابن حبان: 6958 و الطبراني فى الكبير: 2773 و الحاكم: 168/3 - الضعيفة: 3706»

قال الشيخ الألباني: ضعيف