الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


الادب المفرد کل احادیث (1322)
حدیث نمبر سے تلاش:


الادب المفرد
كِتَابُ الكُنْيَةِ
كتاب الكنية
373. بَابُ اسْمِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكُنْيَتِهِ
373. نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا نام اور کنیت رکھنے کا حکم
حدیث نمبر: 842
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ جَابِرٍ قَالَ‏:‏ وُلِدَ لِرَجُلٍ مِنَّا غُلاَمٌ فَسَمَّاهُ الْقَاسِمَ، فَقَالَتِ الأَنْصَارُ‏:‏ لَا نُكَنِّيكَ أَبَا الْقَاسِمِ، وَلَا نُنْعِمُكَ عَيْنًا، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَهُ‏:‏ مَا قَالَتِ الأَنْصَارُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ‏: ”أَحْسَنَتِ الأَنْصَارُ، تَسَمُّوا بِاسْمِي، وَلاَ تَكْتَنُوا بِكُنْيَتِي، فَإِنَّمَا أَنَا قَاسِمٌ‏.‏“
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم میں سے ایک آدمی کے ہاں بچہ پیدا ہوا تو اس نے اس کا نام قاسم رکھا۔ انصار نے کہا: ہم تمہیں ابوالقاسم کہہ کر نہیں بلائیں گے، اور تیری آنکھیں ٹھنڈی نہیں کریں گے۔ چنانچہ وہ آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور انصار کی بات بتائی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انصار نے اچھا کیا ہے، تم میرے نام پر نام رکھ لو، لیکن میری کنیت پر کنیت نہ رکھو، کیونکہ قاسم میں ہی ہوں۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الكُنْيَةِ/حدیث: 842]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الأدب: 6186، 3114 و مسلم: 2133»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 843
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا فِطْرٌ، عَنْ مُنْذِرٍ قَالَ‏:‏ سَمِعْتُ ابْنَ الْحَنَفِيَّةِ يَقُولُ‏:‏ كَانَتْ رُخْصَةً لِعَلِيٍّ، قَالَ‏:‏ يَا رَسُولَ اللهِ، إِنْ وُلِدَ لِي بَعْدَكَ أُسَمِّيهِ بِاسْمِكَ، وَأُكَنِّيهِ بِكُنْيَتِكَ‏؟‏ قَالَ‏: ”نَعَمْ‏.‏“
محمد ابن الحنفیہ سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے لیے رخصت تھی (کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا نام اور کنیت رکھیں) انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! اگر آپ کے بعد میرا کوئی بیٹا ہو تو کیا میں اس کا نام اور کنیت آپ کے نام اور کنیت پر رکھ لوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الكُنْيَةِ/حدیث: 843]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه المصنف فى التاريخ الكبير: 182/1 بالإسناد نفسه و أبوداؤد: 4967 و الترمذي: 2843 - انظر الصحيحة: 2946»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 844
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي ابْنُ عَجْلاَنَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ‏:‏ نَهَى رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَجْمَعَ بَيْنَ اسْمِهِ وَكُنْيَتِهِ، وَقَالَ‏: ”أَنَا أَبُو الْقَاسِمِ، وَاللَّهُ يُعْطِي، وَأَنَا أَقْسِمُ‏.‏“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا نام اور کنیت ایک ساتھ رکھنے سے منع کیا اور فرمایا: میں ابوالقاسم ہوں۔ اللہ تعالیٰٰ دیتا ہے اور میں تقسیم کرتا ہوں۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الكُنْيَةِ/حدیث: 844]
تخریج الحدیث: «حسن صحيح: أخرجه الترمذي، كتاب الأدب: 2141 و أحمد: 423/2 من حديث محمد بن عجلان به وعلقه: 4966»

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

حدیث نمبر: 845
حَدَّثَنَا أَبُو عُمَرَ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ‏:‏ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي السُّوقِ، فَقَالَ رَجُلٌ‏:‏ يَا أَبَا الْقَاسِمِ، فَالْتَفَتَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ‏:‏ دَعَوْتُ هَذَا، فَقَالَ‏:‏ ”سَمُّوا بِاسْمِي، وَلاَ تُكَنُّوا بِكُنْيَتِي‏.‏“
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بازار میں تھے کہ ایک آدمی نے کہا: اے ابوالقاسم! نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کی طرف متوجہ ہوئے تو اس نے کہا: میں نے اس یعنی کسی اور شخص کو بلایا تھا۔ تب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے نام پر نام رکھ لیا کرو، مگر میری کنیت پرکنیت نہ رکھو۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الكُنْيَةِ/حدیث: 845]
تخریج الحدیث: «صحيح: انظر الحديث: 837»

قال الشيخ الألباني: صحيح