الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


الادب المفرد کل احادیث (1322)
حدیث نمبر سے تلاش:


الادب المفرد
كِتَابُ
كتاب
402. بَابُ قَوْلِ الرَّجُلِ عِنْدَ التَّعَجُّبِ‏:‏ سُبْحَانَ اللهِ
402. تعجب کے وقت سبحان اللہ کہنا
حدیث نمبر: 902
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ صَالِحٍ الْمِصْرِيُّ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ يَحْيَى الْكَلْبِيِّ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنَا أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ‏:‏ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ‏: ”بَيْنَمَا رَاعٍ فِي غَنَمِهِ، عَدَا عَلَيْهِ الذِّئْبُ فَأَخَذَ مِنْهُ شَاةً، فَطَلَبَهُ الرَّاعِي، فَالْتَفَتَ إِلَيْهِ الذِّئْبُ فَقَالَ‏:‏ مَنْ لَهَا يَوْمَ السَّبُعِ‏؟‏ لَيْسَ لَهَا رَاعٍ غَيْرِي“، فَقَالَ النَّاسُ‏:‏ سُبْحَانَ اللهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ‏:‏ ”فَإِنِّي أُؤْمِنُ بِذَلِكَ، أَنَا وَأَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ‏.‏“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: اس دوران کہ ایک چرواہا اپنی بکریوں میں تھا، ایک بھیڑیے نے جھپٹ کر ایک بکری کو پکڑ لیا۔ چرواہا اس کے پیچھے بھاگا تو بھیڑیے نے اس سے مخاطب ہو کر کہا: جس دن درندوں کا راج ہوگا اور میرے سوا کوئی ان کا چرواہا نہیں ہوگا اس دن ان کی حفاظت کون کرے گا؟ لوگوں نے کہا: سبحان اللہ! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اس بات پر ایمان رکھتا ہوں اور ابوبکر و عمر بھی۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 902]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الأنبياء: 3466، 3690 و مسلم: 2388 و الترمذي: 3695 و النسائي فى الكبريٰ: 8058»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 903
حَدَّثَنَا آدَمُ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الأَعْمَشِ قَالَ‏:‏ سَمِعْتُ سَعْدَ بْنَ عُبَيْدَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ‏:‏ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي جَنَازَةٍ، فَأَخَذَ شَيْئًا فَجَعَلَ يَنْكُتُ بِهِ فِي الأَرْضِ، فَقَالَ‏:‏ ”مَا مِنْكُمْ مِنْ أَحَدٍ إِلاَّ قَدْ كُتِبَ مَقْعَدُهُ مِنَ النَّارِ، وَمَقْعَدُهُ مِنَ الْجَنَّةِ“، قَالُوا‏:‏ يَا رَسُولَ اللهِ، أَفَلاَ نَتَّكِلُ عَلَى كِتَابِنَا، وَنَدَعُ الْعَمَلَ‏؟‏ قَالَ‏:‏ ”اعْمَلُوا، فَكُلٌّ مُيَسَّرٌ لِمَا خُلِقَ لَهُ“، قَالَ‏:‏ ”أَمَّا مَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ السَّعَادَةِ فَسَيُيَسَّرُ لِعَمَلِ السَّعَادَةِ، وَأَمَّا مَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الشَّقَاوَةِ فَسَيُيَسَّرُ لِعَمَلِ الشَّقَاوَةِ“، ثُمَّ قَرَأَ‏:‏ ﴿‏فَأَمَّا مَنْ أَعْطَى وَاتَّقَى وَصَدَّقَ بِالْحُسْنَى﴾ [اللیل: 6]‏‏.
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک جنازے میں تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی چیز اٹھائی اور اس سے زمین کریدنی شروع کر دی اور فرمایا: تم میں سے ہر ایک کا ٹھکانا جنت اور جہنم میں لکھ دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! کیا ہم اپنے لکھے پر بھروسا کر کے عمل ترک نہ کر دیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عمل کرتے رہو کیونکہ ہر ایک کو اس کی توفیق ملتی ہے، جس کے لیے اسے پیدا کیا گیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو اہلِ سعادت ہیں ان کے لیے خوش بختی والے کام آسان کر دیے جاتے ہیں، اور جو بد بخت ہیں ان کے لیے بدبختی والے کاموں کی آسانی کر دی جاتی ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت تلاوت کی: چنانچہ جس نے دیا اور اللہ سے ڈرا اور اچھی بات کی تصدیق کی ......۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 903]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب التفسير: 4949، 6217 و مسلم: 2647 و أبوداؤد: 4694 و الترمذي: 3344 و ابن ماجه: 78»

قال الشيخ الألباني: صحيح