الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


الادب المفرد کل احادیث (1322)
حدیث نمبر سے تلاش:


الادب المفرد
كِتَابُ الْعُطَاسَ والتثاؤب
كتاب العطاس والتثاؤب
418. بَابُ كَيْفَ تَشْمِيتُ مَنْ سَمِعَ الْعَطْسَةَ
418. چھینک سننے والا کیسے جواب دے
حدیث نمبر: 927
حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ، قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ دِينَارٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ‏: ”إِذَا عَطَسَ أَحَدُكُمْ فَلْيَقُلِ‏:‏ الْحَمْدُ لِلَّهِ، فَإِذَا قَالَ‏:‏ الْحَمْدُ لِلَّهِ، فَلْيَقُلْ لَهُ أَخُوهُ أَوْ صَاحِبُهُ‏:‏ يَرْحَمُكَ اللَّهُ، وَلْيَقُلْ هُوَ‏:‏ يَهْدِيكُمُ اللَّهُ وَيُصْلِحُ بَالَكُمْ‏.“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کو چھینک آئے تو وہ الحمد للہ کہے، جب وہ الحمد للہ کہے تو اس کا بھائی یا ساتھی یرحمك الله کہے، اور جسے چھینک آئی وہ یہ کہے: يهديكم الله و يصلح بالكم (اللہ تعالیٰٰ تیری رہنمائی کرے اور تیری حالت درست کر دے)۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الْعُطَاسَ والتثاؤب/حدیث: 927]
تخریج الحدیث: «صحيح: انظر الحديث، رقم: 921»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 928
حَدَّثَنَا عَاصِمٌ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ‏:‏ ”إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْعُطَاسَ، وَيَكْرَهُ التَّثَاؤُبَ، وَإِذَا عَطَسَ أَحَدُكُمْ وَحَمِدَ اللَّهَ كَانَ حَقًّا عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ سَمِعَهُ أَنْ يَقُولَ‏:‏ يَرْحَمُكَ اللَّهُ‏.‏ فَأَمَّا التَّثَاؤُبُ فَإِنَّمَا هُوَ مِنَ الشَّيْطَانِ، فَإِذَا تَثَاءَبَ أَحَدُكُمْ فَلْيَرُدَّهُ مَا اسْتَطَاعَ، فَإِنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا تَثَاءَبَ ضَحِكَ مِنْهُ الشَّيْطَانُ‏.‏“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰٰ چھینک کو پسند کرتا ہے، اور جماہی کو نا پسند کرتا ہے۔ اور جب تم میں سے کسی کو چھینک آئے اور وہ اللہ کی تعریف کرے تو سننے والے ہر مسلمان پر حق ہے کہ وہ اسے یرحمك الله کہے۔ اور جہاں تک جماہی کا تعلق ہے تو وہ شیطان کی طرف سے ہے، لہٰذا جب تم میں سے کسی کو جماہی آئے تو وہ اسے ہر ممکن روکنے کی کوشش کرے۔ جب تم میں سے کسی کو جماہی آتی ہے تو شیطان اس سے ہنستا ہے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الْعُطَاسَ والتثاؤب/حدیث: 928]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الأدب: 6226 و أبوداؤد: 5028 و الترمذي: 2747»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 929
حَدَّثَنَا حَامِدُ بْنُ عُمَرَ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي جَمْرَةَ قَالَ‏:‏ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُ إِذَا شُمِّتَ‏:‏ عَافَانَا اللَّهُ وَإِيَّاكُمْ مِنَ النَّارِ، يَرْحَمُكُمُ اللَّهُ‏.‏
ابوجمرہ رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ میں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کو چھینک کے جواب میں یہ فرماتے ہوئے سنا: عافانا الله وإياكم من النار، يرحمكم الله۔ الله تعالیٰٰ ہمیں اور تمہیں آگ سے بچائے اور الله تعالیٰٰ تم پر رحم فرمائے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الْعُطَاسَ والتثاؤب/حدیث: 929]
تخریج الحدیث: «صحيح: و كذا فى (الفتح): 609/10»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 930
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنَا يَعْلَى، قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنَا أَبُو مُنَيْنٍ وَهُوَ يَزِيدُ بْنُ كَيْسَانَ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ‏:‏ كُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَطَسَ رَجُلٌ فَحَمِدَ اللَّهَ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ‏:‏ ”يَرْحَمُكَ اللَّهُ“، ثُمَّ عَطَسَ آخَرُ، فَلَمْ يَقُلْ لَهُ شَيْئًا، فَقَالَ‏:‏ يَا رَسُولَ اللهِ، رَدَدْتَ عَلَى الْآخَرِ، وَلَمْ تَقُلْ لِي شَيْئًا‏؟‏ قَالَ‏:‏ ”إِنَّهُ حَمِدَ اللَّهَ، وَسَكَتَّ‏.“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک آدمی کو چھینک آئی اور اس نے الحمد للہ کہا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے يَرْحَمُكَ اللَّهُ فرمایا۔ پھر ایک آدمی کو چھینک آئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے کچھ نہ فرمایا، تو اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ نے اسے جواب دیا اور مجھے آپ نے چھینک کا جواب نہیں دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس نے اللہ کی تعریف کی اور تم خاموش رہے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الْعُطَاسَ والتثاؤب/حدیث: 930]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه ابن أبى شيبة: 25976 و ابن راهويه: 361 - أنظر تخريج المشكاة: 4734 التحقيق الثاني»

قال الشيخ الألباني: صحيح