الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


الادب المفرد کل احادیث (1322)
حدیث نمبر سے تلاش:


الادب المفرد
كِتَابُ الْعُطَاسَ والتثاؤب
كتاب العطاس والتثاؤب
428. بَابُ قِيَامِ الرَّجُلِ لأَخِيهِ
428. کسی مسلمان بھائی کی آمد پر کھڑا ہونا
حدیث نمبر: 944
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ صَالِحٍ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ عَبْدَ اللهِ بْنَ كَعْبٍ، وَكَانَ قَائِدَ كَعْبٍ مِنْ بَنِيهِ حِينَ عَمِيَ، قَالَ‏:‏ سَمِعْتُ كَعْبَ بْنَ مَالِكٍ يُحَدِّثُ حَدِيثَهُ حِينَ تَخَلَّفَ عَنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ غَزْوَةِ تَبُوكَ، فَتَابَ اللَّهُ عَلَيْهِ‏:‏ وَآذَنَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِتَوْبَةِ اللهِ عَلَيْنَا حِينَ صَلَّى صَلاَةَ الْفَجْرَ، فَتَلَقَّانِي النَّاسُ فَوْجًا فَوْجًا، يُهَنُّونِي بِالتَّوْبَةِ يَقُولُونَ‏:‏ لِتَهْنِكَ تَوْبَةُ اللهِ عَلَيْكَ، حَتَّى دَخَلْتُ الْمَسْجِدَ، فَإِذَا بِرَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَوْلَهُ النَّاسُ، فَقَامَ إِلَيَّ طَلْحَةُ بْنُ عُبَيْدِ اللهِ يُهَرْوِلُ، حَتَّى صَافَحَنِي وَهَنَّانِي، وَاللَّهِ مَا قَامَ إِلَيَّ رَجُلٌ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ غَيْرُهُ، لا أَنْسَاهَا لِطَلْحَةَ‏.‏
سیدنا کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ بیان کرتے ہیں کہ غزوۂ تبوک میں جب وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پیچھے رہ گئے، پھر اللہ تعالیٰٰ نے ان کی توبہ قبول فرمائی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر کی نماز پڑھا کر ہماری توبہ کا اعلان کیا، تو لوگ فوج در فوج مجھ سے ملے اور توبہ کی مبارک باد دے رہے تھے اور کہہ رہے تھے: مبارک ہو اللہ نے تمہاری توبہ قبول کر لی ہے۔ یہاں تک کہ میں مسجدِ نبوی میں داخل ہو گیا۔ وہاں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف فرما تھے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارد گرد لوگ بیٹھے تھے۔ سیدنا طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ دوڑتے ہوئے میری طرف بڑھے۔ مصافحہ کیا اور مجھے مبارک باد دی۔ اللہ کی قسم مہاجرین میں سے ان کے سوا کوئی میری طرف اٹھ کر نہ آیا۔ میں طلحہ کی یہ بات کبھی نہیں بھول سکتا۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الْعُطَاسَ والتثاؤب/حدیث: 944]
تخریج الحدیث: «صحيح: صحيح البخاري، ح: 4418 و مسلم،كتاب التوبة: 53، 2769»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 945
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَرْعَرَةَ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنَّ نَاسًا نَزَلُوا عَلَى حُكْمِ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ، فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ، فَجَاءَ عَلَى حِمَارٍ، فَلَمَّا بَلَغَ قَرِيبًا مِنَ الْمَسْجِدِ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ‏:‏ ”ائْتُوا خَيْرَكُمْ، أَوْ سَيِّدَكُمْ“، فَقَالَ‏:‏ ”يَا سَعْدُ إِنَّ هَؤُلاَءِ نَزَلُوا عَلَى حُكْمِكَ“، فَقَالَ سَعْدٌ‏:‏ أَحْكُمُ فِيهِمْ أَنْ تُقْتَلَ مُقَاتِلَتُهُمْ، وَتُسْبَى ذُرِّيَّتُهُمْ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ‏:‏ ”حَكَمْتَ بِحُكْمِ اللهِ“، أَوْ قَالَ‏:‏ ”حَكَمْتَ بِحُكْمِ الْمَلِكِ‏.‏“
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ کچھ لوگ سیدنا سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کے فیصلے پر اترے تو آپ نے انہیں بلوا بھیجا، چنانچہ وہ گدھے پر سوار ہو کر تشریف لائے۔ جب وہ مسجد کے قریب پہنچے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے افضل یا سردار کی طرف جاؤ (اور انہیں مسجد میں لے آؤ) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے سعد! یہ آپ کے فیصلے پر نیچے اترے ہیں۔ سیدنا سعد رضی اللہ عنہ نے کہا: میرا فیصلہ ان کے بارے میں یہ ہے کہ ان کے لڑنے کے قابل مردوں کو قتل کر دیا جائے، اور ان کے بیوی بچوں کو غلام بنالیا جائے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے الله کی منشا کے مطابق فیصلہ کیا ہے۔ یا فرمایا: تو نے مالک الملک کے حکم کے مطابق فیصلہ کیا ہے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الْعُطَاسَ والتثاؤب/حدیث: 945]
تخریج الحدیث: «صحيح: صحيح البخاري، المناقب، ح: 3804 و مسلم،كتاب الجهاد: 64، 1768»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 946
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ‏:‏ مَا كَانَ شَخْصٌ أَحَبَّ إِلَيْهِمْ رُؤْيَةً مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَانُوا إِذَا رَأَوْهُ لَمْ يَقُومُوا إِلَيْهِ، لِمَا يَعْلَمُونَ مِنْ كَرَاهِيَتِهِ لِذَلِكَ‏.‏
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت سے زیادہ کوئی شخص صحابۂ کرام کو زیادہ محبوب نہ تھا، اور وہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو تشریف لاتا دیکھتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے کھڑے نہیں ہوتے تھے، کیونکہ وہ جانتے تھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کو نا پسند کرتے ہیں۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الْعُطَاسَ والتثاؤب/حدیث: 946]
تخریج الحدیث: «صحيح: جامع الترمذي، الأدب، ح: 2754 و أحمد: 250/3»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 947
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَكَمِ، قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنَا النَّضْرُ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنَا مَيْسَرَةُ بْنُ حَبِيبٍ قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنِي الْمِنْهَالُ بْنُ عَمْرٍو قَالَ‏:‏ حَدَّثَتْنِي عَائِشَةُ بِنْتُ طَلْحَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ‏:‏ مَا رَأَيْتُ أَحَدًا مِنَ النَّاسِ كَانَ أَشْبَهَ بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَلاَمًا وَلاَ حَدِيثًا وَلاَ جِلْسَةً مِنْ فَاطِمَةَ، قَالَتْ‏:‏ وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا رَآهَا قَدْ أَقْبَلَتْ رَحَّبَ بِهَا، ثُمَّ قَامَ إِلَيْهَا فَقَبَّلَهَا، ثُمَّ أَخَذَ بِيَدِهَا فَجَاءَ بِهَا حَتَّى يُجْلِسَهَا فِي مَكَانِهِ، وَكَانَتْ إِذَا أَتَاهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَحَّبَتْ بِهِ، ثُمَّ قَامَتْ إِلَيْهِ فَقَبَّلَتْهُ، وأَنَّهَا دَخَلَتْ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَرَضِهِ الَّذِي قُبِضَ فِيهِ، فَرَحَّبَ وَقَبَّلَهَا، وَأَسَرَّ إِلَيْهَا، فَبَكَتْ، ثُمَّ أَسَرَّ إِلَيْهَا، فَضَحِكَتْ، فَقُلْتُ لِلنِّسَاءِ‏:‏ إِنْ كُنْتُ لَأَرَى أَنَّ لِهَذِهِ الْمَرْأَةِ فَضْلاً عَلَى النِّسَاءِ، فَإِذَا هِيَ مِنَ النِّسَاءِ، بَيْنَمَا هِيَ تَبْكِي إِذَا هِيَ تَضْحَكُ، فَسَأَلْتُهَا‏:‏ مَا قَالَ لَكِ‏؟‏ قَالَتْ‏:‏ إِنِّي إِذًا لَبَذِرَةٌ، فَلَمَّا قُبِضَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ‏:‏ أَسَرَّ إِلَيَّ فَقَالَ‏:‏ ”إِنِّي مَيِّتٌ“، فَبَكَيْتُ، ثُمَّ أَسَرَّ إِلَيَّ فَقَالَ‏:‏ ”إِنَّكِ أَوَّلُ أَهْلِي بِي لُحُوقًا“، فَسُرِرْتُ بِذَلِكَ وَأَعْجَبَنِي‏.‏
ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، وہ فرماتی ہیں کہ میں نے لوگوں میں گفتگو، چال ڈھال اور اٹھنے بیٹھنے میں سیده فاطمہ رضی اللہ عنہا سے زیادہ کسی کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مشابہ نہیں دیکھا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب ان کو آتا دیکھتے تو خوش آمدید کہتے، پھر ان کی طرف اٹھتے اور انہیں بوسہ دیتے، پھر ان کا ہاتھ پکڑ کر انہیں لے آتے اور اپنی جگہ پر بٹھاتے۔ اور جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے ہاں جاتے تو وہ خوش آمدید کہتیں، پھر اٹھ کر آپ کی طرف بڑھتیں اور بوسہ دیتیں۔ ایک دفعہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مرضِ وفات میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں تشریف لائیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں خوش آمدید کہا، اور بوسہ دیا، اور ان کے ساتھ چپکے سے بات کی تو وہ رو پڑیں، پھر ان سے سرگوشی کی تو وہ ہنس پڑیں۔ میں نے عورتوں سے کہا: میں اس عورت کو دوسری عورتوں پر فضیلت والی دیکھ رہی ہوں۔ یہ عام عورتوں میں سے ایک عورت ہے، ابھی یہ رو رہی تھی اور ساتھ ہی ہنسنا شروع کر دیا۔ چنانچہ میں نے ان سے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ سے کیا فرمایا؟ انہوں نے کہا: تب تو میں راز فاش کرنے والی ہوئی (اگر آپ کو بتا دوں)، جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم وفات پا گئے تو انہوں نے بتایا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے سرگوشی کرتے ہوئے فرمایا تھا: میں (اس بیماری میں) فوت ہونے والا ہوں۔ یہ سن کر میں رو پڑی۔ پھر دوسری مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سرگوشی کی تو فرمایا: میرے گھر والوں میں سے سب سے پہلے تم مجھے ملو گی۔ اس سے میں خوش ہوگئی اور یہ بات مجھے پسند آئی۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الْعُطَاسَ والتثاؤب/حدیث: 947]
تخریج الحدیث: «صحيح: جامع الترمذي، الأدب، ح: 3872 و أبوداؤد: 5217 و البخاري: 6285، 6286 و مسلم: 2450»

قال الشيخ الألباني: صحيح