الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


الادب المفرد کل احادیث (1322)
حدیث نمبر سے تلاش:


الادب المفرد
كِتَابُ السَّلامِ
كتاب السلام
444. بَابُ تَقْبِيلِ الْيَدِ
444. ہاتھ چومنے کا بیان
حدیث نمبر: 972
حَدَّثَنَا مُوسَى، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ‏:‏ كُنَّا فِي غَزْوَةٍ، فَحَاصَ النَّاسُ حَيْصَةً، قُلْنَا‏:‏ كَيْفَ نَلْقَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ فَرَرْنَا‏؟‏ فَنَزَلَتْ‏: ﴿‏إِلاَّ مُتَحَرِّفًا لِقِتَالٍ‏﴾ [الأنفال: 16]، فَقُلْنَا‏:‏ لاَ نَقْدِمُ الْمَدِينَةَ، فَلاَ يَرَانَا أَحَدٌ، فَقُلْنَا‏:‏ لَوْ قَدِمْنَا، فَخَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ صَلاَةِ الْفَجْرِ، قُلْنَا‏:‏ نَحْنُ الْفَرَّارُونَ، قَالَ‏:‏ ”أَنْتُمُ الْعَكَّارُونَ“، فَقَبَّلْنَا يَدَهُ، قَالَ‏:‏ ”أَنَا فِئَتُكُمْ‏.“
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ہم ایک غزوے (موتہ) میں تھے کہ لوگ یک بار بھاگ کھڑے ہوئے۔ ہم نے کہا کہ ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کیا منہ دکھائیں گے کہ ہم میدانِ جنگ سے بھاگ آئے ہیں؟ اس پر یہ آیت نازل ہوئی: سوائے اس کے جو جنگ کے لیے رخ بدل لے۔ ہم نے کہا کہ ہم مدینہ نہیں جائیں گے تاکہ کوئی ہمیں نہ دیکھے، پھر ہم نے کہا: اگر چلے جائیں (تو یہی بہتر ہے)۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نمازِ فجر سے فارغ ہوئے تو ہم نے کہا: ہم بھگوڑے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم دوبارہ حملہ کرنے والے ہو، نہ کہ بھاگنے والے۔ تب ہم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ مبارک کا بوسہ لیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تمہارے لیے مرکزی شخصیت ہوں، میری طرف ہی آنا چاہیے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ السَّلامِ/حدیث: 972]
تخریج الحدیث: «ضعيف: سنن أبى داؤد، الجهاد، ح: 2647 و جامع الترمذي، الجهاد، ح: 1716»

قال الشيخ الألباني: ضعيف

حدیث نمبر: 973
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا عَطَّافُ بْنُ خَالِدٍ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ رَزِينٍ قَالَ‏:‏ مَرَرْنَا بِالرَّبَذَةِ فَقِيلَ لَنَا‏:‏ هَا هُنَا سَلَمَةُ بْنُ الأَكْوَعِ، فَأَتَيْنَاهُ فَسَلَّمْنَا عَلَيْهِ، فَأَخْرَجَ يَدَيْهِ فَقَالَ‏:‏ بَايَعْتُ بِهَاتَيْنِ نَبِيَّ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخْرَجَ كَفًّا لَهُ ضَخْمَةً كَأَنَّهَا كَفُّ بَعِيرٍ، فَقُمْنَا إِلَيْهَا فَقَبَّلْنَاهَا‏.‏
حضرت عبدالرحمٰن بن رزین رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ ہم ربذه مقام سے گزرے تو ہمیں بتایا گیا کہ یہاں سیدنا سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ تشریف رکھتے ہیں۔ ہم ان کی خدمت میں حاضر ہوئے اور سلام کہا۔ پھر انہوں نے اپنے دونوں ہاتھ نکالے اور فرمایا: میں نے ان دونوں ہاتھوں کے ساتھ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیعت کی ہے۔ انہوں نے اپنی بھاری بھرکم ہتھیلی نکالی تو وہ اونٹ کی ہتھیلی کی طرح بڑی تھی۔ ہم اس کی طرف اٹھے اور اس کا بوسہ لیا۔ [الادب المفرد/كِتَابُ السَّلامِ/حدیث: 973]
تخریج الحدیث: «حسن: المعجم الأوسط للطبراني: 205/1»

قال الشيخ الألباني: حسن

حدیث نمبر: 974
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ ابْنِ جُدْعَانَ، قَالَ ثَابِتٌ لأَنَسٍ‏:‏ أَمَسَسْتَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِكَ‏؟‏ قَالَ‏:‏ نَعَمْ، فَقَبَّلَهَا‏.‏
حضرت ثابت رحمہ اللہ سے روایت ہے، انہوں نے سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے عرض کیا: کیا آپ نے کبھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ چھوا ہے؟ انہوں نے کہا: ہاں، پھر اس نے ان کا ہاتھ چوم لیا۔ [الادب المفرد/كِتَابُ السَّلامِ/حدیث: 974]
تخریج الحدیث: «ضعيف الإسناد موقوف: تفرد به المصنف»

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد موقوف