الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


الادب المفرد کل احادیث (1322)
حدیث نمبر سے تلاش:


الادب المفرد
كِتَابُ السَّلامِ
كتاب السلام
461. بَابُ مَنْ خَرَجَ يُسَلِّمُ وَيُسَلَّمُ عَلَيْهِ
461. جو گھر سے اس لیے نکلے کہ وہ لوگوں کو سلام کہے اور لوگ اسے سلام کہیں
حدیث نمبر: 1006
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، أَنَّ الطُّفَيْلَ بْنَ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ كَانَ يَأْتِي عَبْدَ اللهِ بْنَ عُمَرَ فَيَغْدُو مَعَهُ إِلَى السُّوقِ، قَالَ‏:‏ فَإِذَا غَدَوْنَا إِلَى السُّوقِ لَمْ يَمُرَّ عَبْدُ اللهِ بْنُ عُمَرَ عَلَى سَقَّاطٍ، وَلَا صَاحِبِ بَيْعَةٍ، وَلَا مِسْكِينٍ، وَلَا أَحَدٍ إِلَّا يُسَلِّمُ عَلَيْهِ‏.‏ قَالَ الطُّفَيْلُ: فَجِئْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ يَوْمًا، فَاسْتَتْبَعَنِي إِلَى السُّوقِ، فَقُلْتُ: مَا تَصْنَعُ بِالسُّوقِ وَأَنْتَ لَا تَقِفُ عَلَى الْبَيْعِ، وَلَا تَسْأَلُ عَنِ السِّلَعِ، وَلَا تَسُومُ بِهَا، وَلَا تَجْلِسُ فِي مَجَالِسِ السُّوقِ؟ فَاجْلِسْ بِنَا هَاهُنَا نَتَحَدَّثُ، فَقَالَ لِي عَبْدُ اللَّهِ: يَا أَبَا بَطْنٍ، وَكَانَ الطُّفَيْلُ ذَا بَطْنٍ، إِنَّمَا نَغْدُو مِنْ أَجْلِ السَّلامِ، نُسَلِّمُ عَلَى مَنْ لَقِيَنَا.
طفیل بن ابی بن کعب رحمہ اللہ سے روایت ہے، انہوں نے بیان کیا کہ وہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس آتے تو وہ صبح صبح انہیں لے کر بازار جاتے۔ جب ہم بازار جاتے تو سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما جس کباڑیے، تاجر، مسکین یا کسی بھی فرد کے پاس سے گزرتے تو اسے سلام کہتے۔ طفیل کہتے ہیں کہ میں ایک روز سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس آیا تو مجھے بازار چلنے کے لیے کہا۔ میں نے عرض کیا: آپ بازار جا کر کیا کریں گے، جبکہ نہ آپ کسی خرید و فروخت کے لیے کھڑے ہوتے ہیں، نہ کسی سامان کا بھاؤ پوچھتے ہیں، نہ کوئی سودا طے کرتے ہیں اور نہ بازار کی مجلسوں میں بیٹھتے ہیں؟ یہیں ہمارے ساتھ تشریف رکھیں۔ ہم آپس میں باتیں کرتے ہیں۔ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے مجھ سے فرمایا: اے ابوبطن! (طفیل رحمہ اللہ کا پیٹ ذرا بڑا تھا) ہم بازار اس لیے جاتے ہیں تاکہ جو ہمیں ملے ہم اسے سلام کہیں۔ [الادب المفرد/كِتَابُ السَّلامِ/حدیث: 1006]
تخریج الحدیث: «صحيح: شعب الإيمان للبيهقي، حديث: 8790»

قال الشيخ الألباني: صحيح