الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


الادب المفرد کل احادیث (1322)
حدیث نمبر سے تلاش:


الادب المفرد
كِتَابُ الاسْتِئْذَانُ
كتاب الاستئذان
484. بَابُ إِذَا دَخَلَ بَيْتًا غَيْرَ مَسْكُونٍ
484. بے آباد گھر میں داخل ہونا
حدیث نمبر: 1055
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي مَعْنٌ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ عَبْدَ اللهِ بْنَ عُمَرَ قَالَ‏:‏ إِذَا دَخَلَ الْبَيْتَ غَيْرَ الْمَسْكُونِ فَلْيَقُلِ‏:‏ السَّلاَمُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللهِ الصَّالِحِينَ‏.‏
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: جب کوئی بے آباد گھر میں داخل ہو تو اسے چاہیے کہ وہ کہے: السلام علينا ...... سلام ہو ہم پر اور اللہ تعالیٰ کے نیک بندوں پر۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الاسْتِئْذَانُ/حدیث: 1055]
تخریج الحدیث: «حسن: أخرجه ابن أبى شيبة: 25835»

قال الشيخ الألباني: حسن

حدیث نمبر: 1056
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ يَزِيدَ النَّحْوِيِّ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ‏:‏ ﴿لَا تَدْخُلُوا بُيُوتًا غَيْرَ بُيُوتِكُمْ حَتَّى تَسْتَأْنِسُوا وَتُسَلِّمُوا عَلَى أَهْلِهَا‏﴾ [النور: 27]، وَاسْتَثْنَى مِنْ ذَلِكَ، فَقَالَ‏: ﴿‏لَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَنْ تَدْخُلُوا بُيُوتًا غَيْرَ مَسْكُونَةٍ فِيهَا مَتَاعٌ لَكُمْ وَاللهُ يَعْلَمُ مَا تُبْدُونَ وَمَا تَكْتُمُونَ‏﴾ [النور: 29]‏.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، انہوں نے کہا: ﴿لَا تَدْخُلُوا بُيُوتًا غَيْرَ بُيُوتِكُمْ حَتَّى تَسْتَأْنِسُوا وَتُسَلِّمُوا عَلَى أَهْلِهَا‏﴾ اپنے گھر کے سوا کسی کے گھر میں اس وقت تک داخل نہ ہو جب تک کہ اجازت نہ لے لو، اور وہاں کے رہنے والوں کو سلام کہو۔ اس آیت سے یہ حکم مستثنیٰ ہے جو درج ذیل آیت میں ہے: ﴿‏لَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَنْ تَدْخُلُوا بُيُوتًا غَيْرَ مَسْكُونَةٍ فِيهَا مَتَاعٌ لَكُمْ وَاللهُ يَعْلَمُ مَا تُبْدُونَ وَمَا تَكْتُمُونَ‏﴾ تم پر کوئی گناه نہیں کہ اگر تم ایسے گھروں میں داخل ہو جاؤ جن میں کوئی نہیں رہتا اور اس گھر میں تمہارا سامان ہے۔ اللہ تعالیٰ جانتا ہے جو کچھ تم ظاہر کرتے ہو اور جو کچھ تم چھپاتے ہو۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الاسْتِئْذَانُ/حدیث: 1056]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه الطبراني فى تفسيره: 147/19»

قال الشيخ الألباني: صحيح