سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: جب کوئی بے آباد گھر میں داخل ہو تو اسے چاہیے کہ وہ کہے: السلام علينا ...... سلام ہو ہم پر اور اللہ تعالیٰ کے نیک بندوں پر۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الاسْتِئْذَانُ/حدیث: 1055]
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، انہوں نے کہا: ﴿لَا تَدْخُلُوا بُيُوتًا غَيْرَ بُيُوتِكُمْ حَتَّى تَسْتَأْنِسُوا وَتُسَلِّمُوا عَلَى أَهْلِهَا﴾ ”اپنے گھر کے سوا کسی کے گھر میں اس وقت تک داخل نہ ہو جب تک کہ اجازت نہ لے لو، اور وہاں کے رہنے والوں کو سلام کہو۔“ اس آیت سے یہ حکم مستثنیٰ ہے جو درج ذیل آیت میں ہے: ﴿لَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَنْ تَدْخُلُوا بُيُوتًا غَيْرَ مَسْكُونَةٍ فِيهَا مَتَاعٌ لَكُمْ وَاللهُ يَعْلَمُ مَا تُبْدُونَ وَمَا تَكْتُمُونَ﴾ ”تم پر کوئی گناه نہیں کہ اگر تم ایسے گھروں میں داخل ہو جاؤ جن میں کوئی نہیں رہتا اور اس گھر میں تمہارا سامان ہے۔ اللہ تعالیٰ جانتا ہے جو کچھ تم ظاہر کرتے ہو اور جو کچھ تم چھپاتے ہو۔“[الادب المفرد/كِتَابُ الاسْتِئْذَانُ/حدیث: 1056]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه الطبراني فى تفسيره: 147/19»