سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: جب کسی آدمی کو بلایا جائے تو اسے گویا اجازت دے دی گئی۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الاسْتِئْذَانُ/حدیث: 1074]
تخریج الحدیث: «صحيح الإسناد موقوفًا: أخرجه ابن أبى شيبة: 25828 و الطبراني فى الكبير: 107/9 - أنظر الإرواء: 1956»
سيدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کسی کو بلایا جائے، اور وہ بلانے والے کے ساتھ ہی آجائے، تو یہ اس کے لیے اجازت ہے۔“[الادب المفرد/كِتَابُ الاسْتِئْذَانُ/حدیث: 1075]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أبوداؤد، كتاب الأدب: 5190 و رواه أحمد: 533/2 من حديث سعيد بن أبى عروية به»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی آدمی کا دوسرے کو قاصد بھیج کر بلانا اجازت دینا ہی ہے۔“[الادب المفرد/كِتَابُ الاسْتِئْذَانُ/حدیث: 1076]
حضرت ابوعلانیہ رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ میں سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کے پاس گیا اور سلام کہا تو مجھے اندر آنے کی اجازت نہ ملی۔ میں نے پھر سلام کہا تو بھی اجازت نہ ملی، پھر تیسری مرتبہ میں نے بآواز بلند سلام کہا: اے گھر والو! السلام علیکم۔ لیکن پھر بھی اجازت نہ ملی تو میں دروازے سے ایک طرف ہو کر بیٹھ گیا۔ پھر ایک لڑکا گھر سے میرے پاس آیا اور کہا: آجائیں، تو میں اندر داخل ہو گیا۔ سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ نے فرمایا: بلاشبہ اگر تم اس (تین مرتبہ) سے زیادہ سلام کہتے تو تمہیں اجازت نہ ملتی۔ پھر میں نے ان سے برتنوں کے بارے میں پوچھا۔ میں نے جس برتن کے بارے میں پوچھا، انہوں نے کہا: یہ حرام ہے۔ یہاں تک کہ میں نے ان سے جف (چمڑے کے برتن) کے بارے میں دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا: حرام ہے۔ امام محمد بن سیرین رحمہ اللہ نے کہا: جف وہ برتن ہے جس کے منہ پر چمڑا لگا کر تسمہ باندھ دیا جاتا ہے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الاسْتِئْذَانُ/حدیث: 1077]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه شرطه الأول عبدالرزاق: 19424 و الخطيب فى الجامع لأخلاق الراوي: 243 و أخرج شرطه الثاني أحمد: 11633 و عبدالرزاق: 16947 و أبويعلى: 1302 - الصحيحة: 2951»