الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


الادب المفرد کل احادیث (1322)
حدیث نمبر سے تلاش:


الادب المفرد
كِتَابُ الاسْتِئْذَانُ
كتاب الاستئذان
502. بَابُ إِذَا قَالَ‏:‏ أَدْخُلُ‏؟‏ وَلَمْ يُسَلِّمْ
502. جب کسی نے اجازت طلب کی اور سلام نہ کہا
حدیث نمبر: 1083
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلاَمٍ قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنِي مَخْلَدُ بْنُ يَزِيدَ، قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ قَالَ‏:‏ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ‏:‏ إِذَا قَالَ‏:‏ أَأَدْخُلُ‏؟‏ وَلَمْ يُسَلِّمْ، فَقُلْ‏:‏ لاَ، حَتَّى تَأْتِيَ بِالْمِفْتَاحِ، قُلْتُ‏:‏ السَّلاَمُ‏؟‏ قَالَ‏:‏ نَعَمْ‏.‏
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں کہ جب کوئی شخص کہے: کیا میں اندر آ سکتا ہوں؟ اور سلام نہ کہے تو اسے کہو: نہیں، جب تک چابی نہ لاؤ اندر نہیں آ سکتے۔ میں نے کہا السلام ......؟ انہوں نے کہا: ہاں۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الاسْتِئْذَانُ/حدیث: 1083]
تخریج الحدیث: «صحيح: أنظر الحديث، رقم: 1067»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1084
قَالَ‏:‏ وَأَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي رَجُلٌ مِنْ بَنِي عَامِرٍ جَاءَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ‏:‏ أَأَلِجُ‏؟‏ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْجَارِيَةِ‏:‏ ”اخْرُجِي فَقُولِي لَهُ‏:‏ قُلِ‏:‏ السَّلاَمُ عَلَيْكُمْ، أَأَدْخُلُ‏؟‏ فَإِنَّهُ لَمْ يُحْسِنِ الِاسْتِئْذَانَ“، قَالَ‏:‏ فَسَمِعْتُهَا قَبْلَ أَنْ تَخْرُجَ إِلَيَّ الْجَارِيَةُ فَقُلْتُ‏:‏ السَّلاَمُ عَلَيْكُمْ، أَأَدْخُلُ‏؟‏ فَقَالَ‏:‏ ”وَعَلَيْكَ، ادْخُلْ“، قَالَ‏:‏ فَدَخَلْتُ فَقُلْتُ‏:‏ بِأَيِّ شَيْءٍ جِئْتَ‏؟‏ فَقَالَ‏:‏ ”لَمْ آتِكُمْ إِلاَّ بِخَيْرٍ، أَتَيْتُكُمْ لِتَعْبُدُوا اللَّهَ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ، وَتَدَعُوا عِبَادَةَ اللاَّتِ وَالْعُزَّى، وَتُصَلُّوا فِي اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ خَمْسَ صَلَوَاتٍ، وَتَصُومُوا فِي السَّنَةِ شَهْرًا، وَتَحُجُّوا هَذَا الْبَيْتَ، وَتَأْخُذُوا مِنْ مَالِ أَغْنِيَائِكُمْ فَتَرُدُّوهَا عَلَى فُقَرَائِكُمْ“، قَالَ‏:‏ فَقُلْتُ لَهُ‏:‏ هَلْ مِنَ الْعِلْمِ شَيْءٌ لاَ تَعْلَمُهُ‏؟‏ قَالَ‏:‏ ”لَقَدْ عَلَّمَ اللَّهُ خَيْرًا، وَإِنَّ مِنَ الْعِلْمِ مَا لاَ يَعْلَمُهُ إِلاَّ اللَّهُ، الْخَمْسُ لاَ يَعْلَمُهُنَّ إِلاَّ اللَّهُ‏: ﴿‏إِنَّ اللَّهَ عِنْدَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ، وَيُنَزِّلُ الْغَيْثَ، وَيَعْلَمُ مَا فِي الأَرْحَامِ، وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ مَاذَا تَكْسِبُ غَدًا، وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ بِأَيِّ أَرْضٍ تَمُوتُ‏﴾‏ [لقمان: 34].“
بنوعامر کے ایک آدمی سے روایت ہے کہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو کہا: کیا میں اندر آ سکتا ہوں؟ نبى صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لونڈی سے فرمایا: باہر جاؤ اور اسے کہو کہ یوں اجازت مانگے: السلام علیکم، کیا میں اندر آجاؤں؟ اسے اچھی طرح اجازت طلب کرنا نہیں آتی۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے لونڈی کے باہر نکلنے سے پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات سن لی اور کہا: السلام علیکم، کیا میں اندر آ سکتا ہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وعلیک، آجاؤ۔ میں داخل ہوا تو میں نے کہا: آپ (اللہ کی طرف سے) کیا چیز لائے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تمہارے پاس خیر ہی خیر لایا ہوں، میں تمہارے پاس اس لیے آیا ہوں کہ اللہ وحدہ لا شریک کی عبادت کرو، اور لات اور عزی کی عبادت چھوڑ دو، دن اور رات میں پانچ نمازیں پڑھو، سال میں ایک مہینے کے روزے رکھو، اس گھر (بیت اللہ) کا حج کرو، اور اپنے مال دار لوگوں سے مال لے کر اپنے غریب لوگوں کو دو۔ وہ کہتے ہیں: میں نے عرض کیا: کیا علم میں سے کوئی ایسی چیز بھی ہے جسے آپ نہیں جانتے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ ہی نے خیر کا علم عطا کیا ہے اور کئی علم کی باتیں ہیں جو اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا۔ پانچ باتوں کو اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا۔ پھر یہ آیت تلاوت کی: اللہ ہی کے پاس قیامت کا علم ہے، وہی مینہ برساتا ہے، وہی جانتا ہے کہ رحمِ مادر میں کیا ہے۔ کوئی شخص نہیں جانتا کہ وہ کل کیا عمل کرے گا، اور کوئی شخص نہیں جانتا کہ وہ کس زمین میں مرے گا۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الاسْتِئْذَانُ/حدیث: 1084]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أحمد: 23127 و ابن أبى شيبة: 936 و أخرجه شطره الأول أبوداؤد: 5177 و النسائي فى الكبرىٰ: 10075 - أنظر الصحيحة: 819»

قال الشيخ الألباني: صحيح