الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


الادب المفرد کل احادیث (1322)
حدیث نمبر سے تلاش:


الادب المفرد
كِتَابُ الْخِتَانِ
كتاب الختان
603. بَابُ تَحْنِيكِ الصَّبِيِّ
603. بچے کو ”گڑھتی“ دینے کا بیان
حدیث نمبر: 1254
حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ‏:‏ ذَهَبْتُ بِعَبْدِ اللهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ وُلِدَ، وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي عَبَاءَةٍ يَهْنَأُ بَعِيرًا لَهُ، فَقَالَ‏: ”مَعَكَ تَمَرَاتٌ‏؟“‏ قُلْتُ‏:‏ نَعَمْ، فَنَاوَلْتُهُ تَمَرَاتٍ فَلاَكَهُنَّ، ثُمَّ فَغَرَ فَا الصَّبِيِّ، وَأَوْجَرَهُنَّ إِيَّاهُ، فَتَلَمَّظَ الصَّبِيُّ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ‏: ”حُبَّ الأَنْصَارِ التَّمْرَ“، وَسَمَّاهُ‏:‏ عَبْدَ اللهِ‏.‏
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں عبداللہ بن ابی طلحہ کو اس کی پیدائش کے روز نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے گیا جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت چغہ پہنے اپنے ایک اونٹ کو قطران مل رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: تیرے پاس کھجوریں ہیں؟ میں نے عرض کیا: جی ہاں! میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کھجوریں پکڑا دیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو چبایا، پھر بچے کا منہ کھول کر اس میں ڈال دیں۔ بچے نے منہ چلانا شروع کر دیا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کھجور انصار کو پسند ہے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بچے کا نام عبداللہ رکھا۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الْخِتَانِ/حدیث: 1254]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، كتاب الأدب: 2144 و أبوداؤد: 4951 و هو فى صحيح المصنف نحوه: 5470»

قال الشيخ الألباني: صحيح