الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح البخاري کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح البخاري
كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
19. بَابُ: {إِنَّ الَّذِينَ تَوَفَّاهُمُ الْمَلاَئِكَةُ ظَالِمِي أَنْفُسِهِمْ قَالُوا فِيمَ كُنْتُمْ قَالُوا كُنَّا مُسْتَضْعَفِينَ فِي الأَرْضِ قَالُوا أَلَمْ تَكُنْ أَرْضُ اللَّهِ وَاسِعَةً فَتُهَاجِرُوا فِيهَا} الآيَةَ:
19. باب: آیت کی تفسیر ”بیشک ان لوگوں کی جان جنہوں نے اپنے اوپر ظلم کر رکھا ہے۔ (جب) فرشتے قبض کرتے ہیں تو ان سے کہتے ہیں کہ تم کس کام میں تھے، وہ بولیں گے ہم اس ملک میں بیبس کمزور تھے، فرشتے کہیں گے کہ کیا اللہ کی سر زمین فراخ نہ تھی کہ تم اس میں ہجرت کر جاتے“۔
حدیث نمبر: 4596
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ الْمُقْرِئُ، حَدَّثَنَا حَيْوَةُ وَغَيْرُهُ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَبُو الْأَسْوَدِ، قَالَ: قُطِعَ عَلَى أَهْلِ الْمَدِينَةِ بَعْثٌ، فَاكْتُتِبْتُ فِيهِ، فَلَقِيتُ عِكْرِمَةَ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ فَأَخْبَرْتُهُ، فَنَهَانِي عَنْ ذَلِكَ أَشَدَّ النَّهْيِ، ثُمَّ قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ عَبَّاسٍ، أَنَّ نَاسًا مِنَ الْمُسْلِمِينَ كَانُوا مَعَ الْمُشْرِكِينَ، يُكَثِّرُونَ سَوَادَ الْمُشْرِكِينَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَأْتِي السَّهْمُ فَيُرْمَى بِهِ، فَيُصِيبُ أَحَدَهُمْ، فَيَقْتُلُهُ أَوْ يُضْرَبُ فَيُقْتَلُ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ: إِنَّ الَّذِينَ تَوَفَّاهُمُ الْمَلائِكَةُ ظَالِمِي أَنْفُسِهِمْ سورة النساء آية 97 الْآيَةَ. رَوَاهُ اللَّيْثُ، عَنْ أَبِي الْأَسْوَدِ.
ہم سے عبداللہ بن یزید المقری نے بیان کیا، کہا ہم سے حیوہ بن شریح وغیرہ (ابن لہیعہ) نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے محمد بن عبدالرحمٰن ابوالاسود نے بیان کیا، کہا کہ اہل مدینہ کو (جب مکہ میں ابن زبیر رضی اللہ عنہما کی خلافت کا دور تھا) شام والوں کے خلاف ایک فوج نکالنے کا حکم دیا گیا۔ اس فوج میں میرا نام بھی لکھا گیا تو ابن عباس رضی اللہ عنہما کے غلام عکرمہ سے میں ملا اور انہیں اس صورت حال کی اطلاع کی۔ انہوں نے بڑی سختی کے ساتھ اس سے منع کیا اور فرمایا کہ مجھے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے خبر دی تھی کہ کچھ مسلمان مشرکین کے ساتھ رہتے تھے اور اس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف ان کی زیادتی کا سبب بنتے، پھر تیر آتا اور وہ سامنے پڑ جاتے تو انہیں لگ جاتا اور اس طرح ان کی جان جاتی یا تلوار سے (غلطی میں) انہیں قتل کر دیا جاتا۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی «إن الذين توفاهم الملائكة ظالمي أنفسهم‏» بیشک ان لوگوں کی جان جنہوں نے اپنے اوپر ظلم کر رکھا ہے (جب) فرشتے قبض کرتے ہیں۔ آخر آیت تک۔ اس روایت کو لیث بن سعد نے بھی ابوالاسود سے نقل کیا ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ/حدیث: 4596]